1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو ٹینکروں پر عسکریت پسندوں کے حملے، تین افراد ہلاک سولہ زخمی

17 جولائی 2011

پاکستان کے شمال مغربی علاقے میں دو مختلف واقعات میں عسکریت پسندوں نے ایک نیٹو سپلائی ٹینکر کو تباہ کر یا جبکہ دوسرے پر فائرنگ کی۔ ان واقعات میں کم از کم تین افراد ہلاک جبکہ 16 زخمی ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/11wpf
تصویر: picture alliance/dpa

پولیس کے مطابق ایک واقعہ پشاور کے نواح میں خیبر ایجنسی کے قریب پیش آیا، جہاں عسکریت پسندوں نے ہفتے کو رات گئے ایک نیٹو آئل ٹینکر کو ایک ریموٹ کنڑول بم کا نشانہ بنایا۔ بم دھماکے کے نتیجے میں ٹینکر دھماکے سے پھٹ گیا اور قریب واقع 100 دکانیں بھی جل کر خاکستر ہو گئیں۔ حکام کے مطابق فائر بریگیڈ کے عملے نے بعد میں آگ پر قابو پا لیا۔

سینیئر پولیس اہلکار محمد اعجاز خان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’یہ بم ایک ٹینکر کے نیچے نصب کیا گیا تھا، جسے اس وقت تباہ کیا گیا، جب ٹینکر قبائلی علاقے میں داخل ہو رہا تھا۔ آئل ٹینکر میں دھماکے کی وجہ سے آس پاس موجود دکانیں آگ کی لپیٹ میں آ گئیں۔ فائربریگیڈ کے آگ پر قابو پانے تک سو دکانیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔ اس واقعے میں دو افراد ہلاک جبکہ 15 زخمی ہو گئے۔‘‘

Anschläge auf NATO-Tanklaster in Pakistan
ٹینکر کی تباہی کے باعث آس پاس دوکانوں کو آگ لگ گئیتصویر: AP

ایک اور سرکاری اہلکار کے مطابق دوسرے نیٹو سپلائی ٹینکر پر آتشیں ہتھیاروں سے ایک اور حملہ اس پہلے حملے سے کوئی 10 کلومیٹر دور خیبر ایجنسی کے علاقے جمرود میں کیا گیا۔ اس حملے میں ٹینکر کا ڈرائیور مارا گیا جبکہ اس کا معاون زخمی ہو گیا۔

ایک پاکستانی خفیہ اہلکار نے AFP کو بتایا کہ دونوں نیٹو سپلائی ٹینکر ایندھن لے کر جا رہے تھے۔ اب تک کسی گروپ کی جانب سے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے، تاہم نیٹو سپلائی ٹرکوں پر حملوں میں عموماً طالبان ہی ملوث ہوتے ہیں۔

افغانستان میں متعین نیٹو افواج کے لیے رسد اور سامان حرب پاکستان کے راستے ہی منتقل کیا جاتا ہے۔ تاہم نیٹو ٹرکوں پر حملے پاکستان میں معمول کی بات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ افغانستان میں افواج تک رسد کی فراہمی کے لیے وسطی ایشیا کے روٹ کو استعمال کرنے پر توجہ دے رہا ہے۔ ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رواں برس کے اختتام تک افغانستان میں غیر ملکی افواج کے لیے ساز و سامان اور رسد کے نصف سے زائد حصے کی فراہمی وسطی ایشیائی روٹ کے ذریعے شروع ہو جائے گی۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں