’وزیراعظم کی نااہلی کا معاملہ سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں‘
21 جولائی 2017جے آئی ٹی نے دس جولائی کو سپریم کورٹ میں اپنی تفتیشی رپورٹ جمع کرائی تھی۔ جی آئی ٹی نے عدالت سے سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے چیئرمین ظفر حجازی کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی سفارش کی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ وہ شریف خاندان کی حمایت کرتے ہوئے سرکاری ریکارڈ میں ہیر پھیر کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔
جی آئی ٹی رپورٹ کے بعد سپریم کورٹ کے بینچ نے اس مقدمے کی پانچ سماعتیں کیں، جن میں تمام فریقین نے اپنے دلائل دیے۔ عدالت نے آج درخواست دہندگان کو یقین دلایا کہ وہ سنجیدگی سے نااہلی کے معاملے کو دیکھ رہی ہے۔ ایک معزز جج نے کہا کہ وہ پہلے ہی نااہلی کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ایک اور جج نے کہا کہ شیخ رشید اور نعیم بخاری نے استدعا کی ہے کہ میاں نواز شریف کو نا اہل قرار دیا جائے۔
سماعت کے بعد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ کچھ تحریری جوابات جمع کرانا چاہتے ہیں، جس کی عدالت نے انہیں اجازت دے دی۔ سماعت کے فورا بعد پورے پاکستان کی نظریں سپریم کورٹ پر مرکوز ہوگئیں ہیں۔ ملک میں ایک بار پھر غیر یقینی صورتِ حال پیدا ہو چکی ہے۔
وزیرِ اعظم نواز شریف نے اپنے قریبی رفقاء اور ساتھیوں کو اسلام آباد میں ایک ہنگامی اجلاس کے لئے طلب کیا۔ جب کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف بھی ایک خصوصی طیارے سے اسلام آباد پہنچے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بھی اپنے قریبی رفقاء اور اہم پارٹی عہدیداروں کا ایک ہنگامی اجلاس اسلام آباد طلب کر لیا ہے۔ اس اجلاس میں سماعت کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال کا جائزہ لیا جائے گا۔
پاکستانی کے ذرائع ابلاغ میں اب نواز شریف کے مستقبل پر تبصرے شروع ہو گئے ہیں۔ کچھ تجزیہ نگار وں کے خیال میں شہباز شریف اپنے بڑے بھائی کی جگہ لیں گے۔کچھ ایسے بھی تجزیہ کار ہیں جو اس بات پر اصرار کر رہے ہیں کہ میاں صاحب ’سیاسی شہید‘ بن کر انتخابات کی کال دیں گے۔ تاہم کچھ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نون دو ہزار اٹھارہ میں ہونے و الے سینیٹ کے الیکشن میں اکثریت چاہتی ہے اور اسی وجہ سے نواز شریف کسی بھی صورت اسمبلیاں نہیں توڑیں گے۔
پاکستان: ’حکومت اس وقت عملی طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے‘
تجزیہ کار جنرل امجد شعیب نے موجودہ صورتِ حال پر اپنی رائے دیتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’ملک میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں۔ فوج بالکل غیرجانبدار ہے۔ میرے خیال میں اگر فیصلہ نواز شریف کے خلاف آیا تو وہ اس فیصلے کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے اور اس کا بھی الزام فوج پر ڈال دیں گے۔ اگر فوج کو کچھ کرنا ہوتا تو وہ ڈان لیکس کے معاملے پر کر چکی ہوتی۔ لہذا اگر نواز شریف نااہل ہو جاتے ہیں تو پھر وہ اپنی پارٹی کے کسی اور رہنما کو لے آئیں اور جمہوریت کو چلنے دیں۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ’’ثبوت تو بہت پیش کئے جا چکے ہیں اور عدالت نے سب کو سنا بھی ہے۔ اب دیکھیے کہ عدالت کیا فیصلہ کرتی ہے۔ اب تو سب کی نظر عدالت پر ہی ہے۔‘‘
کئی سیاسی مبصرین کے خیال میں ظفر حجازی کی آج گرفتاری وزیراعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے لیے بہت خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ ظفر حجازی کو اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت کے باہر گرفتار کیا گیا۔ ایف آئی اے نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ حجازی کی ضمانت میں مزید توسیع نہ کی جائے۔
اسلام آباد میں یہ باتیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ حجازی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے بہت قربت رکھتے ہیں اور انہوں نے ممکنہ طور پر اسحاق ڈار کے کہنے پر ہی ان کاغذات میں ہیر پھیر کی ہوگی۔ اگر ظفر حجازی نے یہ بتا دیا کہ یہ ہیر پھیر انہوں نے کس کے کہنے پر کی تھی، تو مسلم لیگ نوں کے لیے بہت سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔