ٹرمپ اور بائیڈن کی ملاقات، اقتدار کی پرامن منتقلی کا وعدہ
14 نومبر 2024نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ ہفتے کے انتخابات میں کامیابی کے بعد سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے لیے چار برسوں میں پہلی بار بدھ کو وائٹ ہاؤس پہنچے۔ بائیڈن نے ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس کے روایتی دورے کے لیے مدعو کیا تھا۔
صدر بائیڈن نے ٹرمپ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا، "ویلکم بیک، ڈونلڈ مبارک ہو۔" اوول آفس میں دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے سے مصافحہ کیا۔
ٹرمپ کی جیت کے بعد بائیڈن کا اقتدار کی 'پرامن' منتقلی کا وعدہ
اس موقع پر امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب میں بائیڈن کا شکریہ ادا کیا اور کہا "سیاست ایک مشکل چیز ہے، یہ بہت سے معاملات میں اچھی دنیا نہیں ہے۔ لیکن آج یہ ایک اچھی دنیا ہے اور میں اقتدار کی اتنی خوشگوار منتقلی کو سراہتا ہوں۔"
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ دوستانہ ملاقات مختلف پالیسیوں پر گہرے عدم اتفاق کے باوجود اقتدار کی پرامن منتقلی کا مظہر ہے۔
وائٹ ہاؤس نے بدھ کو بتایا ہے کہ طویل عرصے سے سیاسی حریف رہنے والے دونوں رہنماؤں نے اوول آفس میں روشن آتشدان کے سامنے بیٹھ کر یوکرین اور مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔
وائٹ ہاوس کے مطابق ابتدائی لمحات کے سوا ملاقات پرائیویٹ تھی جس میں بائیڈن اور ٹرمپ کے ساتھ ان کے چیف آف اسٹاف شامل ہوئے۔
سابق خاتون اول، جو 2017 سے 2021 تک اپنے شوہر کی پہلی مدت صدارت کے دوران وائٹ ہاؤس میں رہی تھیں، ان کے ہمراہ نہیں آئی تھیں اور انہوں نے یہ نہیں بتایا ہےکہ جب ٹرمپ اپنا منصب سنبھالیں گے تو آیا ان کا دوبارہ وائٹ ہاؤس میں منتقل ہونے کا ارادہ ہے یا نہیں ۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ: دوسری بار بھی امریکہ فرسٹ کا نعرہ کامیاب
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ جِل بائیڈن نے ٹرمپ کو ان کی اہلیہ ملانیا کے لیے ہاتھ سے لکھا ہوا مبارکباد کا خط دیا اور کہا کہ ان کی ٹیم اقتدار کی منتقلی میں مدد کےلیے تیار ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ برس 20 جنوری کو 47 ویں صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔
بائیڈن اور ٹرمپ نے کیا باتیں کی؟
بائیڈن اور ٹرمپ برسوں سے ایک دوسرے پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران، بائیڈن نے ٹرمپ کو جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیا تھا، جب کہ ٹرمپ نے بائیڈن کو نااہل کے طور پر پیش کیا۔ لیکن وائٹ ہاؤس نے ان کی ملاقات کو، جو تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہی، کو "انتہائی دوستانہ، بہت خوشگوار" قرار دیا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایک اہم ملاقات تھی۔ "انھوں نے اہم قومی سلامتی اور ملکی پالیسی کے مسائل پر بات چیت کی جو ملک اور دنیا کو درپیش ہیں۔"
ملاقات کے بعد، قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ بائیڈن نے ٹرمپ پر زور دیا کہ روس کے خلاف یوکرین کے لیے امریکی حمایت جاری رکھنا بہت ضروری ہے۔
سلیوان نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ "صدر بائیڈن نے اپنے اس خیال کا اعادہ کیا کہ یوکرین کے ساتھ امریکہ کا مستقل بنیادوں پر کھڑا ہونا ہماری قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔"
دریں اثنا، ٹرمپ نے نیویارک پوسٹ کو بتایا کہ انہوں نے اور بائیڈن نے اپنی گفتگو کے دوران "مشرق وسطیٰ کے بارے میں بہت زیادہ بات کی"۔ ٹرمپ نے کہا کہ میں اس بارے میں ان کے خیالات جاننا چاہتا تھا کہ ہم کہاں ہیں اور وہ کیا سوچتے ہیں اور انہوں نے مجھے اس سے آگاہ کیا، وہ بہت مہربان تھے۔"
ٹرمپ اپنی نئی ٹیم کی تیاریوں میں مصروف
بائیڈن کے ساتھ ٹرمپ کی ملاقات اس وقت ہوئی جب وہ اپنی انتظامیہ ترتیب دینے کے لیے تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ تاہم، وائٹ ہاؤس کے مطابق ٹرمپ کی ٹیم نے ابھی تک ایسے معاہدوں پر دستخط نہیں کیے ہیں جو دفتر کی جگہ اور سرکاری سامان فراہم کرنے نیز سرکاری اہلکاروں، سہولیات اور معلومات تک رسائی فراہم کرنے سے متعلق ہیں۔
امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مستقبل کی حکومت کے خدوخال واضح ہو رہے ہیں اور انہوں نے مزید کئی افراد کو آنے والی انتظامیہ کے مختلف عہدوں کے لیے نامزد کر دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اب تک سیکریٹری دفاع، ہوم لینڈ سکیورٹی چیف، ڈائریکٹر سی آئی اے، ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کے سربراہان، اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر، مشیر برائے نیشنل سکیورٹی اور اسرائیل کے لیے امریکہ کے سفیر سمیت دیگر عہدوں پر نامزدگیوں کا اعلان کیا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)