ٹرمپ نے ’بہت تاخیر‘ سے اقدامات کیے، ہائیکو ماس
11 اپریل 2020جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے 'ڈیئر اشپیگل‘ کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں امریکی صدر کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ماس کا کہنا تھا کہ امریکا نے کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے بروقت اقدامات نہیں کیے اور اس مرض کو سنجیدہ نہیں لیا۔
امریکا کے ساتھ ساتھ انہوں نے بیجنگ حکومت کے طریقہ کار پر بھی تنقید کی۔ اپنے انٹرویو میں ہائیکو ماس نے یہ بھی کہا کہ جرمنی اور یورپ نہ تو چینی طریقے پر عمل کر سکتے ہیں اور نہ ہی امریکی طریقے پر۔ انہوں نے کہا، ''چین نے آمرانہ اقدامات کیے جب کہ امریکا نے طویل وقت تک وائرس کے خطرے کو کم ظاہر کیا۔ یہ دو انتہائیں ہیں جو یورپ کے لیے ماڈل نہیں ہو سکتیں۔‘‘
جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کی جارحانہ تجارتی پالیسیوں نے حفاظتی طبی سامان کے حصول کی ملکی کوششوں کو متاثر کیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے بحران کے بعد واشنگٹن حکومت اپنے بین الاقوامی تعلقات کا از سر نو جائزہ لے گی۔
آمرانہ طرز عمل 'غیر ضروری‘
جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کو یوں ظاہر نہیں کرنا چاہیے کہ چین میں لاک ڈاؤن کے لیے اختیار کردہ آمرانہ طرز عمل درست تھا۔
ماس کے مطابق، ''صاف ظاہر ہے کہ اس بیانیے کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ لیکن میں دوسروں کو اس بارے میں خبردار کر رہا ہوں۔ بہرحال کورونا سے ظاہر نہیں ہوتا کہ کون سا ماڈل برتر ہے ۔۔۔ آمرانہ نظام ایسی وبا سے نمٹنے کے لیے ضروری نہیں ہے۔‘‘
ہنگری کے اقدامات 'غیر متناسب‘
جرمن وزیر خارجہ نے یورپی ملک ہنگری پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان کے اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے کردہ اقدامات 'حد سے زیادہ‘ ہیں۔
ماس نے کہا، ''ہمارے نزدیک یہ اقدامات غیر متناسب ہیں، اس لیے بھی کیوں کہ یہ متعین وقت کے لیے نہیں ہیں۔‘‘
ہنگری میں وکٹر اوربان کی جماعت اکثریت میں ہے اور ملکی پارلیمان نے کورونا وائرس کی وبا کی آڑ میں وزیر اعظم اوربان کو غیر محدود وقت کے لیے تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت دے دی ہے۔ ان کے اختیارات میں یہ تک شامل ہے کہ وہ کسی شہری کو بھی 'غلط خبریں‘ پھیلانے کے الزام میں پانچ برس کے لیے جیل بھیج سکتے ہیں۔
ش ح/ع ح (ڈی پی اے، ڈیئر اشپیگل)