نواز شریف کی سزا معطل، حامیوں کا جشنِ مسرت شروع
19 ستمبر 2018پاکستان کے کئی شہروں میں نواز شریف اور اُن کی بیٹی کی سزا معطّل ہونے کی اطلاع پر پاکستان مسلم لیگ نون کے حامی سڑکوں پر نکل آئے اور اپنے لیڈر کے حق میں نعرے بازی شروع کر دی۔ لوگ اس اطلاع پر ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے رہے۔
نواز شریف کی سزا کی معطّلی پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انصاف پر مبنی فیصلہ سامنے آیا ہے اور وہ نواز شریف کے حامیوں کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ مبارک باد اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر خوشی سے نعرے بازی کرتے پاکستان مسلم لیگ نون کے حامیوں کو دی۔
کئی لیڈروں نے اپنے بیانات میں اس فیصلے کو تاریخی قرار دیا۔ نواز شریف کے بھائی شہباز شریف نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ سچ کی فتح ہوئی ہے اور جھوٹ کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ ایک اور رہنما جاوید ہاشمی نے بھی اس فیصلے کو تاریخ ساز قرار دیا۔
آج بدھ کے روز پاکستانی دارالحکومت میں قائم عدالت عالیہ کے باہر نواز شریف کے حامی کثیر تعداد میں جمع تھے۔ اس مناسبت سے سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ عدالت کی جانب سے مختصر فیصلہ سنائے جانے کے بعد وہاں موجود افراد نے پرزور انداز میں نعرے بازی کی۔ یہ امر اہم ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا معطّلی کا فیصلہ اُس وقت تک عارضی ہے جب تک اس سزا کے خلاف دائر اپیل کا فیصلہ نہیں سنایا جاتا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ استغاثہ سماعت کے دوران لندن میں جائیداد کا تعلق نواز شریف کے ساتھ جوڑنے میں ناکام رہا ہے۔ جج کے مطابق وہ اس میں بھی ناکام رہا کہ مریم نواز کو نواز شریف پر عائد چارج شیٹ پر کیسے سزا دی گئی ہے۔ عدالت نے تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کرنے کا بھی اعلان کیا۔
آج جاری ہونے کے فیصلے کے مطابق نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو پانچ پانچ لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے بھی جمع کروانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ ضمانتی مچلکے ہائی کورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار کے پاس جمع کرا دیے گئے ہیں۔ عدالتی فیصلے کی روشنی میں ڈپٹی رجسٹرا جیل کے حکام کو مطلع کرے گا اور پھر اُس کے بعد ہی رہائی کا عمل مکمل کیا جائے گا۔
ابھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل کی سماعت کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے یہ فیصلہ رواں برس چھ اگست کو سنایا تھا۔ امید کی جا رہی ہے کہ اپیل کی سماعت بھی جلد باقاعدہ شروع ہو سکتی ہے۔