ٹرمپ اور اُن کی میٹنگ، دس روز بعد بھی مزید پیش رفت نہیں
23 جون 2018اعلیٰ امریکی حکام کا خیال ہے کہ شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے مکمل دستبرداری کے لیے مذاکرات کاروں کے ساتھ معاملات کو طے کرنا ہو گا کہ وہ کونسا راستہ اختیار کرنا چاہتا ہے۔ دوسری جانب اس اہم مرحلے کے لیے ابھی تک مذاکرات کاروں کا تعین بھی نہیں ہو سکا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس عمل میں یقینی طور پر انٹرنیشنل جوہری توانائی ایجنسی کے معائنہ کار شامل ہوں گے۔
اس تناظر میں ایک پیش رفت یہ ہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا پر پہلے سے عائد پابندیوں میں توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔ جمعہ بائیس جون کو ٹرمپ نے پابندیوں میں توسیع کرتے ہوئے واضح کیا کہ ابھی بھی شمالی کوریا کی جانب سے ’غیرمعمولی خطرہ‘ موجود ہے۔
قبل ازیں وہ یہ کہہ چکے ہیں کہ شمالی کوریا اب امریکا کے لیے جوہری خطرہ نہیں رہا۔ سن 2008 میں عائد کی جانے والی امریکی پابندیوں میں توسیع ایک صدارتی فرمان کے ذریعے کی گئی۔ ٹرمپ نے شمالی کوریائی لیڈر کم جونگ اُن سے بارہ جون کو سنگاپور میں ملاقات کے بعد کہا تھا کہ پابندیوں میں کمی یا نرمی کا انحصار جوہری ہتھیاروں کو تلف کرنے کی پیش رفت پر ہے۔
اسی دوران یہ بھی اہم ہے کہ سنگا پور میں امریکی صدر اور شمالی کوریائی لیڈر کے درمیان لاپتہ اور ہلاک ہو جانے والے فوجیوں کی باقیات کے تبادلے پر اتفاق ہوا تھا جس پر عمل کیا جا رہا ہے۔ جنوبی کوریا کے میڈیا کے مطابق امریکی فوج شمالی کوریا کے ہلاک ہونے والے 215 فوجیوں کے تابوت آج بھیجے گی۔ یہ فوجی سن 1950 سے 1953 تک جزیرہ نما کوریا کی لڑائی میں مارے گئے تھے۔
امریکا ان فوجیوں کے تابوت واپس کر کے اپنے تیس لاپتہ فوجیوں کی باقیات حاصل کرے گا۔ جنوبی کوریائی نیوز ایجنسی یونہوپ کے مطابق تیس امریکی فوجی گاڑیاں شمالی کوریائی فوجیوں کے تابوت لے کر ہفتہ تیئیس جون کو جنوبی کوریا سے شمالی کوریائی سرحدی علاقے میں داخل ہوں گی۔