يورپی مسلمانوں کے بارے ميں عام غلط فہمياں اور حقائق
يورپ ميں کئی سياسی دھڑے اکثر يہ سوال اٹھاتے ہيں کہ کيا اسلام مغربی طرز کی جمہوريت اور زندگی ميں پنپ سکتا ہے؟ ڈی ڈبليو کی اس گيلری ميں جانيے يورپی مسلمانوں کے حوالے سے پائی جانے والی چند غلط فہمياں اور ان کے پيچھے حقائق۔
مسلمان مقامی یورپی زبانیں کس حد تک سيکھتے ہيں؟
ہجرت کر کے جرمنی آنے والے بالغوں ميں ہر پانچ ميں سے ايک شخص جرمن زبان پر مکمل عبور رکھتا ہے جبکہ جرمنی ميں پيدا ہونے والے پچھتر فيصد مسلمان بچے جرمن زبان کے ساتھ پرورش پاتے ہيں۔ يورپ کے بيشتر ممالک ميں ہر نسل کے ساتھ زبان سیکھنے کی صلاحيت بہتر ہونے کا رجحان ديکھا گيا ہے۔ جرمنی ميں چھياليس فيصد مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہی زبان ان کی قومی زبان ہے، جس ميں وہ روز مرہ کی گفتگو کرتے ہيں۔
مسلمان غير مسلم افراد کے ساتھ کيسے تعلقات رکھتے ہيں؟
سوئٹزرلينڈ ميں ستاسی فيصد، فرانس اور جرمنی ميں اٹھتہر فيصد اور برطانيہ ميں اڑسٹھ، آسٹريا ميں باسٹھ فيصد مسلمانوں کا دعوی ہے کہ وہ اپنے فارغ اوقات ميں غير مسلم افراد کے ساتھ روابط رکھتے ہيں۔ انضمام کے حوالے سے رکاوٹوں اور سماجی مسائل کے باوجود کسی دوسرے مذہب کے ماننے والوں کے ساتھ اچھے روابط رکھنے ميں مسلمان پيش پيش ہيں اور يورپ ميں پيدا ہونے والی نسلوں ميں يہ رجحان اور بھی زيادہ واضح ہے۔
مسلمان خود کو کس حد تک يورپی معاشروں کا حصہ سمجھتے ہيں؟
فرانس ميں چھيانوے فيصد مسلمان خود کو اس ملک کا حصہ سمجھتے ہيں جبکہ جرمنی ميں بھی ايسے افراد کی تعداد لگ بھگ يہی ہے۔ سوئٹزرلينڈ ميں اٹھانوے فيصد لوگ خود کو سوئس معاشرے کا حصہ مانتے ہيں۔ دوسری جانب يہ بات حيران کن ہے کہ مذہبی طور پر مقابلتاً دوستانہ پاليسيوں کے باوجود برطانيہ ميں ايسا محسوس کرنے والوں کی تعداد اناسی فيصد ہے۔
يورپی مسلمانوں کی زندگيوں ميں مذہب کتنا اہم ہے؟
يورپ ميں مقيم مسلمان عموماً مذہب کا دامن ہاتھ سے نہيں چھوڑتے۔ برطانيہ ميں چونسٹھ فيصد مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ خود کو مذہبی تصور کرتے ہيں۔ اس کا مطلب وہ پانچ وقت نماز ادا کرتے ہيں اور جمعے کی نماز باجماعت پڑھتے ہيں۔ آسٹريا ميں ايسے مذہبی مسمانوں کا تناسب بياليس فيصد، جرمنی ميں انتاليس فيصد، فرانس ميں تينتيس فيصد اور سوئٹزرلينڈ ميں چھبيس فيصد ہے۔
يورپ ميں مقيم کتنے مسلمان اعلی تعليم حاصل کرتے ہيں؟
اعداد و شمار کے مطابق جرمنی ميں موجود مسلمانوں کی چھتيس فيصد تعداد سترہ برس کی عمر سے پہلے ہی تعليم ترک کر ديتی ہے، يعنی وہ اعلی تعليم حاصل نہيں کرتے۔ آسٹريا ميں ايسے مسلمانوں کی تعداد اور بھی زيادہ یعنی انتاليس فيصد ہے۔ اس کے برعکس فرانس ميں ہر دس مسلمان خاندانوں ميں سے صرف ايک کا بچہ سترہ برس کی عمر کے بعد بھی تعلیم چھوڑ دیتا ہے۔
مسلمانوں کی يورپی روزگار کی منڈی ميں شراکت کتنی ہے؟
سن 2010 سے قبل جرمنی ہجرت کرنے والے ساٹھ فيصد مسلمان ملازمت کر رہے ہيں جبکہ بيس فيصد پارٹ ٹائم ملازمتيں کر رہے ہيں۔ جرمنی کی روزگار کی منڈی ميں غير مسلموں کی شراکت بھی ايسی ہی ہے۔ جرمنی ميں بہتر مواقع اور ملازمين کی مانگ کے سبب مسلمان مقابلتاً بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہيں۔ اس کے برعکس فرانسيسی مسلمانوں ميں بے روزگاری کی شرح چودہ فيصد ہے جبکہ غير ملسم افراد ميں يہ تناسب صرف آٹھ فيصد بنتا ہے۔
مسلمانوں کو کس حد تک مزاحمت کا سامنا ہے؟
آسٹريا ميں ہر چار ميں سے ايک شہری کسی مسلمان کو اپنا پڑوسی بنانا نہیں چاہتا۔ جرمنی ميں بھی انيس فيصد لوگ ايسی ہی رائے رکھتے ہيں۔ برطانيہ ميں اکيس فيصد غير ملسم لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ کسی مسلمان کے گھر کے برابر ميں رہنا پسند نہيں کريں گے جبکہ سوئٹزرلينڈ ميں سترہ اور فرانس ميں چودہ فيصد لوگوں کا بھی ايسا ہی ماننا ہے۔ مسلمانوں کا شمار ان گروپوں ميں ہوتا ہے، جنہيں کئی طرح کی مزاحمت کا سامنا ہے۔
’يورپ ميں مسلمان، معاشرے ميں ضم مگر تسليم نہيں‘
اس پکچر گيلری کے ليے معلومات و اعداد و شمار برٹيلسمين فاؤنڈيشن کی حال ہی ميں جاری کردہ ايک رپورٹ سے ليے گئے ہيں۔ یہ رپورٹ سوئٹزرلينڈ، جرمنی، فرانس اور برطانيہ ميں ہزاروں لوگوں سے انٹرويو لینے کے بعد مرتب کی گئی ہے۔