نیٹو کی رکنیت کے لیے دعوت نہ ملنے پر یوکرینی صدر ناراض
12 جولائی 2023شمالی اوقیانوس معاہدہ تنظیم (نیٹو) کے رہنماوں نے منگل کے روز لتھوانیا کے دارالحکومت ویلینئس میں اس بات پر اتفاق کیا کہ یوکرین کو اس فوجی اتحاد میں مستقبل میں شامل کیا جائے گا تاہم اس کی شمولیت کی دعوت یا اس کے لیے کوئی نظام الاوقات دینے سے گریز کیا، جس نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کو ناراض کردیا۔
نیٹو کے 31 رکن ممالک کے سربراہان نے اجلاس کے بعد جاری ایک مشترکہ اعلامیہ میں کہا "یوکرین کا مستقبل نیٹو کی رکنیت میں مضمر ہے" لیکن انہوں نے شرائط کی وضاحت کیے بغیر اس کے لیے کسی نظام الاوقات کا تعین کرنے سے گریز کیا۔
یہ نئی پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب یوکرینی فورسز اپنے ملک کے مختلف حصوں پر قابض روسی فورسز کے خلاف جدوجہد کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔
ترکی سویڈن کو نیٹو کا رکن بنانے پر رضامند ہو گیا
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی رکنیت کے لیے ایکشن پلان کو پوراکرنے کی ضرورت کو ختم کردیا گیا ہے جس سے کییف کے اتحاد میں شمولیت کی راہ میں حائل رکاوٹ کو موثر طریقے سے دور کردیا گیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق نیٹو نے کہا" ہم یوکرین کو اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دینے کی پوزیشن میں ہوں گے جب اتحادی متفق ہوں گے اور شرائط پوری ہو جائیں گی۔"
گوکہ اعلامیے میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یوکرین کو کن شرائط پر پورا اُترنے کی ضرورت ہے، لیکن تنظیم کے لیڈروں نے کہا کہ اتحاد کییف کو فوجی باہمی تعاون کے ساتھ ساتھ جمہوریت اور سلامتی کے شعبے میں اضافی اصلاحات پر پیش رفت کرنے میں مدد کرے گا۔
صدر زیلنسکی ناراض
یوکرینی صدر وولودیمیر نے نیٹو کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کسی کی رکنیت کے لیے نظام الاوقات کا تعین نہ کرنا "مضحکہ خیز"ہے۔
انہوں نے ویلینئس میں یوکرین کے ہزاروں حامیوں کی موجودگی میں تقریر کرتے ہوئے کہا،"میں آج جب یہاں آیا تھا تو مجھے یقین تھا کہ کوئی فیصلہ ہو گا،مجھے اپنے شراکت داروں پر یقین تھا، مجھے ایک مضبوط نیٹو پر یقین تھا۔ ایک ایسا نیٹو جسے اپنے فیصلوں پر کبھی شبہ نہیں رہا، جو اپنا وقت ضائع نہیں کرتا۔"
نیٹو سمٹ: یوکرین کا اپنے لیے جلد از جلد رکنیت پر زور
انہوں نے مزید کہا،"ہمارے ہر جوان کو امید تھی، ہمارا ہر شہری پرامید تھا، ہماری ہر ایک ماں، ہمارا ہر ایک بچہ نیٹوکی یقین دہانی کا خواہش مند تھا۔ ہم نے جس چیز کی خواہش کی تھی کیا وہ بہت زیادہ تھی؟"
نیٹو کے اجلاس میں مہمان خصوصی کے طورپر شرکت کرنے والے وولودیمیر زیلنسکی نے اس سے قبل کہا "اگر دعوت نامے کا اور یوکرین کی رکنیت کے لیے کسی ٹائم فریم کا ذکر نہ ہو تو یہ غیر معمولی اور مضحکہ خیز ہو گا۔"
روسی ردعمل کے مدنظر محتاط رویہ
بعض حلقوں کی طرف سے ان خدشات کا بھی اظہار کیا جا رہا تھا کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنا جارحیت کے خلاف اقدام کے بجائے روس کو مزید اشتعال دلانے کا باعث ہو گا۔
امریکہ اور جرمنی جیسے ممالک زیادہ محتاط رہے ہیں اور وہ کسی بھی ایسے اقدام سے گریزاں ہیں جس سے انھیں خدشہ ہے کہ نیٹو اتحاد روس کے ساتھ براہ راست تنازع میں الجھ سکتا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے زور دے کر کہا ہے کہ نیٹو کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے اتحاد کو تقسیم کرنے کی کوششوں کے خلاف متحد رہنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا”میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ صدر پوٹن اگر یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ نیٹو کو توڑنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں تو ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے"۔
یاد رہے کہ روس نے یوکرین پر حملے کا ایک جواز یہ پیش کیا تھا کہ نیٹو مشرقی یورپ میں اپنی توسیع کر رہا ہے۔ اس نے نیٹو کے بدھ کو ختم ہونے والے دو روزہ سربراہ اجلاس کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر جنگ بڑھتی ہے تو یورپ کو ''تباہ کن نتائج'' کا سامنا کرنا پڑے گا۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ"ممکنہ طور پر یوکرین کا نیٹو میں شامل ہونا یورپ کی سلامتی کے لیے بہت خطرناک ہے۔ اس لیے جو لوگ یہ فیصلہ کریں گے، انھیں اس بات کا علم ہونا چاہیے۔ "
نیٹو ہے کیا اور اس کا قیام کیوں عمل میں آیا؟
دریں اثنا نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا،''ہم دوبارہ یقین دہانی کرواتے ہیں کہ یوکرین نیٹو کا رکن بنے گا اور ہم اس پر بھی رضامند ہیں کہ اس سلسلے میں لائحہ عمل کی شرط بھی ختم کر دی جائے گی'' جو نیٹو میں رکنیت حاصل کرنے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ اس سے یو کرین کے لیے نیٹو میں شمولیت کے دو ضروری مراحل میں سے صرف ایک باقی رہ جائے گا۔
ج ا/ ص ز (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)