ٹرمپ نے عمران خان سے مدد مانگ لی
3 دسمبر 2018خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ٹرمپ چاہتے ہیں کہ افغانستان میں طالبان اور افغان سکیورٹی فورسز کے درمیان گزشتہ 17 برس سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو۔ امریکی حکام طویل عرصے سے پاکستان پر دباؤ ڈالتے رہے ہیں کہ وہ طالبان کی قیادت کو جن کے بارے میں واشنگٹن کا دعویٰ ہے کہ وہ پاکستان میں موجود ہے، مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
پاکستانی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’’صدر ٹرمپ نے ایک خط لکھا ہے اور پاکستان سے تعاون مانگا ہے کہ وہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے مدد کرے۔‘‘
چوہدری کے مطابق ٹرمپ نے لکھا ہے کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات بہت اہم ہیں اور افغان تنازعے کا حل تلاش کرنے میں بھی پاکستانی کردار کی بہت اہمیت ہے۔ روئٹرز کے مطابق پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم امریکی سفارت خانے نے فوری طور پر اس خط کے حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا۔
گزشتہ ماہ ٹرمپ نے ایک ٹیلی وژن انٹرویو کے دوران کا کہا تھا کہ کئی بلین ڈالرز امداد کے باوجود پاکستان نے امریکا کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی 2011ء میں ایک امریکی آپریشن میں ہلاکت سے قبل پاکستانی حکام کو اس کی ملک میں موجودگی کا علم تھا۔
گزشتہ ہفتے افغان صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ انہوں نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے ایک 12 رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسی بھی معاہدے پر عملدرآمد میں کم از کم پانچ برس کا وقت لگے گا۔
دوسری طرف امریکی دفتر خارجہ کی طرف سے اپنی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ افغانستان کے لیے خصوصی امریکی مندوب زلمے خیل زاد نے خطے کے دورے کا آغاز دو دسمبر سے شروع کر دیا ہے۔ وہ افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کے سلسلے میں پاکستان، افغانستان، روس، ازبکستان، ترکمانستان، بلیجیئم، متحدہ عرب امارات اور قطر جائیں گے۔
ا ب ا / ع ت (روئٹرز)