نیند: سات گھنٹے سے کم ، ہر گز نہیں
8 اگست 2010سات گھنٹے کی نیند سے مراد چوبیس گھنٹوں میں مسلسل نیند یا دن کے کسی حصے میں قیلولہ کرنا بھی شامل ہے۔ وہ افراد جو مسلسل پانچ گھنٹے سے کم سوتے ہیں وہ بھی امراض قلب کا آسانی سے شکار ہو سکتے ہیں۔ ان تفصیلات کا اعلان معتبر جریدے ’’سلیپ‘‘ میں کیا گیا ہے۔ ’’سلیپ‘‘ نامی جریدہ امریکی اکیڈیمی برائے سلیپ میڈیسن کی نگرانی میں شائع کیا جاتا ہے۔ نیند اور اس بارے میں جدید تحقیق کی مناسبت سے یہ جریدہ دنیا بھر کے طبی حلقوں میں انتہائی معتبر خیال کیا جاتا ہے۔ ریسرچ کے تمام مراحل ویسٹ ورجینیا یونیورسٹی کی میڈیسن فیکلٹی کی نگرانی میں مکمل کئے گئے ہیں۔
اس ریسرچ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سات گھنٹے سے زیادہ سونے والے افراد بھی قلبی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ویسٹ ورجینیا یونیورسٹی کے ریسرچر نے خاصی بڑی تعداد میں لوگوں کا انٹرویو کرکے کا اس بابت اعداد وشمار کوترتیب دیا ہے۔ اس ریسرچ کے نگران پروفیسر ڈیوڈ ڈنگیز تھے۔ وہ پینسلوینیا یونیورسٹی کے شعبہ نیند یا سلیپ اور کرونوبیالوجی کے سربراہ ہیں۔ کرونو بیالوجی سائنس کا وہ شعبہ ہے جس میں جاندار اشیاء میں مختلف دورانیوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ پروفیسر ڈنگیز کا خیال ہے کہ کم نیند لینے والے افراد کا چوکنا پن بھی متاثر ہو تا ہے اور اگر وہ کسی طور صبح کے وقت ایک یا دو گھنٹے کی نیند حاصل کرلیں تو ان کے دماغ کی الرٹ نیس پوری طرح بحال ہوجاتی ہے۔
تازہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ مختصر دورانیہ کی نیند انجائنا کا باعث ہو سکتی ہے۔ اس ریسرچ میں ہارٹ اٹیک کی اہم ترین وجہ میں کم نیند اور زیادہ نیند لینے والے افراد کو شامل کیا گیا ہے۔ ریسرچر کا خیال ہے کہ ایسے افراد سوتے میں بھی ہارٹ اٹیک کا سامنا کر سکتے ہیں اور گہری نیند میں ہوتے ہوئے ان کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ وہ خواتین جو پانچ گھنٹے سے کم نیند حاصل کر پاتی ہیں وہ بھی امراض قلب کا شکار ہو سکتی ہیں۔
سن 2005 ء میں بھی ویسٹ ورجینیا یونیورسٹی کے ایک ریسرچر انوپ شنکر نے تیس ہزار افراد کے نیند کے پیٹرن کا بغور جائزہ لیا تھا۔ اس ریسرچ میں انوپ شنکر نے ذیابطس، بلند فشار خون اور ڈیپریشن کے مریضوں کو اپنی ریسرچ کا حصہ نہیں بنایا تھا۔
ماہرین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ کم نیند یا زیادہ نیند ہر صورت میں انسانی بدن کے میٹا بولک نظام کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ اینڈوکرین کو بھی براہ راست متاثر کرتی ہے۔
اسی طرح کم نیند سے انسانی جسم میں شکر کی کمی واقع ہونے سے انسانی بدن میں پیدا شدہ انسولین کی حساسیت میں کمی سے بلڈ پریشر بڑھنے کو بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس تغیر وتبدل سے دل کی شریانیں اور وریدیں سکڑنے اور کھچاؤ کے عمل سے گزرتی ہیں اور یہ بےقاعدگی قلب کے اندر بے سکونی پیدا کرتی ہے اور بعد ازاں یہی بے قاعدگی وریدوں اور شریانوں کے کمزور، سکڑنے اور ان کے سخت ہونےکا باعث بنتی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ