وینس فلمی میلے کا گلیمر عروج پر
3 ستمبر 2010بدھ یکم ستمبر سے شروع ہونے والا وینس فلم فیسٹول 11 ستمبر تک جاری رہے گا۔ اس میلے کا آغاز امریکی ہدایتکار ڈیرن آرونوفسکی کی فلم ’بلیک سوان‘ سے ہوا۔ جیسیکا البا اور نتالی پورٹمین بھی افتتاحی تقریب میں شریک تھیں۔ اس روز فوٹوگرافروں کے فلیش گنوں کی روشنی نے رات کو دن میں تبدیل کر دیا تھا۔ تاہم بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال ریڈ کارپٹ پر وہ رونق نہیں تھی، جو کہ روایتی طور پر اس تقریب کی زینت ہوا کرتی ہے۔
سڑسٹھواں وینس فلم میلہ اس وقت جاری ہے۔ فیسٹول کی خاص بات یہ ہے کہ اس مرتبہ اس میں زیادہ تر نوجوان فلم سازوں کے شاہکار شامل کئے گئے ہیں۔ اداکار مارکو مّلر اس فیسٹول کی انتظامیہ کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وینس فلم میلہ آرٹ اور کاروبار کا ایک بہترین نمونہ ہے’’ہم ہر موضوع پر فلمیں پیش کرنا چاہتے ہیں۔ اِس دور میں سنیما پہلےکی طرح نہیں ہے اور اب ہر طرح سے ہر موضوع کو دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے‘‘
اس مرتبہ اس میلےمیں کل چوبیس فلمیں حصہ لے رہی ہیں۔ تاہم ایک سرپرائز فلم بھی شامل ہے، جس کا اعلان اتوار کو کیا جائے گا۔ وینس میں موجود بڑے ناموں میں ایک کوئنٹین تارنتینو بھی ہیں۔ لیکن وہ اس مرتبہ کسی نئی فلم کے ساتھ شریک نہیں ہوئے بلکہ انہیں جیوری کا سربراہ بنایا گیا ہے۔ 'جیوری'وینس فلم فیسٹول میں بہترین فلم کے لئے 'گولڈن لائن' ایوارڈ کا فیصلہ کرے گی۔ اسی طرح بہترین اداکار اور اداکارہ کو'ولپی کپ' دیا جائے گا۔
39 سالہ ہدایتکارہ صوفیہ کوپولا اپنی فلم ’ Somewhere‘ کے ساتھ شریک ہیں۔ اسی طرح پولینڈ کے جیری سکولیموفسکی کی فلم 'اسینشیئل کلنگ‘ کو بہت زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔ طالبان کے موضوع پر بنی اس فلم میں ایک ایسے طالب کو دکھایا گیا ہے کہ جسے امریکی فوجیوں نے افغانستان میں گرفتار کرکے تفتیش کے لئے یورپ منتقل کر دیا ہے۔ امریکی ہدایتکار ڈیرن ارونوفسکی کی فلم ’بلیک سوان‘ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ فلم جیوری کو متاثر کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ دس سال قبل ارونوفسکی کو ان کی تخلیق ’ The Wrestler ‘ پر گولڈن لائن دیا جا چکا ہے اور ہو سکتا ہے کہ قسمت کی دیوی ان پر اس ایک مرتبہ پھر مہربان ہو جائے۔
فلموں کے اس مقابلے میں جرمن ہدایتکار ٹوم ٹکوا کی فلم ’درائے‘ یعنی تین بھی شامل ہے۔ اس فلم میں ایک المناک واقعے کو مزاحیہ انداز میں اسکرین پر پیش کیا گیا ہے۔ دس ستمبر کے دن گولڈن لائن ایوارڈ تقسیم کئے جائیں گے۔ مارکو مّلر کا کہنا ہے کہ فلموں کا چناؤ اس طرح سے کیا گیا ہے کہ جیوری کو انتخاب کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’میرے خیال میں آدھی سے زیادہ فلمیں دیکھ کر تارنتینو کو بہت مزہ آئے گے اور جب تارنتینو ہنستے ہیں، تفریح کے موڈ میں ہوتے ہیں توپورا ہال اسے محسوس کر سکتا ہے۔‘‘
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : افسر اعوان