نسل پرستانہ رویہ، گالیانو کے خلاف مقدمہ چلے گا
3 مارچ 2011یہ الزام اتنے شدید نوعیت کے ہیں کہ ان کی وجہ سے اس ڈيزائنر کی فیشن کمپنی Dior میں ملازمت بھی ختم ہو گئی ہے۔ان الزامات کی وجہ سے جان گاليانو کو بدھ کے روز اپنے رویے پر معذرت بھی کرنا پر گئی تھی۔ پیرس سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق فرانسیسی فيشن مصنوعات بنانے والی کمپنی Christian Dior نے اب یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ پروگرام کے مطابق پیرس ہی میں اپنے فیشن ویک کا انعقاد کرے گی۔
يہ فیشن ویک کل جمعہ سے شروع ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے اس کمپنی نے اپنے برطانیہ سے تعلق رکھنے والے برطانوی چيف ڈیزائنر گالیانو کو ان کے قابل اعتراض سماجی رویے کی بنا پر ان کی ملازمت سے برطرف بھی کر دیا تھا۔
جان گالیانو کی برطرفی کی وجہ برطانوی اخبار دی سن ميں شائع ہونے والی ان کی ایک ویڈیو کی وہ تفصیلات بنیں، جن کے مطابق انہوں نے انتہائی نسل پرستانہ سوچ کا اظہار کرتے ہوئے تین افراد کی بے عزتی کی تھی۔ ساتھ ہی انہوں نے نازی جرمن رہنما ہٹلر کے بارے میں تعريفی کلمات ادا کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ وہ ہٹلر کو بہت پسند کرتے ہیں۔
فرانسیسی دفتر استغاثہ کے مطابق جان گالیانو کے خلاف نسل پرستانہ بیانات کے الزام ميں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے اور اس جرم میں انہیں بائيس ہزار یورو یا اکتيس ہزار امريکی ڈالر سے زائد کا جرمانہ کيے جانے کے علاوہ چھ ماہ تک قيد کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔
Christian Dior کے سابق جید ڈیزائنر کے خلاف يہ الزامات دو مختلف واقعات کے بعد عائد کیے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک واقعہ گزشتہ جمعرات کو پیرس کے ایک کیفے میں پيش آیا تھا اور دوسرا اسی کيفے ميں گزشتہ برس اکتوبر کے مہينے میں۔
ان واقعات میں سن 1996 سے فرانسيسی فیشن ہاؤس کے لیے کام کرنے والے اس برطانوی سٹار ڈیزائنر نے پيرس کے ایک کیفے میں موجود چند گاہکوں کے لیے بہت ذلت آمیز اور نسل پرستانہ زبان استعمال کی تھی اور پھر نازی جرمن رہنما کے ليے احترام کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ وہ ہٹلر کو بہت پسند کرتے ہیں۔
جان گالیانو کے وکیل نے یہ تصدیق کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ آیا یہ برٹش ڈیزائنر ابھی تک فرانس ہی میں ہیں یا وہ ملک سے باہر جا چکے ہیں۔ چند رپورٹوں ميں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گالیانو غالباً اپنی شراب نوشی کی عادت پر قابو پانے کی کوشش میں تھیراپی کے لیے ایک طبی مرکز میں چلے گئے ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: امتیازاحمد