وقار یونس نے استعفیٰ دے دیا
20 اگست 2011وقار یونس کا کوچ کے عہدے سے الگ ہونا بدعنوانی کے اسکینڈلز سے متاثرہ پاکستانی کرکٹ بورڈ کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ ہفتے کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کھلاڑی وقار یونس نے کہا، ’میں نے گزشتہ ہفتے بورڈ کو اپنا استعفٰی جمع کروا دیا تھا۔ زمبابوے کا دورہ بطور کوچ میرا آخری دورہ ہو گا‘۔ 39 سالہ وقار یونس گزشتہ پندرہ ماہ سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ ہیں۔
وقار یونس کے بقول اس عہدے سے الگ ہونے کے پیچھے کوئی پروفیشنل وجہ نہیں ہے، ’میں نے یہ فیصلہ اپنی ذاتی وجوہات کی بنا پر کیا ہے، جس میں کچھ طبی مسائل بھی شامل ہیں۔ میرے کسی کے ساتھ بھی کوئی اختلافات نہیں ہیں۔ بورڈ نے میرا استعفیٰ منظور کر لیا ہے‘۔
وقار یونس نے مارچ سن 2010ء میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ ان کی کوچنگ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کو اسپاٹ فکسنگ کے اسکینڈل کے علاوہ کئی دیگر انتظامی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کے مایہ ناز آل راؤنڈر شاہد آفریدی کے ساتھ ان کے اختلافات نے بھی میڈیا میں کافی توجہ حاصل کی۔ ایسی اطلاعات بھی سامنے آتی رہی ہیں کہ وقار یونس پاکستانی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر محسن حسن خان سے بھی ناخوش ہیں۔
تاہم وقار یونس نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے استعفیٰ کی وجہ کوئی اختلاف نہیں ہے،’ میری اپنی اور میری اہلیہ کی طبعیت کچھ اچھی نہیں ہے۔ میں یہ فیصلہ نہیں کرنا چاہتا تھا لیکن میں یہ بھی نہیں چاہتا کہ ذاتی مسائل کی وجہ سے میں اپنی ذمہ داریاں ٹھیک طریقے سے نہ نبھا سکوں‘۔
وقار نے کہا کہ انہوں نے اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں کو بھی اپنے استعفے کے بارے میں ہفتے کے دن ہی بتایا اور وہ یہ سن کر حیران رہ گئے، ’آج تک میرے مستعفی ہونے کا معاملہ میرے اور بورڈ کے مابین تھا۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی نوجوان ٹیم مستقبل میں اچھا کھیلے گی‘۔
وقار یونس زمبابوے کے دورے کے بعد اپنے عہدے سے الگ ہو جائیں گے۔ پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم 28 اگست سے زمبابوے کا دورہ شروع کر رہی ہے۔ اس دوران پاکستان اور زمبابوے کے مابین ایک ٹیسٹ، تین ایک روزہ میچ اور دو ٹوینٹی ٹوینٹی بین الاقوامی میچ کھیلے جائیں گے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: حماد کیانی