’’ورلڈ آرڈر ٹوٹتا ہوا‘‘، میونخ سیکورٹی رپورٹ
13 فروری 2017میونخ سکیورٹی کانفرنس کی جانب سے پیر کے روز جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی معاملات سے امریکی غیرحاضری کی وجہ سے پیدا ہونے والے خلا کا فائدہ دوسرے عناصر اٹھا سکتے ہیں۔ کانفرنس کے چیئرمین وولفگانگ اِشِنگر کی جانب سے اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ عالمی سطح پر صورت حال انتہائی غیرمستحکم ہے۔
یہ رپورٹ، ’’سچ کے بعد، مغرب کے بعد اور نظام کے بعد‘‘ کے نام سے جاری کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا عالمی معاملات سے ممکنہ طور پر پہلو تہی کر سکتا ہے اور اس کا فائدہ دیگر قوتیں اٹھا سکتی ہیں۔ اس رپورٹ میں ’’غیر لبرل تحریک‘‘ کی مقبولیت میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے بھی عالمی نظام کو لاحق خطرات کی جانب نشان دہی کی گئی ہے۔
میونخ سکیورٹی کانفرنس کے چیئرمین ایمبسیڈر وولف گانگ اِشِنگر نے کہا ہے، ’’دوسری عالمی جنگ کے بعد سے کسی بھی موقع کے اعتبار سے آج عالمی سلامتی کا ماحول دگرگوں ہے۔ مغربی دنیا کے کچھ بنیادی ستون اور آزاد خیالی کا بین الاقوامی نظام کمزور ہو رہے ہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا ہے، ’’ہم شاید مغربی عہد کے خاتمے کی جانب بڑھتے جا رہے ہیں، جس کی فائدہ اٹھاتے ہوئے غیرمغربی عناصر بین الاقوامی امور طے کرنے لگیں گے۔ کیا ہم مغربی دنیا کے بعد کے دور کی جانب بڑھ رہے ہیں؟‘‘
اس رپورٹ میں واضح طور پر عوامیت پسندی کے رجحانات میں اضافہ کی جانب اشارہ کیا گیا ہے، جب کہ بتایا گیا ہے کہ مغربی دنیا میں لبرل جمہوریت اور اس سے وابستہ ضوابط تبدیل ہوتے جا رہے ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس ایک طرف تو برطانوی عوام کی جانب سے یورپی یونین سے انخلا کے حق میں ووٹ دیا گیا، جب کہ امریکا میں عوامیت پسند رہنما ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہو گئے۔ اس کے علاوہ یورپ بھر میں عوامیت پسند تحریکوں اور جماعتوں کی مقبولیت میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ جرمنی میں بے مسلم اور مہاجرین مخالف عوامیت پسند جماعت اے ایف ڈی کی مقبولیت ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ نظر آ رہی ہے۔