1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیدرلینڈز اور کینیڈا میں چینی ’پولیس مراکز‘ کی تحقیقات

28 اکتوبر 2022

نیدر لینڈز کے مقامی میڈیا کے مطابق بیرون ملک مقیم چینی پولیس مراکز ’’منحرف چینی باشندوں پر دباؤ‘‘ ڈال رہے ہیں۔ ایک این جی او کی رپورٹ کے مطابق یجنگ کے ’’پانچ براعظموں کے درجنوں ممالک‘‘ میں ایسے مراکز ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Io3j
Niederlande Botschaft Chinas in den Haag
تصویر: Martin Bertrand/IMAGO

نیدرلینڈز کی وزارت خارجہ نے بدھ کو کہا کہ وہ ان رپورٹس کی تحقیقات کر رہی ہے، جن کے مطابق چین نے نیدرلینڈز میں دو غیر قانونی پولیس اسٹیشن قائم کر رکھے ہیں۔  وزارت خارجہ کے ترجمان میکسم ہوونکیمپ نے کہا، ''اب ہم ایک وزارت کے طور پر تحقیقات کر رہے ہیں کہ (چینی )مراکز کاکیا معاملہ ہے اور جب ہمارے پاس اس کے بارے میں مزید معلومات ہوں گی تو ہم مناسب کارروائی کا تعین کر سکتے ہیں۔‘‘

چین ممکنہ طور پر 'انسانیت کے خلاف جرائم' میں ملوث، اقوام متحدہ

ہوون کیمپ نے کہا، '' اصل صورتحال یہ ہے کہ  چینی حکومت نے ہمیں کبھی بھی سفارتی ذرائع سے ان مراکز کے بارے میں آگاہ نہیں کیا اور صرف یہی بات ان مراکز کے غیر قانونی ہونے کے لیے کافی ہے۔‘‘

UK Demonstration gegen Chinas Präsident Xi Jinping in Manchester
حال ہی میں لندن میں مظاہرین نے چینی سفارت خانے میں چین کے صدر شی جن پنگ کے خلاف مظاہری کیا تصویر: Matthew Leung/The Chaser News/REUTERS

ہم چینی پولیس مراکز کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

ڈچ براڈکاسٹر آر ٹی ایل نیوز  اور تحقیقاتی صحافت کے پلیٹ فارم ''فالو دی منی‘‘ کی منگل کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، ایسے اشارے ملے ہیں کہ ان مراکز کا استعمال ''نیدرلینڈز میں موجود چینی حکومت سے ناراض چینی باشندوں‘‘ کے لیے کیا گیا تھا۔

بے باک چينی ارب پتی کو اٹھارہ برس قيد کی سزا

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مراکز شہریوں کو  چینی ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید یا ازدواجی حیثیت میں تبدیلی کے اعلان جیسی خدمات پیش کرتے ہیں ۔نیدرلینڈز میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والے ایک چینی منحرف نے مقامی زرائع ابلاغ کو بتایا کہ اسے نیدرز لینڈ کے دوسرے بڑے شہر روٹرڈیم میں چینی پولیس کے دفتر نے طلب کیا گیا تھا۔ اس چینی شہری نے نامعلوم نمبروں سے دھمکی آمیز فون کالز اور ٹیکسٹ میسجز موصول ہونے کی بھی اطلاع دی اور کہا کہ اس کے نام سے بم دھماکےکرنےکی دھمکیاں دی گئی تھیں۔

”چین کا سنکیانگ صوبہ ایک ’کھلی ہوئی جیل‘ ہے“، امریکا

رپورٹ کے مطابق روٹرڈیم سینٹر کو پولیس فورس نے چین کے صوبہ زی جیانگ کے لیشوئی پریفیکچر میں کھولا ہے جو کہ شنگھائی کے بالکل جنوب میں واقع ہے، جب کہ ایمسٹرڈیم کا مرکز فوجیان شہر سے منسلک ہے ۔ یہ دو نوں مشرقی ساحلی علاقے چینی شہریوں کی یورپ  ہجرت کے بڑے ذرائع ہیں۔ آر ٹی ایل نیوز  اور'' فالو دی نیوز‘‘ کے مطابق انہیں ایمسٹرڈیم میں چینی سفارت خانے کی طرف سے ایک ای میل موصول ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اسے سمندر پار دوپولیس مراکز کے وجود کا علم نہیں ہے۔

Marokko  China Uyghur Yidiresi Aishan
سیف گارڈ دیفنڈرز کی طرف سے جاری کی گئی یہ تصویر چین کی ایغور مسلم اقلیت کے حقوق کے سرگرم کارکن یدیرسی احسان کی ہے، جو اس وقت مراکشی حکام کی تحویل میں ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کو خطرہ ہے کہ انہیں چین کے حوالے کر دیا جائے گاتصویر: Safeguard Defenders/AP/picture alliance

'درجنوں ممالک‘ میں قائم اسٹیشن

اسپین میں قائم انسانی حقوق کی این جی او سیف گارڈ ڈیفنڈرز نے ستمبر  کے مہینے میں جاری کی گئی اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بیجنگ میں یورپی یونین کے 12 ممالک سمیت ''پانچ براعظموں کے درجنوں ممالک‘‘ میں سمندر پار پولیس ''سروس اسٹیشن‘‘ موجود ہیں۔ رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ ان میں سے ایک اسٹیشن جرمن شہرفرینکفرٹ میں ہے۔ اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہےکہ یہ کارروائیاں''دو طرفہ پولیس کے سرکاری کام کو روکتی ہیں‘‘ اور ''قانون کی بین الاقوامی حکمرانی کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔‘‘

ایغور مسلمانوں کی گرفتاریاں، کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے

کینیڈین حکام کا کہنا ہے کہ وہ ان اطلاعات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ چین نے کینیڈا کے میں اپنے غیر قانونی پولیس اسٹیشن قائم کر رکھے ہیں۔ سیف گارڈ ڈیفنڈرز کی رپورٹ کے مطابق کینیڈین شہر ٹورنٹو کے ایک رہائشی مکان کے ساتھ ساتھ ایک منزلہ تجارتی عمارت اور ایک کریانہ کی دوکان میں قائم چینی پولیس اسٹیشن دنیا بھر میں قائم 54  پولیس اسٹیشنوں میں شامل ہیں۔

China Peking | Parteitag der Kommunistischen Partei
چینی صدر شی جن پنگ کے دور میں حکومت سے اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف اندرون اور بیرون ملک کریک ڈاؤن جاری ہےتصویر: Andy Wong/AP Photo/picture alliance

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بیجنگ 2018 ء سے دھوکہ دہی اور ٹیلی کمیونیکیشن فراڈ کے زریعے بیرون ملک مقیم چینی مشتبہ افراد کو نشانہ بنانے کی مہم میں مصروف ہے۔ سیف گارڈ ڈیفنڈرز نے چین کے پبلک سیکیورٹی کے نائب صدر ہینگ وی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ چینی حکام نے اپریل 2021ء سے جولائی 2022 ءکے درمیان 230,000 شہریوں کو مجرمانہ کارروائیوں کا سامنا کرنے کے لیےچین  واپس آنے پر آمادہ کیا۔

چین کی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشنر کو سنکیانگ دورے کی اجازت

رپورٹ کے مطابق چینی حکام نے بیرون ملک مقیم مشتبہ افراد کو چین واپس جانے کے لیے 'قائل‘کرنے کے سلسلے میں ''چین میں اپنے ہدف کے خاندان کا سراغ لگانے، ڈرانے، ہراساں کرنے، حراست میں رکھنے یا قید کرنے‘‘ جیسے طریقے استعمال کیے۔

نومبر 2021 ء کے بعد سے چین نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ جنوب مشرقی ایشیا کے سات ممالک کے ساتھ ساتھ ترکی اور متحدہ عرب امارات کا سفر نہ کریں، جنہیں وہ ٹیلی کمیونیکیشن کے سنگین جرائم کا ذریعہ سمجھتا ہے۔سیف گارڈ ڈیفنڈرز کا دعویٰ ہے کہ بیجنگ حکام نے ان ممالک میں مقیم چینی شہریوں کی چین واپسی کے لیے  ان پر دباؤ ڈالنے اور ڈرانے دھمکانے کے حربے استعمال کیے ہیں۔

ش ر⁄ رب (اے ایف پی، روئٹرز)