1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیپال: ہمالوی سلطنت سے جمہوریت تک

گوہر نذیر گیلانی28 مئی 2008

آج کے دن کو نیپال کی سیاسی تاریخ میں خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ ماضی کے مسلح باغی رہنما پراچندا آج ملک کی طاقتور ترین سیاسی شخصیت ہیں۔

https://p.dw.com/p/E7o9
سابقہ ماٴو نوز باغیوں کے رہنما پراچندا نیپالی دارالحکومت کاٹھمنڈو میں ایک انعامی تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کرنے کے بعد رُخصت ہوتے ہوئےتصویر: AP

نیپال میں ابھی حال ہی میں چھہ سو ایک رکنی اسمبلی کے لئے انتخابات منعقد ہوئے۔ ان انتخابات میں سابق ماٴو نوازوں کو دو سو بیس نشستیں حاصل ہوئی‍ں۔

نومنتخب اسمبلی ملک میں گُزشتہ دو سو چالیس برسوں سے قائم بادشاہت کے نظام کا خاتمہ کرکے نیپال کو ایک جمہوریہ قرار دینیے والی ہے۔ اس کے علاوہ اب اس ملک میں تمام اہم سیاسی اختیارات صدر کے پاس ہوں گے۔

سن دو ہزار چھہ میں ماٴو نواز باغیوں نے حکومت کے ساتھ امن معاہدہ کرکے اپنی دس سالہ مسلح جدوجہد کو خیر باد کہہ دیا تھا۔ ایک دہائی تک جاری اس حانہ جنگی میں کم از کم تیرہ ہزار افراد ہلاک اور ہزاروں دیگر زخمی ہوگئے۔

دریں اثناء بادشاہت کے خاتمے کا اعلان کرنے والی نئی دستور ساز اسمبلی کے ایک اہم اجلاس سے قبل دارالحکومت کاٹھمنڈو میں تین بم دھماکے ہوئے۔ پولیس کے مطابق دو دھماکے اسمبلی اجلاس کے وینیو کے باہر ہوئے۔ پولیس نے اس سلسلے میں دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ ان دھماکوں کے پیچھے بادشاہت کے حامیوں کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔