نیویارک شوٹنگ، دن دیہاڑے امام مسجد اور نائب کا قتل
14 اگست 2016خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے نیو یارک پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے امام مسجد اخون جی بنگلہ دیش سے دو برس قبل ہی امریکا منتقل ہوئے تھے۔ تاہم اس شوٹنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والے دوسرے شخص کے بارے میں تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق ہفتے کے دن شوٹنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والا دوسرا شخص امام مسجد کا نائب تھا۔ امام مسجد کی شناخت پچپن سالہ اخون جی کے نام سے کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ دونوں ظہر کی نماز کے بعد مسجد سے نکلے تو کوئینز کے علاقے میں ایک مسلح حملہ آور نے ایک مصروف سڑک پر ان پر فائرنگ کر دی۔
پولیس نے بتایا کہ یہ دونوں افراد سر پر گولیاں لگنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ امام مسجد کا انتقال موقع پر ہو گیا جبکہ اس کے ساتھ موجود دوسرا شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گیا۔
پولیس کے مطابق اس شوٹنگ کے محرکات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکے لیکن بظاہر دوہرے قتل کے اس واقعے کا ارتکاب عقائد کو بنیاد بنا کر نہیں کیا گیا۔ اس سلسلے میں ابھی تک کوئی گرفتاری بھی عمل میں نہیں آئی۔ تاہم نیو یارک پولیس کے مطابق مشتبہ ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس اہلکار متحرک ہیں۔
نیو یارک محکمہ پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر ہنری سوٹنر نے نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا کہ جب فائرنگ کی گئی، تو دونوں مقتولین مسلمان عمومی مذہبی لباس میں ملبوس تھے۔ اس علاقے کے کچھ مکینوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس خونریزی کو ’نفرت پر مبنی جرم‘ قرار دیا ہے۔
کوئینز کے علاقے کے ایک مسلمان رہائشی ملت الدین نے مقامی ریڈیو ’ڈبلیو سی بی ایس‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’اس وقت ہم خود کو انتہائی غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’یہ (شوٹنگ کا واقعہ) ہمارے مستقبل اور طرز زندگی کے لیے خطرے کا باعث ہے۔ ہم انصاف چاہتے ہیں۔‘‘
ایک اور مقامی رہائشی خیر الاسلام نے اس واقعے کو نفرت پر مبنی جرم قرار دیتے ہوئے اس کی ذمہ داری ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر عائد کی۔
نیو یارک کے ایک اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ’’ٹرمپ اور ان کے ڈرامے نے اسلاموفوبیا یا اسلام سے خوف کو جنم دیا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ ٹرمپ اپنی صدارتی مہم میں مسلمانوں کے بارے میں کئی متنازعہ بیانات دے چکے ہیں۔