واشنگٹن کے ساتھ زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی، نیتن یاہو
7 جون 2009امریکی صدر باراک اوباما نے مصر میں اپنے خطاب میں کہا تھا کہ امریکہ، اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ غرب اردن اور فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی توسیع نہیں چاہتا۔ دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی کابینہ کے ممبران سے بات چیت کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ آئندہ ہفتے ایک اہم تقریر میں اپنی پالیسیوں کا اعلان کریں گے۔
’’ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری ترجیح فلسطینوں اور عرب دنیا کے ساتھ امن کا حصول ہے۔ اس کے لئے ہمیں امریکہ اور دیگر دوست ممالک کے ساتھ زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی کی ضرورت ہو گی۔ ‘‘
انہوں نے کہا کہ وہ خطے میں پائیدار اور مستقل امن کے خواہاں ہیں جس کی بنیاد اسرائیل اور اس کے شہریوں کی سلامتی پر مبنی ہو۔
مبصرین نیتن یاہو کے اس بیان کو اسرائیل اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں قدرے سرد مہری میں کمی کی کوشش سے تعبیر کر رہے ہیں۔ امریکی صدر نے خطے میں امن کے لئے دو ریاستی حل تجویز کیا ہے جبکہ اسرائیل میں دائیں بازو کی حکومت اس کی حامی دکھائی نہیں دیتی۔ اسرائیلی وزیراعظم بین یامین نیتن یاہو نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں یرو شلم کی تقسیم کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔
امریکی صدر اوباما کے خصوصی مندوب برائے مشرق وسطی جارج مچل پیر کے روز اسرائیل اور مغربی کنارے کا دورہ کر رہے ہیں۔ مغربی اور اسرائیلی مبصرین کا خیال ہے کہ وائٹ ہاؤس تنازعہ کے حل کے لئے کسی واضح منصوبے پر کام کر رہا ہے جو اگلے ماہ کے آغاز میں سامنے آ سکتا ہے۔
تاہم دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اسرائیلی وزیر اعظم نے کسی تاریخ کا اعلان کئے بغیر کہا:’’ میں اگلے ہفتے اسرائیلی عوام سے اہم خطاب کروں گا جس میں امن اور سلامتی کے حصول کے لئے اصول طے کئے جائیں گے۔‘‘
اسی اثناء اسرائیلی ریڈیو نے نیتن یاہو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جارج مچل سے اپنی ملاقات میں مقبوضہ علاقوں میں نئی آبادکاریوں کا سلسلہ روکنے سے انکار کر دیں گے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ