1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’نیٹو فورسز اور پاکستان کو اس معاملے میں الجھایا گیا‘

29 نومبر 2011

امریکی ملٹری رپورٹس کے مطابق یہ امکان موجود ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں کی طرف سے ایک خاص منصوبے کے تحت نیٹو فورسز کو پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملہ کرنے کے حوالے سے الجھایا گیا ہو۔

https://p.dw.com/p/13Ix5
تصویر: dapd

ہفتہ 26 نومبر کو علی الصبح نیٹو کی طرف سے افغان سرحد کے قریب مہمند ایجنسی میں دو پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملے میں 24 پاکستانی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اپنے ذرائع کے حوالے سے امکان ظاہر کیا ہے کہ یہ حملہ غلط فہمی کا نتیجہ ہو سکتا ہے اور ممکنہ طور پر طالبان کے ٹھکانوں کے شبے میں نیٹو کی طرف سے پاکستانی چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا۔ اس واقعے سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہفتے کی صبح سرحد کے قریب افغان علاقے میں امریکی اور افغان فورسز معمول کے گشت پر تھیں جب ان پر طالبان کی طرف سے حملہ کیا گیا۔ دشمن کا تعاقب کرتے ہوئے ممکنہ طور پر پاکستانی چیک پوسٹ کو طالبان کا ٹھکانہ سمجھتے ہوئے نیٹو کے گن شپ ہیلی کاپٹروں کو ان پر بمباری کے لیے کہا گیا۔ اے پی کے مطابق اس علاقے میں سرحد کی واضح نشاندہی موجود نہیں ہے۔

نیٹو کی طرف سے دو پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملے میں 24 پاکستانی فوجی ہلاک ہوگئے تھے
نیٹو کی طرف سے دو پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملے میں 24 پاکستانی فوجی ہلاک ہوگئے تھےتصویر: picture-alliance/dpa

امریکی حکام کے مطابق اس واقعے کے بارے میں ملنے والی اطلاعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ طالبان نے ایسا اقدام جان بوجھ کر کیا تاکہ سرحدوں کے اطراف مسلح تنازعہ کھڑا کرکے اہم اتحادیوں کے درمیان اعتماد کی کمی کی فضا سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور نیٹو کی طرف سے پاکستانی فوجیوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔ تاہم ان فوجی حکام نے معاملے کی نزاکت کے باعث  اے پی کو یہ بات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی۔

پاکستانی حکومت کے علاوہ عوامی سطح پر بھی نیٹو حملوں پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے
پاکستانی حکومت کے علاوہ عوامی سطح پر بھی نیٹو حملوں پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہےتصویر: dapd

امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جیمز میٹس James Mattis نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ انہوں نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایئرفورس اسپیشل آپریشن آفیسر بریگیڈیئر جنرل اسٹیفن کلارک Stephen Clark کو تحقیقاتی ٹیم کا سربراہ مقرر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے لیے نیٹو فورسز کے علاوہ، افغان اور پاکستانی حکومتی مؤقف بھی حاصل کیا جائے گا۔

امریکی حکام اس مفروضے پر کام کر رہے ہیں کہ طالبان نے حملے کے لیے جانتے بوجھتے ایسے مقام کا انتخاب کیا کہ جس سے اس طرح کی صورتحال پیدا ہونے کا امکان بڑھ جائے کہ پاکستانی اور امریکی افواج ایک دوسرے پر فائرنگ شروع کر دیں۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنے کے بقول امریکی صدر باراک اوباما نے پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کو ایک المیہ قرار دیتے ہوئے اس کی پوری تحقیقات کا عزم ظاہر کیا ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان / ایسوسی ایٹڈ پریس

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں