نیندرتھال کی فنا مگر انسان کی بقا، راز ہےکیا؟
26 اپریل 2018جمعرات کے روز جاری کردہ ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سائنس دانوں نے ہزاروں برس قبل مٹ جانے والے نیندرتھال کے دماغ کا ایک ایسا سہہ جہتی ماڈل تیار کر لیا ہے، جو اس انسان نما مخلوق کی ملنے والی کھوپڑیوں میں فٹ بیٹھتا ہے۔ یہ انسان نما مخلوق ہزاروں برس قبل صفحہ ہستی سے مٹ گئی تھی۔
نیندر تھال مشرقی عم زاد بھی رکھتے تھے، نئی جین سٹڈی
نیندرتھال انسانوں کے اجداد ہیں!
بھارت میں لاکھوں سال پرانے پتھر کے اوزاروں کی دریافت
اس سے قبل محققین کا خیال تھا کہ نیندرتھال کا دماغ اپنے سے قبل کی اُن جیسی مخلوق سے بڑا تھا، تاہم ان کے دماغ کا ریڑھ کی ہڈی سے جڑنے والا حصہ انسانوں سے چھوٹا تھا۔ یہی حصہ کسی جانور کی حرکات و سکنات اور توازن کو قابو میں رکھتا ہے۔ اسی حصے میں سیکھنے اور بولنے کی خصوصیات بھی ہوتی ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق ممکنہ طور پر انسانوں اور نیندرتھال کے دماغوں کے درمیان یہی فرق ان کے سوچنے سمجنے کی صلاحیتوں اور سماجی رابطوں میں فرق کا موجب ہوا ہو گا۔ محققین کے خیال ہے کہ اس تیار کردہ سہ جہتی نمونے سے نیندرتھال کے فنا ہو جانے اور انسان کے باقی رہ جانے کی وجوہات کا علم بھی ہو سکے گا۔
یہ بات اہم ہے کہ سائنسدانوں کے نزدیک یہ سوال خاصی دلچسپی کا باعث ہے کہ یورپ میں بسنے والے نیندرتھال کیوں مٹ گئے، جب کہ افریقہ سے یورپ میں آنا والا انسان ایک نئے موسمیاتی ماحول کے باوجود زندہ رہنے میں کامیاب رہا۔
سائنسی جریدے سائنٹیفک رپورٹس میں جاپان کی کائیو یونیورسٹی سے وابسہ نامیچی اگیہارا کے مطابق، ’’انسانوں اور نیندرتھال کے درمیان یہ فرق ممکن ہے کہ بہت معمولی ہو، مگر نیچرل سلیکشن کے معنوں اور اثرات میں نہایت بڑا اور کلیدی ہو سکتا ہے۔‘‘
اس تحقیق میں فیزیکل انتھراپولوجی، میکینیکل انجینیئرنگ اور نیوروسائنس کے شعبوں کے سائنس دان مل کر کام کر رہے ہیں اور دماغ کا یہ سہہ جہتی ماڈل بھی ان سائنس دانوں کی مشترکہ کاوش ہے۔ ان سائنس دانوں نے نیندرتھال کی کھوپڑی کی کیویٹیز اور مجموعی خالی جگہ کی بنیاد پر یہ نمونہ تیار کیا ہے۔ اس کے علاوہ نیندرتھال سے قبل کے چار ایسی ہی مخلوقوں کے دماغوں کے نمونے کے ساتھ موازنہ کیا جا رہا ہے۔
ع ت / ع ح