1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وزیراعظم مودی کے ساٹھ فیصد ٹوئٹر فالوورز جعلی

جاوید اختر، نئی دہلی
14 مارچ 2018

اپنی سیاسی کامیابی کے لئے سوشل میڈیا کا بہترین استعمال کرنے کے لئے مشہور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حوالے سے یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ ان کے ساٹھ فیصد سے زائد ٹوئٹر فالوورز فرضی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2uJCQ
Screenshot Twitter Narendra Modi

ایک سروے کے مطابق فرضی فالوورز کے معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی نے دنیا کے تمام رہنماؤں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ لیکن اس ریکارڈ سے ان کے مداحوں کو خوشی نہیں ہوگی، جو بھارت میں ہر بڑی کامیابی کا سہرا مودی کے سر باندھتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس سروے کے مطابق فرضی فالوورز کے معاملے میں مودی کے بعد 59 فیصد کے ساتھ مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس دوسرے نمبر پر ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 37 فیصد کے ساتھ چوتھے نمبر پر اور میکسیکو کے صدر 47  فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔
انگلش جریدے ’آوٹ لُک‘ کی طرف سے کرائے گئے سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ ٹوئٹر پر وزیراعظم مودی کو فالو کرنے والے چالیس ملین یا چار کروڑ فالوورز میں سے ڈھائی کروڑ فرضی ہیں۔’آوٹ لک‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تیس دن سے بھی کم مدت میں وزیراعظم مودی کے فالوورز کی تعداد میں سات ملین کا اضافہ ہوگیا تھا جس کے بعد اس نے سروے کرانے کا فیصلہ کیا تو پتہ چلا کہ ’’یہ دراصل تعداد کا کھیل ہے۔  فالوورز کی تعداد بڑھانا اور لائیک کے ذریعے مقبولیت حاصل کرنا اب ایک مکمل پیشہ بن چکا ہے۔‘‘
رپورٹ کے مطابق گوکہ فرضی فالوورز کے لحاظ سے وزیر اعظم مودی دنیا میں سر فہرست ہیں تاہم بھارت میں ان کا نمبر چوتھا ہے۔ فرضی فالوورز کے معاملے میں پہلا نمبر کانگریس پارٹی کے صدر راہل گاندھی کا ہے۔ ان کے فرضی فالوورز کی تعداد 69 فیصد ہے لیکن مجموعی فالوورز کے لحاظ سے وہ مودی کے مقابلے میں کافی پیچھے ہیں۔ ’آوٹ لک‘ کے مطابق راہل کے 61 لاکھ 15 ہزار فالوورز میں سے فرضی فالوورز کی تعداد 37 لاکھ ہے۔ راہل ، دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال سے بھی بہت پیچھے ہیں جن کے فرضی فالوورز کی تعداد 65 لاکھ کے قریب ہے جو ان کے مجموعی فالوورز کا پچاس فیصد ہے۔ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر امت شاہ کے ایک کروڑ سے زیادہ فالوورز میں سے فرضی فالوورز کی تعداد 67 فیصد ہے جب کہ کانگریس کے رکن پارلیمان اور سابق وفاقی وزیر ششی تھرور کے فرضی فالوورز کی تعداد 62 فیصد ہے۔
ٹوئٹر فالوورزکی جانچ کرنے والی ویب سائٹ ٹوئپلومیسی (Twiplomacy) کے مطابق وہ ایک ٹول کے ذریعے اس حقیقت کا پتہ لگاتی ہے کہ فالوورز کی حقیقی تعداد کتنی ہے۔ اس ٹول کے ذریعے پانچ ہزار فالوورز کا نمونہ لیا جاتا ہے اور ان کے ٹوئٹس، فالوورز ‘ میوچول فالورز اور دیگر میعارات پر تجزیہ کیا جاتا ہے۔ اس سے یہ پتہ چل جاتا ہے کہ کتنے فالوورز فرضی ہیں اور کتنے حقیقی؟ گوکہ اس طریقے سے صد فیصد نتائج تو نہیں آتے تاہم بڑی حد تک یہ حقیقت کے قریب ہوتے ہیں۔
سوشل میڈیا سے وابستہ ایک کمپنی کے ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا مارکیٹنگ انچارج شوبھت پرتاپ سنگھ کا ٹوئٹر پر فرضی فالوورز کے پورے کھیل کے سلسلے میں کہنا تھا، ’’ فرضی فالوورز خریدنا ہمیشہ جوکھم بھرا کام ہے، آپ انہیں صرف دو تین ماہ تک کے لئے اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں۔ جن فالوورز کو خریدا جاتا ہے وہ تین طرح کے ہوتے ہیں۔ حقیقی یوزر، تیار کردہ فرضی آئی ڈی اور بوٹس BOTS کے ذریعہ بنائے گئے ایک سے زائد آئی ڈی۔ سوشل میڈیا کمپنیاں سب سے پہلے بوٹس والے آئی ڈی کو ختم کرتی ہیں۔ فیس بک اور انسٹا گرام جیسی سوشل میڈیا کمپنیاں فرضی اکاونٹ اور اسپیم اکاونٹ کو وقفے وقفے سے ختم کرتی رہتی ہیں۔ اس لئے جب کسی یوزر کے فالوروز کی تعداد کم ہو جاتی ہے تو اسے اس تعداد کو برقرار رکھنے کے لئے نئے یوزر خریدنے پڑتے ہیں۔ اس طرح یوزر اس چکر میں پھنس کر رہ جاتا ہے۔‘‘ سنگھ کا مزید کہنا تھا فرضی اکاونٹس عام طور پر بوٹس کے ذریعے چلائے جاتے ہیں ۔ یہ ایک طرح کا سافٹ ویئر ہے جو ٹوئٹر اے پی آئی کے ذریعے ٹوئٹر اکاونٹ کو کنٹرول کرتا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کا امیج آج دنیا میں ایک عالمی رہنما کا ہے۔ سوشل میڈیا پر دنیا بھر کے رہنما انہیں فالو کرتے ہیں۔ ٹوئپلومیسی نے سن 2017 میں انہیں دنیا کا تیسرا بڑا رہنما قرار دیا تھا لیکن تازہ ترین سروے کے بعد ان کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔ اس پیش رفت کے بعد اپوزیشن کو وزیر اعظم مودی پر حملہ کرنے کا ایک اور موقع مل گیا ہے۔

’فیک فوٹوز‘ یا جعلی تصاویر کو کیسے پہچانا جائے؟

DW Im Ring mit Nalan
تصویر: Imago/Steinach

اپوزیشن کانگریس پارٹی نے طنز کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا،  ’واؤ‘ ٹوئٹر پر فرضی فالوورز کے معاملے میں بھی مودی جی دنیا میں پہلے نمبر پر ہیں۔‘‘ کانگریس رہنما پرینکا چترویدی نے ٹوئٹ کر کے کہا، ’’فرضی وعدے، فرضی ویژن اور اب ساٹھ فیصد فرضی فالوورز۔ یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ ہمارے وزیر اعظم اس معاملے میں بھی نمبر ون ہیں۔‘‘