وینزویلا، مظاہروں پر بان کی مون کی تشویش
4 مارچ 2014جیل میں قید اپوزیشن رہنما لیوپولڈو لوپیز کی طرف سے پیر کے دن مزید مظاہروں کی کال ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب وینزویلا کے وزیر خارجہ الیاس خاوا نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات کی۔ لوپیز کو حکومت مخالف مظاہروں کے انعقاد کے جرم میں اٹھارہ فروری کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ملک میں افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح اور اشیائے ضروریات کی قلت کے باعث شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں لوپیز نے ایک نئی روح پھونکی ہے۔
لوپیز کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیر داخلہ سمیت ایسے دیگر تمام اعلیٰ اہلکار اپنے عہدوں سے مستعفی ہو جائیں، جنہوں نے پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد سے کام لیا ہے۔ وینزویلا میں ان مظاہروں کے دوران رونما ہونے والے تشدد میں کم ازکم اٹھارہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حکومت مخالف مظاہروں کا یہ سلسلہ گزشتہ ماہ سے جاری ہے، جس کے ساتھ حکومت نواز مظاہرین بھی کئی مرتبہ صدر مادورو کے حق میں سڑکوں پر آ چکے ہیں۔
لوپیز کی سیاسی پارٹی کے ایک مطلوب رہنما نے ایک نامعلوم مقام سے اپنے رہنما کا ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے، جس میں لوپیز نے کہا ہے کہ عوام پرامن جدوجہد کا سلسلہ جاری رکھیں، ’’کوئی وجہ نہیں کہ ہم اپنی جنگ ادھوری چھوڑ دیں۔‘‘ لوپیز کے بقول، ’’ وہ (حکومت) ایسے لوگوں کو کبھی شکست نہیں دے سکتے ہیں، جو ہمت نہ ہارنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ عوام اپنے مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھیں۔ وینزویلا کے دارالحکومت کاراکس سمیت دیگر کئی شہروں میں پیر کے دن بھی لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکلی۔
بان کی مون کا اصرار
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے پیر کو وینزویلا کے وزیر خارجہ الیاس خاوا سے ملاقات میں زور دیا کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کا راستہ اختیار کرے۔ جنیوا میں ہونے والی اس ملاقات کے دوران خاوا نے اپنی حکومت کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرے پر امن نہیں ہیں اور اس باعث نقص امن کا خطرہ ہے۔ الیاس خاوا کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ سے جاری حکومت مخالف مظاہروں کے دوران شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بعد ازاں بان کی مون کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ وینزویلا میں مکالماتی عمل اور قیام امن کے لیے پر امید ہیں۔ بان کی مون نے مظاہرین پر بھی زور دیا کہ وہ اپنے پیغام کی منتقلی کے لیے تشدد کا راستہ اختیار نہ کریں۔
یہ امر اہم ہے کہ وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو اپنے ملک میں بحرانی صورتحال کا الزام امریکا پر دھرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وینزویلا میں دائیں بازو کے دھڑے کو واشنگٹن حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے، جو ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش میں ہے۔
چودہ برس تک اقتدار میں رہنے والے وینزویلا کے سابق رہنما اوگو چاویز کے انتقال کے بعد گزشتہ برس اپریل میں صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے ان کے جانشین مادورو کو سخت سیاسی مخالفت کا سامنا ہے۔ یہ تازہ مظاہرے ان کی ایک سالہ حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج بنتے جا رہے ہیں۔