1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نعیم قاسم لبنانی حزب اللہ کے نئے سربراہ

29 اکتوبر 2024

لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ نے منگل کو نعیم قاسم لبنانی کو اپنا نیا سربراہ منتخب کر لیا ہے۔ گروپ کے دیرینہ رہنما حسن نصر اللہ کی ایک اسرائیلی حملے میں ہلاکت کے بعد لبنانی ان کے جانشین بن گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4mMfu
Jemen | Kämpfer, die der jemenitischen Huthi-Gruppe angehören
عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کا قیام 1982 ء میں وجود میں آیا تھا۔تصویر: ABDALLAH ADEL/AFP via Getty Images

ستمبر کے آواخر میں بیروت کے مضافاتی علاقے پر اسرائیل کے فضائی حملے میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کی ہلاکت کے بعد 29 اکتوبر بروز منگل حزب اللہ کی فیصلہ ساز شوریٰ کونسل نے 71 سالہ قاسم کو اپنا نیا سیکرٹری جنرل منتخب کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نعیم قاسم لبنانی نے یہ ذمہ داری سنبھالنے کے ساتھ ہی نصراللہ کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ان کے بقول وہ اپنی جدو جہد اُس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک 'فتح حاصل نہیں ہو جاتی۔‘

 نعیم قاسم لبنانی کا تعارف

نعیم قاسم لبنانی کا سیاسی سفر 1979 ء میں شروع ہوا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب ایران میں آیت اللہ خمینی کا اسلامی انقلاب آیا تھا۔ نعیم قاسم بنیادی طور پر 'امل مومنٹ‘ سے تعلق رکھتے تھے تاہم بعد ازاں انہوں نے اس مہم کو ترک کر کے حزب اللہ کی تشکیل میں کردار ادا کرنا شروع کیا۔ واضح رہے کہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کا قیام 1982 ء میں وجود میں آیا تھا۔ اس اعتبار سے نعیم قاسمی گرچہ حزب اللہ کے بانی اراکین میں سے ایک ہیں تاہم انہیں ان کے پیشرو حسن نصراللہ متبادل کے طور پر نہیں دیکھا جاتا۔

Südafrika pro-Libanon und Palästina Demo in Kapstadt
نصر اللہ کے قتل کے بعد بھی حزب اللہ کی عسکری صلاحیتوں کے برقرار رہنے کا دعویٰتصویر: Esa Alexander/REUTERS

نعیم قاسم لبنانی کی تقریر

رواں ماہ کے شروع میں نعیم قاسم لبنانی نے ایک ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں نصر اللہ کے قتل کے بعد بھی حزب اللہ کی عسکری صلاحیتوں کے برقرار رہنے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسرائیلیوں کو خبردار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ لڑائی جاری رہنے کی صورت میں اسرائیل کو مزید نقصان پہنچے گا۔

 نعیم قاسم لبنانی پر امریکہ کی طرف سے پابندیاں عائد ہیں۔ امریکہ اور ديگر مغربی طاقتیں حزب اللہ کو ایک دہشت گرد گروہ سمجھتے ہیں۔

ان کی بطور حزب اللہ کے سربراہ کی تقرری کوئی تعجب کی بات نہیں تھی کیونکہ یہ 32 سال تک حسن نصر اللہ کے نائب کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں اور طویل عرصے سے حزب اللہ کا عوامی چہرہ رہے ہیں۔ نعیم قاسم لبنانی مقامی اور غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے رہے ہیں۔

قاسم کی تقرری کس طرف نشاندہی کرتی ہے؟

نعیم قاسم لبنانی کی تقرری سے ظاہر ہوتا ہے کہ حزب اللہ گروپ اپنے معاملات خود چلا رہا ہے اور وہ نہیں ہے جیسا کہ بعض حلقوں کی طرف سے رپورٹ کیا جاتا رہا ہے کہ اب ایران کے انقلابی گارڈز کے مشیر حزب اللہ کا چارج سنبھالے ہوئے ہیں۔

قاسم نے جولائی میں ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں یقین نہیں آتا تھا کہ اسرائیل کے پاس یہ صلاحیت ہے کہ حزب اللہ کے ساتھ بھرپور جنگ شروع کرے یا اس کا فیصلہ کر چکا ہے، لیکن انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے لبنان میں محدود آپریشن کرنے کا ارادہ بھی کیا تو اس جنگ کے محدود رہنے کی توقع نہیں کرنی چاہیے۔

Libanon Beirut | Mitarbeiter des Zivilschutzes am Ort des israelischen Luftangriffs in Beirut
امریکہ اور ديگر مغربی طاقتیں حزب اللہ کو ایک دہشت گرد گروہ سمجھتے ہیں۔تصویر: Marwan Naamani/dpa/picture alliance

اسرائيل کے لبنان اور غزہ ميں حملے جاری، جنگ بندی کی کوششيں بھی جاری

7 اکتوبر 2023 ء کو حماس کے عسکریت پسندوں کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے اور 250 کے قریب کو حماس نے یرغمال بنا لیا تھا۔ اس حملے نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع کر دی۔ اس کے رد عمل میں اسرائیل کی جانب سے ہونے والی فوجی کارروائیوں، حملوں اور بمباری سمیت زمینی جارحیت کے نتیجے میں غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق 43,000  فلسطینی ہلاک ہو چُکے ہیں۔

اُس وقت بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں قائم حزب اللہ گروپ کے ہیڈ کواٹر سے بات چیت کرتے ہوئے قاسم لبنانی نے کہا تھا،'' انہیں حماس کے لیے محاذ پر حزب اللہ کی حمایت سے حاصل ہونے والی کامیابیوں پر فخر ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہماری طرف سے قربانیاں درکار ہیں۔‘‘

بیروت میں حزب اللہ کے ہیڈکوارٹرز پر اسرائیلی حملے

تین ماہ سے بھی کم عرصے بعد اسرائیل نے لبنان میں جنگ کو وسعت دی نتیجتاً سینکڑوں ہلاک اور 1.2 ملین سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چُکے ہیں۔

ک م/ ع س(اے پی، ڈی پی اے)