ٹرمپ پر حملہ کرنے والا میتھیو کروکس کون تھا؟
14 جولائی 2024سابق امریکی صدر اور ریپبلکن پارٹی کے رہنما ڈونلڈ ٹرمپ امریکی ریاست پینسلوینیا میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے، جب ان پر مبینہ قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ ان پر حملہ کرنے والا 20 سالہ نوجوان میتھیو کروکس تھا، جسے جوابی کارروائی میں ہلاک کر دیا گیا۔ تاہم اب دنیا بھر میں یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کروکس کون تھا اور اس حملے کے پیچھے کیا محرکات کارفرما تھے؟
ایف بی آئی حکام کے مطابق وہ حملے کے محرکات کا تعین کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ریاستی ووٹر کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ کروکس ایک رجسٹرڈ ریپبلکن تھا۔ پانچ نومبر کو ہونے والے انتخابات پہلی بار ہوں گے، جب کروکس صدارتی دوڑ میں ووٹ ڈالنے کی عمر کی حد کو پہنچ چکے تھے اور اس سال وہ ووٹ ڈال سکتے تھے۔
بٹلر، پینسلوینیا کا وہ علاقہ، جہاں یہ واقعہ پیش آیا، وہاں سے کروک تقریباً ایک گھنٹہ مسافت پر رہتا تھا۔ آج اتوار کے روز سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اس علاقے کی فضائی حدود فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کی جانب سے بند کر دی گئی ہیں۔
جب کروکس 17 سال کا تھا تو اس نے ایکٹ بلیو کو 15 ڈالر کا عطیہ دیا تھا۔ یہ ایک سیاسی ایکشن کمیٹی ہے، جو بائیں بازو کی سیاسی سوچ رکھنے اور جمہوریت کو مضبوط بنانے کا دعوی کرنے والے سیاست دانوں کے لیے رقم اکٹھی کرتی ہے۔ 2021 کے وفاقی الیکشن کمیشن کے دستاویزات کے مطابق یہ عطیہ پروگریسو ٹرن آؤٹ پروجیکٹ کے لیے مختص کیا گیا تھا۔ اس گروپ سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فوری طور پر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا ہے۔
میتھیو کروکس کے والد، 53 سالہ کروکس نے خبر رساں ادارے سی این این سے کہا کہ وہ ابھی اس معاملے کو مکمل طور پر سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اس بابت بات چیت کرنے کے بعد ہی اپنے بیٹے کے بارے میں کوئی بیان دینے کے قابل ہوں گے۔
کروکس نے 2022 میں بیتھل ہائی اسکول سے اپنی تعلیم مکمل کی۔ گریجوایشن پر انہیں نیشنل میتھ اینڈ سائنس انیشی ایٹو اسٹار ایوارڈ سے بھی نوازا گیا اور ساتھ پانچ سو ڈالر کی انعامی رقم بھی ادا کی گئی۔
نیو یارک ٹائمز کی جانب سے جاری کردہ 2022 کی گریجوایشن تقریب کی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کروکس اپنا ہائی اسکول ڈپلومہ حاصل کر رہے ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے مطابق کروکس نے جائے وقوعہ پر آنے سے پہلے کسی قسم کی شناخت اپنے پاس نہیں رکھی تھی اور ان کی شناخت کرنے کے لیے ڈی این اے جسیسے دیگر طریقوں کو بروئے کار لانا پڑا۔
ایف بی آئی کے خصوصی ایجنٹ انچارج کیون روجیک نے پریس بریفنگ کے دوران کہا ، ''ابھی تصاویر دیکھ رہے ہیں اور ڈی این اے کی مدد لے رہے ہیں۔ ہم بائیو میٹرک تصدیق حاصل کرنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔‘‘
یو ایس اے ٹو ڈے کی اطلاعات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کی درجنوں گاڑیاں کروک کے ووٹر رجسٹریشن ریکارڈ پر درج پتے پر پہنچ چکی ہیں اور ان کی رہائش گاہ کو گھیر کر اس کے چاروں اطراف حفاظتی ٹیپ لگا دی گئی ہے تاکہ کوئی بھی عام شہری اس حدود میں داخل نا ہو۔
فوری طور پر کروک کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس یا دیگر آن لائن پوسٹنگ تک رسائی ممکن نہیں ہو پائی ہے۔ فیس بک اور انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے فوری طور پر واضح نہیں کیا کہ آیا کروکس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ان سوشل پلیٹ فارمز سے ہٹا دیے گئے ہیں یا نہیں۔
ر ب/ ا ا (ایجنسیاں)