ویٹیکن پر زیادتیوں کو نظرانداز کرنے کے نئے الزامات
10 اپریل 2010خبررساں ادارے AP نے کہا ہے کہ اسے ایک خط موصول ہوا ہے، جس پر پاپائے روم نے 1985ء میں دستخط کئے تھے۔ اس وقت وہ ویٹیکن کے ایک اعلیٰ عہدے دار تھے۔ انہیں کارڈینل جوزف ریٹزنگر کے نام سے جانا جاتا تھا۔ ’اے پی‘ کے مطابق پوپ بینیڈکٹ شانزدہم نے اس خط کے ذریعے زیادتیوں کے مرتکب ایک پریسٹ کے خلاف کارروائی میں تعطل پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس حوالے سے پاپائے روم پر براہ راست لگایا گیا یہ پہلا الزام ہے۔
پاپائے روم تب ویٹیکن کی ایک جماعت کے سربراہ تھے، اور انہوں نے جنسی زیادتیوں کے الزامات کا سامنا کرنے والے امریکی راہب یعنی پریسٹ سٹیفن کیسلے کے خلاف کارروائی کی حوصلہ شکنی کی تھی۔ ’اے پی‘ کے مطابق اپنے خط میں انہوں نے کہا تھا:’’کسی بھی راہب کو برطرف کرتے وقت کلیسا کے مفادات کو ملحوظ نظر رکھنا ہوگا۔‘‘
ویٹیکن نے ’اے پی‘ کی اس رپورٹ پر ردعمل میں کہا ہے کہ کارڈینل ریٹزنگر نے فادر کیسلے کو برطرف کرنے سے پہلے ضروری احتیاط کا مظاہرہ کیا تھا۔ ویٹیکن کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ خط اس حوالے سے کی گئی طویل خط و کتابت کا محض ایک حصہ ہے، جسے پوری تصویر سے علٰیحدہ اور سیاق و سباق سے ہٹ کر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔
ویٹیکن کے ترجمان فیڈیریکو لومبارڈی کا کہنا ہے:’’پریس آفس ایسی کسی دستاویز کی وضاحت پر یقین نہیں رکھتا، جسے کسی قانونی مسئلے کے حوالے سے سیاق و سباق سے جدا کر دیا جائے۔‘‘
دوسری جانب پوپ بینیڈکٹ نے کہا ہے کہ وہ جنسی زیادتیوں کا نشانہ بننے والے افراد سے ملاقات کے لئے بھی تیار ہیں۔ ویٹیکن نے انٹرنیٹ پر اس حوالے سے رہنما اصولوں پر مبنی ایک ’گائیڈ‘ جاری کرنے کا اعلان بھی کیا ہے، جس سے علاقائی سطح پر کلیسا کے سربراہوں کو جنسی زیادتیوں کے الزامات پر ردعمل ظاہر کرنے میں مدد مل سکے گی۔
خیال رہے کہ کیتھولک چرچ کو راہبوں کی جانب سے مختلف ممالک میں بالخصوص بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے سکینڈل کا سامنا ہے۔ ان میں سے بیشتر الزامات برسوں پرانے ہیں، جن کا تعلق پاپائے روم کے آبائی وطن جرمنی، آئرلینڈ اور امریکہ سمیت مختلف ممالک سے ہے۔
رپورٹ: ندیم گل
ادارت: گوہر نذیر گیلانی