1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹائمز اسکوائر ناکام حملہ:پاکستانی نژاد امریکی گرفتار

4 مئی 2010

فیصل شہزاد کو نیو یارک کے جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ سے اس وقت گرفتار کر لیا گیا، جب وہ دبئی کی پرواز پر سوار ہونے والا تھا۔

https://p.dw.com/p/NDxK
ہفتے کے روز ٹائمز اسکوائر پر خوفوحراس کی فضا۔تصویر: AP

تین روز قبل ٹائمز اسکوائر میں کار بم حملے کی ناکام کوشش میں ملوث ہونے کے الزام میں نیویارک پولیس نے ایک پاکستانی نژاد امریکی باشندے کو گرفتار کر لیا ہے۔ سلامتی سے متعلق امریکی اداروں کے مطابق اس مشتبہ شخص کوعین اُس وقت گرفتار کر لیا گیا، جب وہ ملک چھوڑنے کی کوشش کرتے ہوئے دبئی کی فلائٹ میں چڑھنے والا تھا۔ امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے اپنے ایک سرکاری بیان میں کہا ہے کہ ٹائمز اسکوائر کے بم دھماکے کا مقصد امریکی شہریوں کو ہلاک کرنا تھا۔

Times Square Autobombe Anschlag
ہفتے کے روز اس حملے کی سازش نیو یارک کے ایک پر ہجوم علاقے میں کی گئیتصویر: AP

ایرک ہولڈر نے مشتبہ شخص کی شناخت بتاتے ہوئے کہا کہ اس کا نام فیصل شہزاد ہے۔ FBI کے مطابق یہ شخص پاکستان میں پیدا ہوا تاہم اب وہ امریکی شہری ہے۔ امریکی اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ اس واقعے کی چھان بین کے سلسلے میں غیر ممالک سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد گروپوں پر خاص توجہ مرکوزکی جا رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق 30 سالہ فیصل نژاد امریکہ کی شمال مشرقی ریاست کنیکٹیکٹ میں رہتا تھا اور حال ہی میں 5 ماہ کے قیام کے بعد پاکستان سے امریکہ لوٹا تھا۔ پاکستان میں اس نے شمال مغربی صوبے کے دارلحکومت پشاور میں قیام کیا، ایک ایسے علاقے میں، جسے دہشت گرد تنظیموں القاعدہ اور طالبان میں بھرتی اور عسکریت پسندوں کی تربیت کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ تاہم امریکی تحقیقاتی اداروں کے مطابق فیصل شہزاد کا کہنا ہے کہ اس نے اکیلے ہی یہ منصوبہ بنایا اور یہ کہ اس کے پاکستان میں کسی تنظیم سے روابط نہیں ہیں۔

Eric Holder Bildergalerie Kabinett
پاکستانی نژاد امریکی باشندے کی شناخت کی تصدیق امریکی اٹارنی حنرل ارک ہولڈر نے کی۔تصویر: AP

فیصل شہزاد کو نیو یارک کے جان ایف کینیڈی ایئر پورٹ سے اس وقت گرفتار کر لیا گیا، جب وہ دبئی کی پرواز پر سوار ہونے والا تھا۔ اس کی گرفتاری کے بعد امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے واشنگٹن میں گزشتہ نیم شب ایک پریس کانفرنس کال کی۔ حکام نے چند مزید تفصیلات پیش کی ہیں تاہم انہیں ابھی منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ تفتیشی کارروائیاں کئی سمتوں میں کی جا رہی ہیں۔ ایرک ہولڈر کے بقول’تفتیش کے بہت سے رُخ اور پہلو ہیں اور اِس کی نوعیت شدید ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ تفتیشی کارروائی جیسے جیسے آگے بڑھے گی، ویسے ویسے نہ صرف نیویارک کے ناکام بم دھماکے کے ذمہ دار افراد بلکہ ان کے پیچھے کار فرما غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے بارے میں تفصیلی چھان بین کی جائے گی۔

USA Terror Attentäter wollten JFK-Airport sprengen New York
فیصل شہزاد جان ایف کینیڈی ائرپورٹ سے دبئی کی پرواز میں سوار ہوتے وقت پکڑا گیا۔تصویر: AP

دریں اثناء FBI اور امریکہ کے لاء اینڈ آرڈر سے متعلق دیگر اداروں کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فیصل شہزاد کی شناخت امریکہ کے ہوم سکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے بارڈر اور کسٹم پروٹیکشن ادارے نے کی، جس کے بعد اُسے دبئی کی فلائٹ پر سوار ہوتے وقت حراست میں لیا گیا۔ پاکستانی نژاد مشتبہ شخص کو منگل کے روز اس پر لگے رسمی الزامات کی پوچھ گچھ کے لئے پیش ہونا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ABC کے مطابق ہفتے کے روز ٹائمز اسکوائر میں ہونے والے دہشت گردانہ واقعات کے بعد امریکی حکام نے دو روز تک مشتبہ شخص شہزاد کا سراغ لگانے کے لئے اُس گاڑی اور ناکارہ بنا دئے جانے والے بم کے اجزائے ترکیبی سے ملنے والے شواہد سے مدد لی۔ حکام کا کہنا ہے کہ شہزاد نے یہ نِسان کار بم دھماکے کی کوشش سے ایک ہفتہ پہلے ہی تیرہ سو ڈالر نقد ادائیگی کر کے خریدی تھی۔

USA Terror Attentäter wollten JFK-Airport sprengen New York
نیو یارک میں سلامتی کے ادارے مزید چکنا ہو گئے ہیں۔تصویر: AP

نیویارک پولیس کمشنر ریمنڈ کیلی کے مطابق چھان بین کی کارروائی میں اُس فلم سے بھی مدد ملی ہے، جس میں جائے وقوعہ سے دو افراد کو بھاگتے ہوئے دیکھا گیا۔ اِن میں سے ایک شخص سیکیورٹی کیمرے کے ذریعے پکڑا گیا، جسے سبز رنگ کی اِس نسان کار سے دور بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ گاڑی نیو یارک کے بارونق ترین علاقے ٹائمز اسکوائر میں ایک ایسی جگہ کھڑی تھی، جہاں سیاحوں کا ہجوم ہوا کرتا ہے۔ یاد رہے کہ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اِس کار بم کو ناکارہ بنا دیا تھا۔

ادھر پاکستان نے نیویارک میں گرفتارہونے والے شخص کےمتعلق تحقیقات میں واشنگٹن حکومت کو بھر پور تعاون کا یقین دلایا یے۔ اسلام آباد میں وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ اگر پکڑے گئے شخص کے حوالے سے سرکاری طور پر کوئی درخواست کی گئی تو پاکستان تعاون کرے گا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان عبد الباسط نے بھی کہا کہ اگر امریکہ کو ضرورت پڑی تو اس سے مکمل تعاون کیا جا ئے گا۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبس نے کہا ہے کہ یہ واقعہ واضح طور پر ایک دہشت گردانہ حملہ تھا، جس کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا تھا۔ گبس کے مطابق اس کے ذمہ دار شخص کو ’دہشت گرد‘ ہی قرار دیا جائے گا۔

رپورٹ کشور مصطفیٰ

ادارت امجد علی

l