نیوزی لینڈ کی مہاجرین کو پناہ دینے کی پیشکش
3 نومبر 2017نيوزی لينڈ کی نئی ليبر گورنمنٹ نے ڈيڑھ سو تارکين وطن کو پناہ فراہم کرنے کی پيشکش کی ہے۔ وزير برائے اميگريشن لين ليس گيلووے نے ريڈيو نيوزی لينڈ کی نشريات کے دوران کہا کہ اس سلسلے ميں حکومت آسٹريلوی حکومت کے ساتھ مل کر کوئی حل نکالنے کے ليے تيار ہے۔ گيلووے نے مزيد کہا، ’’ہم نے ڈيڑھ سو مہاجرين کو پناہ فراہم کرنے کا کہا ہے اور ہم اميد کرتے ہيں کہ آسٹريليا اس پيشکش کو تسليم کرے، ہم مدد کرنا چاہتے ہيں۔‘‘ کيوی حکومت نے اس سے قبل ایسی ایک پيشکش سن 2013 ميں بھی کی تھی تاہم آسٹريلوی حکومت نے اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہيں کيا تھا۔
پاپوا نيو گنی کے جزيرے مانوس پر قائم آسٹريليا کے زير انتظام چلنے والے حراستی مرکز کی بندش کے احکامات اسی ہفتے منگل کے روز جاری کر ديے گئے تھے۔ يہ پيش رفت نیو گنی کی سپريم کورٹ کی جانب سے اسے غير قانونی قرار ديے جانے کے فیصلے کے بعد سامنے آئی۔ بعد ازاں حکومت نے مہاجرين کو رہائش کے متبادل مقامات پر منتقل کرنے کی کوشش کی تاہم قريب چھ سو مہاجرين وہاں سے منتقل ہونے کو تيار نہيں۔ بجلی اور پانی کی فراہمی معطل کر ديے جانے کے باوجود يہ مہاجرين کيمپ نہيں چھوڑ رہے اور آج اس تنازعے کو چار دن ہو چکے ہيں۔ بنيادی سہوليات کی عدم دستيابی کے سبب مرکز ميں موجود مہاجرين کی ’افسردگی اور پريشانی‘ دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ غير قانونی طريقے سے سمندر کے راستے آسٹريليا پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرين کو آسٹريلوی حکومت دو مقامات پر حراست ميں رکھتی ہے۔ ان ميں سے ايک مانوس کے جزيرے پر قائم يہ مرکز ہے۔
دريں اثناء مانوس پر اقوام متحدہ کے ہائی کميشن برائے مہاجرين يو اين ايچ سی آر کے نمائندے لام نائیجٹ کا کہنا ہے کہ کافی گرم اور نمی والے موسم ميں کيمپ ميں زير حراست مہاجرين کے درميان کشيدگی بڑھنے کا امکان موجود ہے۔ ان کے بقول مہاجرين کے ليے ايک اہم معاملہ طبی سہوليات کی عدم دستيابی ہے، بالخصوص ان افراد کے ليے جو نفسياتی امراض ميں مبتلاء ہيں۔