1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نظامی کو پھانسی، پاکستان اور بنگلہ دیش میں تناؤ بڑھتا ہوا

افسر اعوان12 مئی 2016

پاکستان اور بنگلہ دیش نے بنگلہ دیشی سیاسی پارٹی جماعت اسلامی کے سربراہ مطیع الرحمان نظامی کو گزشتہ روز پھانسی دیے جانے کے تناظر میں ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو طلب کر کے ’سخت احتجاج‘ ریکارڈ کرایا ہے۔

https://p.dw.com/p/1In3S
تصویر: Getty Images/AFP/K. Godhuly

یہ بات دونوں ملکوں کی طرف سے جاری کیے جانے والے علیحدہ علیحدہ بیانات میں کہی گئی ہے۔ جنوبی ایشیا کے یہ دونوں مسلمان ممالک کبھی ایک ہی ملک ہوا کرتے تھے مگر 1971ء میں ریاستی خود مختاری کے لیے لڑی جانے والی جنگ کے بعد سابق مشرقی پاکستان بنگلہ دیش کے نام سے ایک الگ ملک بن گیا تھا۔

بنگلہ دیش کی طرف سے گزشتہ چند برسوں سے ایسے مختلف افراد پر ایک خصوصی ٹریبونل میں مقدمات قائم کر کے انہیں موت کی سزائیں سنائی جا رہی ہیں، جن پر ڈھاکا کی طرف سے الزامات لگائے گئے کہ انہوں نے 1971ء کی جنگ کے دوران پاکستانی فورسز کی حمایت میں مختلف جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔ ان میں سے پانچ افراد کو 2013ء کے بعد سے اب تک پھانسی دی جا چکی ہے۔ تازہ ترین پھانسی بدھ 11 مئی کو علی الصبح بنگلہ دیشی جماعت اسلامی کے امیر مطیع الرحمان نظامی کو دی گئی۔ ان کی عمر 73 برس تھی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نظامی کو پھانسی دیے جانے کو پاکستان کی طرف سے ’بد قسمتی‘ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کی طرف سے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش ’افسوسناک‘ ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ پاکستانی حکام بنگلہ دیش کے کون سے بیان کا حوالہ دے رہے تھے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق مطیع الرحمان نظامی کو ناقص عدالتی کارروائی کے نتیجے میں سزائے موت سنائی گئی۔

Bangladesch Nizam Dhaka Demonstrant mit Henkerseil
تصویر: picture-alliance/dpa/Asad

بنگلہ دیش نے بھی ڈھاکا میں تعینات پاکستانی سفارت کار کو طلب کر کے پاکستانی بیانات پر ’سخت احتجاج‘ رجسٹر کرایا ہے۔

روئٹرز کے مطابق بھارتی پشت پناہی کے ساتھ بنگلہ دیشی قوم پسندوں کی طرف سے 1971ء میں لڑی جانے والی جنگ کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات کبھی بھی نارمل نہیں ہوئے۔ بنگلہ دیش کا دعویٰ ہے کہ اس جنگ کے دوران قریب 30 لاکھ افراد ہلاک ہوئے جبکہ ہزاروں خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

اُس وقت کے مشرقی پاکستان کی بعض جماعتوں اور گروپوں نے جن میں جماعت اسلامی بھی شامل تھی، پاکستان سے علیحدگی کی مخالفت کی تھی۔ مطیع الرحمان نظامی سمیت بعض رہنماؤں پر بنگلہ دیشی حکومت کی طرف سے جنگی جرائم کے الزامات عائد کرتے ہوئے جنگی جرائم کے ٹریبونل میں مقدمات چلائے گئے۔ 2010ء میں قائم کیے گئے اس ٹریبونل کو بھی متنازعہ قرار دیا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی گروپوں کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ یہ ٹریبونل انصاف کے حوالے سے عالمی معیارات پر پورا نہیں اُترتا جبکہ بنگلہ دیش ایسے اعتراضات کو رد کرتا ہے۔

مطیع الرحمان نظامی کو پھانسی دیے جانے کے بعد تُرکی نے بنگلہ دیش میں تعینات اپنے سفیر کو آج جمعرات 12 مئی کو واپس بلا لیا ہے۔