نفرت کی عکاس تصویر، انعام کی حق دار
13 فروری 2017''ہاتھ میں پستول اور چہرے پر غصہ‘‘ یہ تصویر اُس ترک پولیس اہلکار کی تھی، جس نے انقرہ میں روسی سفارت کار کو قتل کیا تھا۔ ورلڈ پریس فاؤنڈیشن کے ججز نے اس تصویر کو ایک ایسی دھماکا خیز تصویر قرار دیا، جو عصر حاضر میں پائی جانے والی نفرت کی عکاسی کر رہی ہے۔
انعام وصول کرتے وقت اوزبیلی نے انتہائی سنجیدگی سے کہا، ’’جیسے ہی میں نے فائرنگ کی آواز سنی مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے۔‘‘ ان کے بقول انہیں اس بات کا بخوبی علم تھا کہ بطور صحافی انہیں اپنا کام کرنا ہے،’’ میں خود کو بچاتے ہوئے فرار نہیں ہو سکتا تھا‘‘۔
جیوری نے بتایا کہ اس مقابلے میں دنیا کے 125 مختلف ممالک کے پانچ ہزار سے زائد فوٹو گرافر کی کوئی اّسی ہزار تصاویر شامل تھیں تاہم ججوں نے ترک فوٹو گرافر برہان اوزبیلی کی جرات کو سراہتے ہوئے ان کی اس تصویر کو فاتح قرار دیا۔ججز کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں تصاویر میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا آسان کام نہیں تھا۔
انقرہ میں روسی سفارت کار آندرے کارلوف کو انیس دسمبر کو اس وقت ایک بائیس سالہ ترک پولیس اہلکار نے حملے کا نشانہ بنایا تھا، جب وہ ایک نمائش کی افتتاحی تقریب میں شریک تھے۔ انہیں نو گولیاں ماری گئی تھیں۔ اس حملہ آور نے روسی سفیر کو نشانہ بناتے وقت اونچی آواز میں چیخ کر یہ بھی کہا تھا کہ حلب اور شام کو بھلایا نہیں جا سکتا۔
اس تصویر کو دنیا بھر میں اٹھارہ ملین مرتبہ دیکھا گیا۔ جیوری کے صدر برطانوی فوٹو گرافر اسٹارٹ فرنکلن کے بقول،’’ ان صحافیوں کے لیے یہ کام کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ یہ نوجوان اپنی زندگی خطرات میں ڈالتے ہیں۔‘‘ جیوری کے دیگر ارکان نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ یہ تصویر ایک انتہائی اہم لمحے پر کھینچی گئی ہے۔