1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نریندر مودی کی حکومت اختتام کی جانب بڑھ رہی ہے، اپوزیشن

19 جنوری 2019

بھارتی شہر کولکٹہ میں اپوزیشن نے وزیراعظم مودی کے خلاف ایک بڑی ریلی کا انتظام کیا ہے۔ اس ریلی کو رواں برس کے پارلیمانی انتخابات میں اپوزیشن کی تیاری سے جوڑا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3BpRe
Indien, Mumbai: 
Unterstützer von Indiens Oppositionspartei protestieren in der Nähe des Central Bureau of Investigation (CBI)
تصویر: Reuters/D. Siddiqui

مشرقی شہر کولکٹہ میں بھارت کی اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے متحدہ مظاہرے میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ پولیس نے شرکاء کی تعداد نصف ملین یا پانچ لاکھ کے قریب بتائی جبکہ اپوزیشن پارٹیوں کی ریلی کے منتظمین کا خیال ہے کہ شرکاء پولیس کی بیان کردہ تعداد سے کہیں زیادہ تھے۔

بھارت کے سیاسی تجزیہ کاروں نے اس ریلی کو ایک بڑے مظاہرے سے تعبیر کیا۔ اپوزیشن کی ریلی کو ’متحد بھارت‘ کا نام دیا گیا تھا۔ اس ریلی میں ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی کا کہنا تھا کہ لوگوں کی شرکت سے دکھائی دیتا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت اپنی اختتامی مدت کے قریب پہنچنے والی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ممتا بینرجی کی ریاستی حکومت نے ہی اس بڑی ریلی کا انتظام کیا تھا۔

ریلی کے انتظام سے قبل منتظمین کا خیال تھا کہ ریلی میں چار ملین افراد شریک ہو سکیں گے لیکن ریلی کے بعد کولکٹہ پولیس کے چیف راجیو کمار نے شرکا کی تعداد کو پانچ لاکھ بیان کیا۔ اس تعداد اور دعوے کے حوالے سے بعض تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ ایک بڑی ریلی تھی لیکن اتنی بڑی نہیں کہ اس میں شریک لوگوں کی تعداد سے نریندر مودی کی حکومت کو کوئی بڑا خطرہ لاحق ہو جائے۔

Indien, Mumbai: Unterstützer von Indiens Oppositionspartei protestieren in der Nähe des Central Bureau of Investigation (CBI)
کولکٹہ پولیس کے چیف راجیو کمار نے ریلی کے شرکا کی تعداد کو پانچ لاکھ بیان کیاتصویر: Reuters/D. Siddiqui

دوسری جانب وزیراعظم نریندر مودی ہفتہ انیس جنوری کو ریاست گجرات کے دورے پر ہیں اور وہ وہاں فوجی سامان کے معائنے کے لیے گئے ہوئے تھے۔ گجرات میں کولکٹہ ریلی پر تبصرہ کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ یہ اپوزیشن کا اتحاد اُن کے خلاف نہیں بلکہ بھارت کے خلاف ہے۔ ان کے بیان کو معتبر اخبار ہندوستان ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے۔

کولکٹہ ریلی کو رواں برس اپریل سے مئی کے دوران مختلف اوقات میں ہونے والے پارلیمانی الیکشن کی تیاری کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ رواں برس کے انتخابات میں مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے کامیاب ہونے کا امکان ہے لیکن امکاناً وہ اتنی نشستیں حاصل نہ کر سکے  گی جتنی اُسے سن 2014 میں حاصل ہوئی تھیں۔ قوم پرست ہندو جماعت کو حالیہ چند مہینوں میں تین مختلف ریاستوں میں شکست کا سامنا رہا۔ ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات میں شکست کو نریندر مودی حکومت کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا گیا ہے۔

بھارت میں ماضی کا فیض آباد، آج آیودھیا میں تبدیل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں