نیوزی لینڈ: حادثے کا شکار آئل ٹینکر اور ماحولیاتی خطرات
10 اکتوبر 2011سردست اس تیل کی معمولی مقدار آک لینڈ سے تقریباً 160 کلومیٹر جنوب مشرق کی جانب ماؤنٹ مانگانوئی کے ساحلوں پر دیکھی گئی ہے۔ ’رینا‘ نامی اس کنٹینر بحری جہاز پر تقریباً سترہ سو ٹن تیل اور دو سو ٹن ڈیزل لدا ہوا ہے۔ اندازہ ہے کہ اب تک اس میں سے تقریباً تیس ٹن تیل بہہ کر خلیج پلنٹی کے سمندری پانی میں شامل ہو چکا ہے۔
یہ خلیج ماہی گیروں اور غوطہ خوروں میں بے حد مقبول ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ علاقہ سمندری جانوروں اور نباتات کی انواع کے لیے بھی شہرت رکھتا ہے۔
سمندر میں بہتے تیل پر قابو پانے کے لیے جو ٹیمیں مصروف عمل ہیں، اُن میں آسٹریلیا، برطانیہ، ہالینڈ اور سنگاپور سے تعلق رکھنے والے تقریباً 250 ماہرین بھی شامل ہیں۔ دفاعی عملے کے مزید 300 ارکان کو ہمہ وقت تیار رہنے کا حکم دے دیا گیا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر اُنہیں ساحلوں کی صفائی کے لیے طلب کیا جا سکے۔
یہ ٹیمیں کوشش کر رہی ہیں کہ ٹینکر کے ممکنہ طور پر ٹکڑوں میں بٹ کر سمندر میں غرق ہو جانے سے پہلے پہلے اُس میں سے زیادہ سے زیادہ تیل دوسرے ٹینکروں میں منتقل کیا جا سکے تاہم اب تک بہت ہی کم مقدار میں تیل کی دیگر ٹینکروں میں منتقلی ممکن ہو سکی ہے۔
ان امدادی ٹیموں کو اپنے کام میں مشکل بھی پیش آ رہی ہے کیونکہ جس جگہ اِس ٹینکر کو حادثہ پیش آیا ہے، وہاں ماہرینِ موسمیات آج پیر کو موسم کے خراب ہو جانے کی پیشین گوئی کر رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ نہ صرف شدید بارشیں ہونے کی بلکہ 95 کلومیٹر فی گھنٹے تک کی رفتار والی ہواؤں کی بھی توقع کی جا رہی ہے۔
یہ بحری جہاز گزشتہ بدھ کو نیوزی لینڈ کے سیاحتی مقام خلیج پلنٹی میں ایک سمندری چٹان سے ٹکرا گیا تھا، جس کے بعد اس میں شگاف پڑ گیا تھا۔ اس وقت یہ جہاز ساحلوں سے 22 کلومیٹر دور پھنسا ہوا ہے اور اس میں سے تیل نکل نکل کر سمندری پانی میں شامل ہو رہا ہے۔
خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ٹینکر سے نکلنے والے تیل کی آلودگی جلد ہی قریب واقع ساحلوں تک پہنچ جائے گی۔ اس تیل کی زَد میں آ کر چند ایک پرندے ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔
تحفظ ماحول کی علمبردار تنظیم گرین پیس نےتنقید کرتے ہوئے کہا ہے، اِس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پرسکون سمندروں میں بھی کسی ٹینکر سے بہتے تیل کی آلودگی پر قابو پانا کس قدر مشکل ہوتا ہے۔ گرین پیس کے مطابق ٹینکر سے بہتا تیل خطّے کی سمندری حیات کے لیے ایک بڑی تباہی ثابت ہو سکتا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: عاطف توقیر