نیپال میں فضائی حادثہ، درجنوں افراد ہلاک
15 جنوری 2023ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق یہ مسافر طیارہ نیپال کے پوکھارا نامی علاقے میں گر کر تباہ ہوا اور اس پر پندرہ غیرملکیوں سمیت کل بہتر افراد سوار تھے۔ حکام کی جانب سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ نیپال میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ہونے والا یہ بدترین فضائی حادثہ ہے۔ امدادی کارکنوں کی جانب سے جہاز کے ملبے سے لاشیں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حادثے میں کچھ لوگ زندہ بچ گئے ہیں تاہم اس حوالے سے حتمی اطلاعات ابھی سامنے آ رہی ہیں۔
نیپال کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان جگناتھ نیرولا نے کہا کہ حادثے کی وجہ موسم کی خرابی نہیں ہے۔ پولیس اہلکار اجے کے سی نے کہا، ''طیارہ ابھی تک جل رہا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیاحتی شہر کے ہوائی اڈے کے قریب دو پہاڑیوں کے درمیان یہ حادثہ پیش آیا، جہاں امدادی کارکنوں کو پہنچنے میں دشواری ہو رہی ہے۔
یتی ایئر لائن کے ترجمان سدرشن برٹولا نے بتایا کہ دو انجنوں والے اس طیارے پر سوار افراد میں دو شیر خوار بچے اور عملے کے چار ارکان بھی شامل تھے۔ مسافروں میں پانچ بھارتی، چار روسی، ایک آئرش، دو جنوبی کوریائی، ایک آسٹریلوی، ایک فرانسیسی اور ایک ارجنٹائن کا شہری شامل تھے۔
ملکی وزیر اعظم نے طیارہ حادثے کے بعد کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
ایک مقامی باشندے ارن تامو، جو کہ جائے حادثہ پر موجود ہیں، نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ جہاز کا آدھا حصہ ابھی تک پہاڑ پر موجود ہے جبکہ آدھا قریب سے گزرنے والی ندی میں گر چکا ہے۔
نیپال میں مسلسل ہونے والے فضائی حادثات
ایوی ایشن سیفٹی نیٹ ورک کے مطابق یہ حادثہ مارچ 2018ء کے بعد نیپال کا سب سے مہلک ترین حادثہ ہے۔ مارچ میں ڈھاکہ سے آنے والی ایک پرواز کھٹمنڈو میں گر کر تباہ ہو گئی تھی، جس پر سوار 71 میں سے 51 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
نیپال میں سن 2000ء سے اب تک ہوائی جہاز یا ہیلی کاپٹر حادثات میں کم از کم 309 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ ملک ایوریسٹ سمیت دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں کا گھر ہے۔ یہاں موسم اچانک تبدیل ہو سکتا ہے اور خطرناک حالات پیدا کر سکتا ہے۔ یورپی یونین نے حفاظتی خدشات کے سبب 2013ء سے نیپالی ایئر لائنز پر اپنی فضائی حدود میں داخلے پر پابندی لگا رکھی ہے۔
ر ب/ ا ا (روئٹرز)