نیٹو سمٹ کا اختتام، اہم فیصلوں پر ایک نظر
9 جولائی 2016پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں امریکی سربراہی میں آٹھ اور نو جولائی کو ہونے والے اس سربراہی اجلاس کے دوران کیے جانے والے بعض اہم فیصلوں کی تفصیل یہ ہے؛
* نیٹو سربراہان نے بلقان ریاستوں اور مشرقی پولینڈ میں ملٹری فورسز کی تعیناتی پر اتفاق کیا ہے۔ یہ تعنیاتی جنوری 2017ء سے شروع ہو گی اور اس کا مقصد روس کی طرف سے 2014ء میں یوکرائنی علاقے کریمیا کو اپنے ساتھ شامل کرنے اور مشرقی یوکرائن میں اس کے کردار کے تناظر میں دفاعی اقدامات ہیں۔ ایسٹونیا، پولینڈ، لیٹویا اور لیتھوانیا میں مجموعی طور پر تین سے چار ہزار فوجیوں پر مشتمل چار بٹالین تعینات کی جائیں گی، جن کی سربراہی بالترتیب برطانیہ، امریکا، کینیڈا اور جرمنی کریں گے۔
* نیٹو نے امریکی تیار کردہ اُس میزائل شکن نظام کی کمانڈ بھی سنبھال لی جو یورپ میں نصب کیا گیا ہے اور جس کا مقصد ایران کی طرف سے کسی ممکنہ میزائل حملے کو ناکام بنانا ہے۔
* نیٹو اتحادیوں نے افغان سکیورٹی فورسز کی مدد کے لیے فنڈنگ پر بھی اتفاق کیا۔ 2018ء سے 2020ء کے دوران فراہم کی جانے والی یہ فنڈنگ ایک بلین امریکی ڈالر سالانہ ہو گی۔ نیٹو ممالک 2016ء کے بعد بھی افغانستان میں اپنے فوجی رکھیں گے جو افغان فورسز کو تربیت فراہم کریں گے۔
* اسمگلرز کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے لیبیا کے ساحل کے قریب یورپی یونین کے ملٹری مشن کو تعاون فراہم کرنے پر بھی نیٹو رہنماؤں نے اتفاق کیا۔ نیٹو بحری جنگی جہاز، جاسوس طیارے اور راڈار فراہم کرے گا۔ تاہم اس کی تفصیلات ابھی طے ہونا باقی ہیں۔
* نیٹو اور یورپی یونین نے تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کا مقصد مل کر کام کرنے کے حوالے سے فریقین کے درمیان سالہا سال سے پائے جانے والے شکوک وشبہات کا خاتمہ ہے۔ جن معاملات میں اجتماعی طور پر تعاون کیا جائے گا ان میں سمندری نگرانی اور روس کی طرف سے کسی ممکنہ سائبر حملے سے دفاع بھی شامل ہیں۔
* نیٹو سربراہان نے یوکرائن کے بحران پر بھی بات کی اور یوکرائنی فورسز کو جدید ساز وسامان فراہم کرنے کے لیے کییف حکومت کو مزید تعاون کی بھی پشکش کی۔ نیٹو نے کییف حکومت کو اپنا اصلاحاتی پروگرام جاری رکھنے کی ہدایت بھی کی۔
* برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ وہ 18 جولائی کو ایک پارلیمانی ووٹنگ کرائیں گے جس کا مقصد برطانیہ کی جوہری صلاحیت برقرار رکھنے کے فیصلے کی تجدید ہو گا۔
* نیٹو نے روایتی اور جوہری ہتھیاروں سے لیس اپنی فورسز کو برقرار رکھنے کا عزم کی تجدید نو کی۔ یہ بلواسطہ طور پر روس کے لیے ایک انتباہ ہے کہ نیٹو اتحاد کی صلاحتیں کسی بھی اور حریف سے کہیں زیادہ ہیں۔