1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

نجی دولت کا نیا عالمی ریکارڈ، کل مالیت 200 ٹریلین یورو

7 اکتوبر 2021

کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران دنیا بھر میں نجی گھرانوں کی ملکیت مالی اثاثوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ یہ نجی دولت اب مجموعی طور پر دو سو ٹریلین یورو سے زائد بنتی ہے۔ یہ بات تازہ ترین گلوبل ویلتھ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/41OeY
Global Wealth Report 2020
تصویر: Fotolia/Franz Pfluegl

جرمنی کے مالیاتی مرکز فرینکفرٹ سے ملکی نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ جرمن انشورنس کمپنی الائنس دنیا بھر میں اپنے شعبے کی سب سے بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں شمار ہوتی ہے، جو ہر سال نجی نوعیت کے مالیاتی اثاثوں کے بارے میں ایک رپورٹ جاری کرتی ہے۔

دنیا بھر میں ڈالروں میں کروڑ پتیوں کی تعداد اب دو کروڑ سے زائد

الائنس کی تازہ ترین گلوبل ویلتھ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باوجود نجی گھرانوں کے جمع کردہ مالی اثاثے پہلی مرتبہ اتنے زیادہ ہو گئے کہ ان کی کل مالیت 200 ٹریلین یورو یا 231 ٹریلین ڈالر سے بھی زیادہ ہو گئی۔

نجی دولت میں تقریباﹰ دس فیصد اضافہ

عالمی سطح پر نجی اثاثوں کی شکل میں جمع کردہ دولت سے متعلق سال 2020 کے لیے اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس اجتماعی طور پر لوگ اتنے امیر ہو گئے، جتنے وہ پہلے کبھی نہیں تھے۔ اس سے مراد یہ نہیں کہ دنیا سے غربت ختم ہو گئی یا مالی وسائل کی تقسیم زیادہ مساوی ہو گئی ہے۔

Symbolbild Staatsschulden Staatsverschuldung Schulden Geldhaufen Euro
گزشتہ برس عالمی سطح پر نجی گھرانوں کی بچتی رقوم اسّی فیصد اضافے کے بعد پانچ اعشاریہ دو ٹریلین یورو سے زائد ہو گئیں، جو ایک نیا عالمی ریکارڈ ہےتصویر: Fotolia

الائنس کے ماہرین اقتصادیات کے مطابق نجی طور پر دنیا کے کروڑوں گھرانوں کی اس دولت میں 2020ء میں 2019ء کے مقابلے میں 9.7 فیصد کا اضافہ ہوا۔

بھگوان کے زیر تصرف رقوم اور بلکتے بندے

رپورٹ کے مطابق یہ عالمگیر رجحان ابھی جاری رہے گا اور ماہرین نے رواں سال کے دوران اس نجی دولت میں مزید سات فیصد اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔

دولت کے ارتکاز میں عدم مساوات بھی زیادہ

تازہ ترین گلوبل ویلتھ رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران صرف امیر گھرانے امیر تر ہی نہیں ہوئے بلکہ وبا کے باعث پیدا شدہ بحرانی اقتصادی حالات کے نتیجے میں غریب سے غریب تر بھی ہو گئے۔

اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ پچھلے برس دنیا میں نجی مالی اثاثوں کی ملکیت کی صورت حال مجموعی طور پر اور زیادہ عدم مساوات کا شکار ہو گئی۔

کورونا وبا میں امیر کبیر افراد کی دولت میں بے پناہ اضافہ

یہ تفریق نہ صرف امیر اور غریب ممالک کے مابین خلیج وسیع ہو جانے کی شکل میں دیکھی گئی بلکہ یہی فرق مختلف ممالک میں امیر اور غریب شہریوں کے مابین داخلی تقسیم کے شدید تر ہو جانے کی صورت میں بھی دیکھا گیا۔

84 فیصد اثاثوں کے مالک 10 فیصد امیر انسان

نئی الائنس گلوبل ویلتھ رپورٹ کے مطابق اس وقت عالمی سطح پر 200 ٹریلین یورو سے زائد کی نجی دولت کے 84 فیصد حصے کے مالک وہ بہت امیر انسان ہیں، جن کا عالمی آبادی میں تناسب صرف 10 فیصد بنتا ہے۔

جرمنی میں امیر شہری امیر تر اور غریب غریب تر ہوتے ہوئے، نئی رپورٹ

گزشتہ برس عالمی سطح پر نجی دولت میں جو ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا، اس کی ایک بڑی وجہ مالی بچت کی سوچ بھی بنی۔ ایک طرف جہاں تقریباﹰ سبھی ممالک طویل عرصے تک لاک ڈاؤن میں رہے، تو دوسری طرف کاروباری، سفری اور سیاحتی شعبوں کی بندش کے باعث بھی وہ رقوم پس انداز کر لی گئیں، جو عام حالات میں لازمی استعمال کر لی جاتیں۔

مالیاتی بچت میں 80 فیصد اضافہ

اس رپورٹ کے مطابق 2020ء میں مختلف ممالک میں نجی گھرانوں نے اتنی زیادہ رقوم کی بچت کی، کہ 2019ء کے مقابلے میں ان میں تقریباﹰ 80 فیصد کا اضافہ ہوا۔

اس اضافے کے بعد ان بچتی رقوم کی مجموعی مالیت 5.2 ٹریلین یورو ہو گئی اور یہ بھی ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے۔

جرمنی میں دو تہائی سرمایہ دس فیصد انتہائی امیر لوگوں کے پاس

اس رپورٹ کی تیاری کے لیے 57 ممالک میں نجی گھرانوں کے مالی اثاثوں کا جائزہ لیا گیا۔ مالی اثاثوں سے مراد نقد رقوم، بینکوں میں رکھی گئی دولت، حصص، بانڈز اور انشورنش معاہدے تھے اور ان میں ریئل اسٹیٹ کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔

م م / ع ا (ڈی پی اے)