ورلڈ کپ میں پاکستان کا کپتان کون ؟
31 جنوری 2011چند روز پہلے تک مصباح الحق قیادت کی دوڑ میں شاہد آفریدی سے آگے نکل چکے تھے مگرکرائسٹ چرچ ون ڈے میں 19گیندوں میں بنائی گئی طوفانی نصف سنچری نے آفریدی کے لئے ہمدردیاں پھر سے بڑھادی ہیں۔
پاکستان کرکٹ کے حوالے سے یہی ایک ملین ڈالر کا سوال دو ورلڈ کپ مقابلوں میں ملک کی قیادت کرنے والے آصف اقبال سے پوچھا گیا تو انہوں نے ریڈیو ڈوئچے ویلے کو بتایا، " یہ غیر ضروری تنازعہ پی سی بی نے خود پیدا کیا جو ٹیم کو دو گروپس میں تقسیم کر رہا ہے۔ آصف اقبال کے بقول آفریدی کو ہی عالمی کپ میں کپتان ہونا چاہیے کیونکہ انہیں گزشتہ کئی سیریز سے گروم کیا جا رہا ہے۔ آفریدی کی نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ون ڈے میں کارکردگی اور اچھی کپتانی کے بعد یہ بحث ختم ہو جانی چاہیے وہ قیادت کے مستحق ہیں۔" آصف اقبال کا مزید کہنا تھا کہ اگر مصباح کو کپتان بنانا تھا تو اس سیریز سے پہلے ان کا تقرر کر دیا جاتا۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ایک اورسابق کپتان اور ایشین بریڈمین کے نام سے عالمی شہرت پانے والے ظہیر عباس اس معاملے میں آصف اقبال سے 180درجے مختلف رائے رکھتے ہیں۔ ظہیرکے مطابق صرف مثالی کارکردگی اور ڈسپلن کے پاسدار کو ہی کپتان ہونا چاہیے، " آفریدی کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے۔ وہ ہر لحاظ سے متنازع ہو چکا ہے اس نے پہلے گیند چبائی، وکٹ اکھاڑ دی اور لارڈز پر دوران ٹیسٹ سیریز کپتانی چھوڑ دی ایسے کپتان کو برقرار رکھنا دوسروں سے نا انصافی ہوگی۔ مصباح نے ٹیسٹ کرکٹ کے ساتھ ڈومیسٹک ون ڈے میں بھی خود کو منوایا ہے۔ انہیں آزمایا جائے تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں ورلڈ کپ میں ہماری ٹیم کی کارکردگی بہتر رہے گی۔"
شاہد آفریدی کے لئے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ انہوں نے اسپاٹ فکسنگ کیس میں سلمان بٹ سمیت تین معطل کرکٹرز کے خلاف گواہی دے کر موجودہ ٹیم کے کئی کھلاڑیوں کو بھی اپنا مخالف بنا لیا ہے جو پہلے ہی ان کے رویے اور میڈیا میں بطور کپتان ٹیم پر نکتہ چینی سے ناخوش تھے۔
دوسری جانب مصباح الحق کی غیر متنازع شخصیت ہے اور تینوں طرز کی کرکٹ میں بطور کپتان ان کا جیت کا 100فیصد ریکارڈ بھی کرکٹ بورڈ کے لئے نظر انداز کرنا اب آسان نہیں۔
سابق ٹیسٹ فاسٹ باﺅلر سرفرزا نواز کی رائے کپتانی پر بھی ان کی ریورس سوئنگ کی طرح دوسروں سے انوکھی اور دلچسپ ہے۔ سرفرزا نواز کے مطابق، " آفریدی کی ٹیم میں جگہ ہی نہیں بنتی کیونکہ دو اسپنر عبدالرحمٰن اور سعید اجمل ٹیم سے باہر بیٹھے ہیں۔ جب کپتان خود جا کر غیر ذمہ دارانہ شاٹ کھیلے تو ایک میچ میں تو چل جائے گا مگر اس کی عزت نہیں ہوگی۔ وہ کس منہ سے دوسروں کو اچھا کھیلنے کو کہہ سکتا ہے۔" انہوں نے کہا کہ مصباح نے سوئی گیس اور فیصل آباد کو ون ڈے کرکٹ میں کئی اعزازت دلوائے اس لیے انہی کو کپتانی سونپی جائے۔
پاکستان کے علاوہ دنیا کے ہر ملک میں کھلاڑیوں کی طرح کپتان کا تقرر بھی سلیکشن کمیٹی کرتی ہے اس لیے عالمی کپ کی13ٹیموں کے کھلاڑی اور کپتان نامزد ہوچکے ہیں۔ تو کیا کپتان کی تقرری کے حوالے سے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کو صوابدیدی اختیار حاصل ہونے کی وجہ سے یہ معاملہ ڈیڈلاک کا شکار ہوا اور نوبت قصر صدارت سے مشورہ لینے تک پہنچ گئی؟ اس سوال پر سابق چیف سلیکٹر اقبال قاسم نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، " اگر چیئر مین کو شوق ہے تو وہ کپتان کی نامزدگی کا اختیار ضرور اپنے پاس رکھیں مگر اس طرح تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔" اقبال قاسم نے آفریدی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کپڑوں کی طرح روزانہ کپتان کی تبدیلی نہیں ہونی چاہیے۔ اقبال قاسم کے مطابق کپتان کے اعلان میں تاخیر کرکے پی سی بی خود ٹیم میں پھوٹ ڈال رہا ہے۔
کپتان کون ہوگا؟ بلی تو اب تھیلے سے باہر آنے کو ہے مگر ایک بات پھر سے عیاں ہوچکی کہ کرکٹ بورڈ کے فیصلوں اور منطق یا اس سے ملتی جلتی کسی چیز میں کوئی مطابقت نہیں ہوسکتی۔
رپورٹ: طارق سعید، کراچی
ادارت: افسراعوان