نیو ہیمپشائرمیں ٹرمپ اور سینڈرزکی جیت: اسٹیبلشمنٹ مخالف لہر
10 فروری 2016نیو ہیمپشائر کے زیادہ تر مقامات پر پولنگ مقامی وقت کے مطابق منگل کی شام سات بجے ختم ہوگئی تھی۔ حتمی نتائج آنے والے چند گھنٹوں میں متوقع ہیں۔ نیو ہیمپشائر آئیووا کے بعد دوسری امریکی ریاست ہے جہاں صدارتی امیدوار کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔ آئیووا میں ان دونوں ہی امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
نیو ہیمپشائر میں ہونے والی ووٹنگ کے نتائج امریکی سیاسی منظر نامے پر ’Upsets کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ نیو یارک سے تعلق رکھنے والے ارب پتی ٹرمپ اور ڈیمو کریٹ سینڈرز کی کامیابی اس امر کی ثبوت ہے کہ ووٹرز امریکا کی اقتصادی صورتحال سے تنگ ہیں اور رواں برس 8 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے پہلے واشنگٹن کو صدمہ خیز پیغام دینا چاہتے ہیں۔
نیو ہیمپشائر میں کامیابی حاصل کرنے والے ریپبلکن لیڈر ٹرمپ نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ یکم فروری کو ٹیکساس کے سینیٹر ٹڈ کرُوز سے شکست کھانے کے بعد بھی سیاسی قوت رکھتے ہیں۔
دوسری جانب نیو ہیمپشائر میں ڈیموکریٹک لیڈر اور سابقہ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن برنی سینڈرز سے شکست کھانے کے بعد کافی زخمی نظر آ رہی ہیں۔ کلنٹن کو محض 39 فیصد جبکہ سینڈرز کو 60 فیصد ووٹ ملے۔ سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی اہلیہ، ہیلری کلنٹن کو آئیووا میں بھی برنی کے ساتھ سخت مقابلے کا سامنا تھا اور وہ وہاں بمشکل جیت پائی تھیں۔ نیو ہیمپشائر میں نوجوان ووٹروں نے ’عوامیت پسند تجاویز‘ کو پسند کرتے ہوئے اپنا ووٹ سینڈرز کے نام کیا۔ سینڈرز نے بڑے بینکوں کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے انہیں توڑنے اور حکومت کی طرف سے کالجوں کی ٹیوشن فیس کی ادائیگی جیسی تجاویز پیش کر کے نوجوان ووٹروں کے دل جیتے ہیں۔
نیو ہیمپشائر میں جیتنے والے 74 سالہ ڈیموکریٹ سینڈرز کو مبارکباد پیش کرنے کے بعد ہیلری کلنٹن نے ایک بیان میں کہا،’’عوام کو برہم ہونے کا پورا حق حاصل ہے تاہم وہ بھوکے بھی ہیں، انہیں مسائل کے حل کی بھوک ہے، میں ہر کسی سے زیادہ کوششیں کروں گی معاشرے میں تبدیلی لانے کی اور آپ کی زندگیوں کو بہتر بنانے کی۔‘‘
69 سالہ ٹرمپ امریکا سے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے اور مسلمانوں کی امریکا آمد پر عارضی پابندی عائد کرنے کی مہم چلا چُکے ہیں۔ نیو ہیمپشائر میں اپنی فتح کی ریلی سے خطاب میں انہوں نے پہلے تو لطیب انداز میں مقابلے کے دیگر امیدواروں کو مبارکباد دی پھر اپنا روایتی مخصوص فسادی لب و لہجہ اختیار کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا،’’ ٹومورو بوم بوم۔‘‘ یہ کہتے ہوئے ٹرمپ شیڈو باکسنگ ایکشن دکھا رہے تھے اوراُن کے حامی خوشی کے نعرے لگا رہے تھے۔
اُدھر ڈیموکریٹ امیدوار ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کے مینیجر روبی مووک نے ایک میمورنڈم میں کہا ہے کہ مارچ کے ماہ تک صدارتی انتخاب کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار کے فیصلے کی قوی امید ہے جس میں ہسپانوی نژاد امریکی باشندوں کے ووٹ مرکزی اہمیت کے حامل ہوں گے۔ رواں ماہ کے اواخر میں صدارتی نامزدگیوں کے مقابلے کے اگلے مرحلے کی ووٹنگ نیواڈا اور جنوبی کیرولائنا میں ہوگی۔