ولیم اپنی اہلیہ اور ننھے پرنس کے ہمراہ گھر روانہ
24 جولائی 2013منگل کے دن جب شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ میڈلٹن اپنے بیٹے کے ساتھ ہسپتال سے باہر آئے تو صحافیوں کے علاوہ عوام می ایک بڑی تعداد بھی ان کی منتظر تھی۔ جب میڈلٹن پیر کے دن اس دنیا میں آنے والے اپنے نومولود بیٹے کو اپنی گود میں لیے ہسپتال سے باہر آئیں تو لوگوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس موقع پر ولیم اور میڈلٹن نے صحافیوں کے سوالات کے مختصر جوابات بھی دیے۔ شہزادہ ولیم نے کہا کہ ابھی تک برطانوی تخت کے اس تیسرے دعویدار کا نام فائنل نہیں کیا گیا ہے تاہم جلد ہی کوئی نام چن لیا جائے گا۔ میڈلٹن نے کہا کہ بچے کی پیدائش ان کے لیے انتہائی خوشی کا باعث ہے، ’’شاید والدین سمجھ سکتے ہیں کہ یہ کیفیت کیسی ہوتی ہے۔‘‘
پرنس ولیم نے ننھے شہزادے کو گود میں لیتے ہوئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شکل و صورت میں یہ اپنی ماں پر گیا ہے، جس پر میڈلٹن نے فوری طور پر کہا، ’’نہیں ، نہیں میں اس بارے میں کوئی حتمی رائے نہیں دے سکتی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ماں بننے کا تجربہ انتہائی جذباتی ہے اور وہ سرور کی کیفیت میں ہیں۔
روایتی طور پر ہسپتال کی سیڑھیوں پر عوام کو اپنے بیٹے کا دیدار کرانے کے بعد ولیم اور کیٹ واپس ہسپتال چلے گئے۔ بعد ازاں پرنس ولیم میڈلٹن اور اپنے بیٹے کو گاڑی میں لے کر بکنگھم پیلس کی طرف رواں ہو گئے۔ 1982ء میں پرنس ولیم کی پیدائش پر پرنس چارلس اور لیڈی ڈیانا نومولود ولیم کو گود میں لیے اسی طرح سیڑھیوں پر کچھ دیر کے لیے آئے تھے۔
اکتیس سالہ میڈلٹن نے پیر کی دوپہر سینٹ میریز ہسپتال میں برطانیہ کے نئے پرنس کو جنم دیا تھا۔ اسی مناسبت سے برطانیہ بالخصوص لندن میں عوام کی ایک بڑی تعداد نے خوشیاں منائیں۔ شاہی خاندان کے مطابق پیدائش کے وقت اس نئے مہمان کا وزن آٹھ پاؤنڈ اور چھ اونس تھا۔ ولیم اور میڈلٹن نے پیدائش سے قبل اپنی اولاد کی جنس جاننے کی کوشش نہیں کی تھی، اس لیے جب عوام کو معلوم ہوا کہ میڈلٹن نے لڑکے کو جنم دیا ہے تو ان کی خوشی دوبالا ہو گئی۔