ٹرانس جینڈر بھی مس یونیورس بننے کی دوڑ میں شامل
12 دسمبر 2018رواں برس مس یونیورس کے انتخاب کا مقابلہ تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں منعقد ہو رہا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا ایک تاریخی مقابلہ ہے کیونکہ پہلی مرتبہ ایک ٹرانس جینڈر یا ہیجڑہ عورت بھی اس میں باضابطہ طور پر مس یونیورس منتخب ہونے کی کوشش میں ہے۔
اس ٹرانس جینڈر خاتون کا نام انجیلا پونس ہے اور اس کا تعلق اسپین سے ہے۔ انجیلا پونس رواں برس اسپین کی ملکہٴ حسن بھی منتخب کی گئی تھیں۔ بنکاک میں تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے پونس نے کہا کہ کئی دہائیوں سے ٹرانس جینڈر خواتین کو امتیازی سلوک کا سامنا رہا ہے اور اُن کو خاص انداز میں معاشرتی دھارے سے علیحدہ کر کے کنارے لگانے کے لیے پلاننگ کے تحت ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔
انجیلا پونس کا کہنا ہے کہ اُسے یقین ہے کہ ٹرانس خواتین بھی دوسری خواتین کی طرح ہر قسم کے مقابلوں میں حصہ لینے کی اہل ہیں اور یہ یقینی طور پر اپنے حسن اور اپنی ذہانت میں کسی سے کم نہیں ہیں۔ مس یونیورس کے مقابلے میں شرکت کرنے پر ان کا کہنا ہے کہ انہیں اور ساری دنیا کی ٹرانس خواتین کو اُن کے مس یونیورس مقابلے میں شرکت کرنے پر فخر محسوس ہو گا اور یہ معاشرے کے دوسرے طبقوں میں برداشت کے عنصر کو پیدا بھی کرے گا۔
اپنے انٹرویو میں انجیلا پونس نے انتہائی دکھ سے کہا کہ وہ ایسی دنیا میں پیدا ہوئی ہے، جو حقیقت میں اُس کے لیے نہیں ہے اور اس میں انہیں شدید معاشرتی ناہمواریوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پونس کے مطابق ٹرانس جینڈر بچوں کو شدید ڈیپریشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور زندگی گزارنے کے لیے انتہائی نامساعد حالات دیکھنے پڑتے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ اس وقت انجیلا پونس پر سب سے زیادہ شرطیں لگائی گئی ہیں کہ وہ بنکاک میں مس یونیورس کا تاج اپنے سر پر رکھنے میں کامیاب ہو جائیں گی۔ پونس نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ کامیابی کے بعد ٹرانس جینڈر خاندانوں اور بچوں کی بھلائی کے لیے کام کرتے ہوئے اُن کی شاخت کے بحران کو ختم کرنے کی عملی کوششیں کریں گی۔
مس یونیورس کے مقابلوں کا اہتمام مس یونیورس آرگنائزیشن سالانہ بنیاد پر کرتی ہے۔ اس نے سن 2012 میں ٹرانس جینڈر خواتین کی مقابلوں میں شرکت پر پابندی ختم کی تھی۔ سترہ دسمبر کو مس یونیورس کا مقابلہ ایک سو نوے ممالک میں براہ راست نشر کیا جائے گا۔