نہر سوئز کی ممکنہ بندش: امریکہ کی تشویش
2 فروری 2011تاہم انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ مصر کے حالیہ بحران کے سبب نہر سوئز بند نہیں ہو گی۔ یہ آبی گزرگا ہ تیل کی سپلائی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
جنرل جیمز ماٹس مصر سے لیکر پاکستان تک پھیلے ہوئے وسیع خطے میں امریکی فوجی آپریشنز کے نگراں ہیں۔ انہوں نے مصر کے حالیہ سیاسی بحران کے تناظر میں کہا ہے کہ امریکہ اس علاقے میں اپنی عسکری سرگرمیوں میں رد وبدل کا ارادہ نہیں رکھتا، جس کی وجہ شمالی افریقہ میں پایا جانے والا عدم استحکام ہے۔ جنرل جیمز ماٹس نے ایک بیان میں کہا ’ مصر میں جو کوئی بھی اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے نہر سوئز کو بند کرنے کا فیصلہ کرتا ہے وہ ایک بہت بڑی غلطی کرے گا کیونکہ اس کے اقتصادی اثرات خوفناک ہوں گے۔ ایسے اقدام میرے تصور سے بھی باہر ہے‘۔
جنرل جیمز ماٹس سے، جب یہ سوال کیا گیا کہ حسنی مبارک کے 30 سالہ دورِ اقتدار کے خلاف مظاہروں اور ہنگاموں کے سبب اگر بحری جہازوں کے سب سے اہم چینل، نہر سوئز کے روٹ میں کوئی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے تو کیا امریکہ جوابی کارروائیاں کرنے کے لئے تیار ہے؟ جنرل جیمز ماٹس کا کہنا تھا ’ اگر ایسا ہوتا ہے توامریکہ، سفارتی، اقتصادی اور فوجی ہر طرح کی کارروائی کرسکتا ہے، تاہم میرے لئے یہ سب مفروضاتی ہے اور میں سیاسی لیڈروں کا اس سلسلے میں احترام کروں گا‘۔
مصرکے بحران میں شدت آنے کے ساتھ ہی رواں ہفتے کے اوائل ہی سے اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان رہا۔ خطرہ ظاہرکیاجارہا ہےکہ کسی بھی وقت مصر میں جاری پرتشدد مظاہرے دوسرے عرب ملکوں تک بھی پھیل سکتے ہیں اور تیل کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔ یہ خدشہ بھی بہت زیادہ پایا جاتا ہے کہ مصرمیں حکومت کی تبدیلی سے نہر سوئز کو بندکیاجا سکتا ہے۔ نہر سوئز تیل کی سپلائی کا ایک اہم روٹ ہے اور اس کے ذریعے یومیہ ایک ملین بیرل تیل کی ترسیل ہوتی ہے۔ دوسری جانب تیل کی عالمی تنظیم اوپیک کے سیکرٹری جنرل عبد اللہ البدری نے اشارہ دیا ہےکہ تیل کی سپلائی میں خلل آنے کی صورت میں تیل کی مجموعی پیداوار بڑھا دی جائے گی۔
اُدھر منگل کو قاہرہ میں منعقد ہونے والے ملین مارچ کے بعد 82 سالہ مصری صدر حُسنی مبارک نے کہا ہےکہ وہ چند ماہ بعد اقتدار سے دست بردار ہو جائیں گے۔ امریکی سینیٹ نے جنرل جیمز ماٹس کو گزشتہ اگست میں امریکی سینٹرل کمانڈ کا سربراہ مقرر کیا تھا اور انہوں نے جنرل پیٹریاس کی جگہ یہ اہم عہدہ سنبھالا تھا، جو افغانستان میں امریکہ اور نیٹو کی فورسز کی سربراہی کر رہے تھے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عدنان اسحاق