وفاداری تبدیل کرنے کی ایک اور سزا
24 فروری 2010غیرسرکاری نتائج کے مطابق راولپنڈی کے حلقہ این اے 55 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدوار شکیل اعوان نے کامیابی حاصل کر لی ہے۔ ابتدائی نتائج کے مطابق شکیل اعوان کو تقریباً 74 ہزار ووٹ ملے ہیں جبکہ ان کے حریف عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید کو ملنے والے ووٹون کی تعداد 46 ہزار کے قریب ہے۔ 1985ء سے عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید اس حلقے سے منتخب ہو کرقومی اسمبلی تک پہنچتے رہے ہیں۔ لیکن ہمیشہ مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر۔
2008ء کے انتخابات میں اسی حلقے سے مسلم لیگ ن ہی کے جاوید ہاشمی نے انہیں شکست دی تھی۔ شکیل اعوان نتائج کے سامنے آيے کے بعد کہا کہ ضمنی انتخابات سے ایک مرتبہ پھر ظاہرہو گیا ہے کہ راولپنڈی مسلم لیگ ن کا گڑھ ہے۔
اطلاعات کے مطابق پولنگ کا آغاز قدرے سست تھا۔ تاہم دوپہر کے وقت اس میں تیزی دیکھی گئی۔ اس دوران کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، تاہم لڑائی جھگڑے کے اکا دکا واقعات کی اطلاعات ملتی رہیں۔ پولنگ کے اختتام پر شیخ رشید نے صوبائی حکومت پرکچھ انتخابی مراکز میں دھاندلی کرانے کا اور سرکاری مشینری کو اپنے حق میں استعمال کرنے کا الزام بھی لگایا۔
اس سے قبل شیخ رشید احمد مسلم لیگ نوازمیں شامل تھے اور اسی کے ٹکٹ پرانتخابات میں حصہ لیتے رہے تھے۔ بعد ازاں انہوں نے چوہدری شجاعت کی مسلم لیگ قائد اعظم میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور وہ صدر پرویز مشرف کے حمایتی بن گئے تھے۔ سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ سابق صدرمشرف اور لال مسجد آپریشن کی حمایت شیخ رشید کی ایک بڑی سیاسی غلطی تھی۔ یکم جون 2008ء کو شیخ رشید نے عوامی مسلم لیگ کی بنیاد رکھی تھی۔
گوکہ حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوارنے بھی ضمنی انتخابات میں حصہ لیا تاہم پارٹی کے ووٹر بالواسطہ طورپرشیخ رشید کے حق میں تھے۔ اس کی مثال یہ ہے کہ این اے 55 میں لگے ہوئے کئی انتخابی پوسٹرز میں شیخ رشید اور بے نظیر بھٹو ساتھ ساتھ دکھائی دئے۔ اس کے علاوہ اپنی انتخابی مہم کے دوران شیخ رشید نے لیاقت باغ جا کربے نظیر بھٹو کی یادگارپرفاتحہ بھی پڑھی تھی۔ انتخابی مہم کے دوران شیخ رشید پر قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا، جس میں انہیں تو معمولی زخم آئے لیکن اس حملے میں دیگر چار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
پاکستانی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 55 میں اس وقت مسلم لیگ ن کے کارکن خوشیاں منا رہے ہیں جبکہ اس کے برعکس شیخ رشید کی رہائش گاہ لال حویلی سنسان پڑی ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: مقبول ملک