1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

وسطی غزہ پر اسرائیلی بمباری میں اضافہ، اکیس فلسطینی ہلاک

28 نومبر 2024

اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگ میں غزہ پٹی کے وسطی حصے میں بمباری میں مزید اضافہ کر دیا ہے جبکہ طبی ذرائع کے مطابق پوری غزہ پٹی میں جمعرات اٹھائیس نومبر کے روز مزید کم از کم اکیس فلسطینی ہلاک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/4nXGX
غزہ پٹی میں نصیرات کے مہاجر کیمپ میں اسرائیلی بمباری کے بعد کا منظر
غزہ پٹی کے وسطی حصے میں اسرائیلی بمباری میں نئی شدت آ گئی ہےتصویر: Jehad Alshrafi/AP Photo/picture alliance

وسطی غزہ پٹی میں بمباری میں اضافے کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوجی ٹینک اب اس بہت گنجان آباد لیکن تنگ ساحلی پٹی کے شمال اور جنوب میں بھی مزید اندر تک پہنچ گئے ہیں۔

غزہ کی گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہونے والی جنگ میں یہ نئی شدت اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین فائر بندی معاہدے کے صرف ایک روز بعد دیکھنے میں آئی ہے۔

لبنان میں جنگ بندی لیکن غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری

اسرائیل اور لبنان کی ایران نواز حزب اللہ ملیشیا کے مابین جنگ خاص طور پر امریکہ اور فرانس کی کوششوں سے بدھ 27 نومبر کو مقامی وقت کے مطابق علی الصبح مؤثر ہونے والے ایک فائر بندی معاہدے کے باعث رکی تھی۔

جنوبی غزہ پٹی میں رفح کے علاقے میں بےگھر ہو جانے والے فلسطینی باشندوں کی ایک عارضی پناہ گاہ
غزہ کی جنگ کی وجہ سے اس فلسطینی خطے کی آبادی کا بہت بڑا حصہ بے گھر ہو چکا ہےتصویر: Yasser Qudih/Xinhua/picture alliance

غزہ کے فلسطینیوں کو بھی جنگ بندی کی امید

غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں نئی شدت کے تناظر میں متعدد مرتبہ بے گھر ہو جانے والی ایک فلسطینی خاتون امل ابو حمید نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا، ''میں امید کرتی ہوں کہ یہاں بھی کوئی ایسی جنگ بندی ہو جائے، جیسی لبنان میں ہوئی ہے۔ میں اپنے بچوں کو لے کر واپس اپنے گھر جانا چاہتی ہوں۔ اپنی زمین اور اپنا مکان دیکھنا چاہتی ہوں، تاکہ جان سکوں کہ انہوں (اسرائیل) نے ہمارے ساتھ وہاں کیا کیا ہے۔ میں صرف سلامتی سے اپنی زندگی گزارنا چاہتی ہوں۔‘‘

غزہ جنگ: فلسطینیوں کے لیے گدھے ’لائف لائن‘ بن چکے ہیں

روئٹرز نے لکھا ہے کہ امل ابو حمید نے غزہ پٹی کے جنوب میں خان یونس کے شہر میں بے گھر فلسطینی خاندانوں کے لیے ایک اسکول کے برآمدے میں قائم ایک پناہ گاہ میں زمین پر بیٹھے ہوئے اس امید کا اظہار کیا، ''خدا نے چاہا تو یہاں بھی فائر بندی ہو جائے گی۔‘‘

غزہ پٹی کی شہر رفح میں اسرائیلی بمباری کے باعث تباہ ہو جانے والی ایک عمارت
غزہ پٹی کی شہر رفح میں اسرائیلی بمباری کے باعث تباہ ہو جانے والی ایک عمارتتصویر: Mohammed Talatene/dpa/picture alliance

صدر بائیڈں کا جنگ بندی کوششوں میں تیزی کا وعدہ

واشنگٹن میں مقامی وقت کے مطابق منگل کی رات امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل اور حزب اللہ کے مابین بدھ کو علی الصبح سے جس فائر بندی معاہدے کے طے ہو جانے کا اعلان کیا تھا، اس کے ساتھ ہی صدر بائیڈن نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکہ غزہ کی جنگ میں فائر بندی کے لیے بھی اپنی کوششیں دوبارہ تیز کر دے گا۔

لبنان میں اسرائیلی حملے، زخمی فلسطینی بچوں کا دوہرا المیہ

اپنے اس بیان میں امریکی صدر نے اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس دونوں سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ وہ موجودہ موقع کو بروئے کار لاتے ہوئے فائر بندی کا اتفاق کریں۔

قبل ازیں امریکہ، خلیجی عرب ریاست قطر اور مصر کی ثالثی میں کئی ماہ تک غزہ میں جنگ بندی کی جو کوششیں کی گئی تھیں، وہ بے نتیجہ ہی رہی تھیں۔ اب یہ فائر بندی مذاکرات گزشتہ کئی دنوں سے جمود کا شکار ہیں۔

شام کو جنگ میں نہ گھسیٹا جائے، اقوام متحدہ کا مطالبہ

اسی دوران بین الاقوامی خبر رساں اداروں نے اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سعار کے جمعرات کے روز دیے گئے اس نئے بیان کا حوالہ بھی دیا ہے کہ غزہ کی جنگ صرف اسی وقت بند ہو گی، جب اسرائیل اپنے جنگی مقاصد حاصل کر لے گا۔

حزب اللہ کے خلاف لبنان میں اسرائیلی حللوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا ایک منظر
حزب اللہ کے خلاف لبنان میں اسرائیلی حللوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا ایک منظرتصویر: Adnan Abidi/REUTERS

غزہ میں ہلاکتوں کی نئی مجموعی تعداد

غزہ پٹی کی حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق جمعرات 28 نومبر تک غزہ کی جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھ کر اب 44 ہزار 300 سے تجاوز کر گئی ہے۔ گزشتہ 13 ماہ سے بھی زائد عرصے میں غزہ پٹی میں مارے جانے والے ان فلسطینیوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

اس کے علاوہ اب تک اس جنگ میں غزہ پٹی میں تقریباﹰ ایک لاکھ پانچ ہزار افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا بیروت میں ایک اور حملہ، غزہ میں بھی کارروائی جاری

سات اکتوبر 2023ء کو حماس اور دیگر عسکریت پسند فلسطینی تنظیموں کے جن جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل پر دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، اس میں 1200 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہو گئے تھے جبکہ واپس غزہ جاتے ہوئے یہ فلسطینی جنگجو تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

ان میں سے تقریباﹰ 100 یرغمالیوں کے بارے میں اسرائیل کا خیال ہے کہ وہ ابھی تک زندہ ہیں اور غزہ میں ہی حماس کی قید میں ہیں۔

م م / ع ا، ک م (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

ہسپتال پر بمباری جنگی جرم کیوں ہے؟