ٹرمپ، چینی سافٹ ویئر کے خلاف ’جلد‘ اقدامات کریں گے: پومپیو
3 اگست 2020امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اتوار کے روز کہا کہ ملک میں کام کرنے والی چینی سافٹ ویئر کمپنیوں نے قومی سلامتی کے لیے خطرہ پیدا کردیا ہے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد ہی ان کمپنیوں کے متعلق ایک اعلان کرنے والے ہیں۔
پومپیو نے فوکس نیوزکو دیے گئے انٹرویو میں کہا”صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اب 'انتہا‘ ہوچکی ہے اور چینی کمیونسٹ پارٹی سے وابستہ سافٹ ویئر کمپنیوں کے ذریعہ ملک کی قومی سلامتی کو لاحق متعدد خطرات کے مدنظر وہ جلد ہی کارروائی کرنے والے ہیں۔"
پومپیو نے الزام لگایا کہ ٹک ٹاک اور وی چیٹ جیسی چینی ملکیت والی کمپنیاں امریکی شہریوں کے ذاتی معلومات بیجنگ حکومت کو فراہم کررہی ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا”یہ معلومات چہروں کی شناخت کے متعلق ہوسکتی ہے۔ یہ ان کی رہائش گاہوں کے متعلق ہوسکتی ہے، ان کے فون نمبر اور ان سے تعلق رکھنے والے دوست احباب کے بارے میں ہوسکتی ہے۔ یہ وہ امور ہیں جن کے بارے میں صدر ٹرمپ نے واضح کردیا ہے کہ ہم کارروائی کرنے جارہے ہیں۔"
مائیک پومپیوکا مزید کہنا تھا ”یہ امریکی شہریوں کے پرائیوسی کے معاملات ہے۔ یہ ایک طویل عرصے سے ہیں۔ امریکا اس لیے اجازت دیتا رہا کہ چلو اگر لوگوں کی اس سے تفریح ہوجاتی ہے تو کوئی بات نہیں یا پھر اگر کمپنی کو اس سے پیسے مل جاتے ہیں تو کوئی بات نہیں۔"
'ٹک ٹاک اب نہیں رہ سکتا‘
امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منچین نے ایک علیحدہ انٹرویو میں کہا کہ امریکا میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق کمیٹی ٹک ٹاک کا جائزہ لے رہی ہے۔ یہ کمیٹی غیر ملکی تجارتی معاہدوں کے قومی سلامتی پر مرتب ہونے والے مضمرات کا جائزہ لیتی ہے۔
اسٹیون منچین نے اے بی سی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا”پوری کمیٹی اس بات سے متفق ہے کہ موجودہ فارمیٹ میں ٹک ٹاک امریکا میں نہیں رہ سکتا ہے کیوں کہ اس سے 100 ملین امریکیو ں کے متعلق اطلاعات منتقل کرنے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا ”ہم اس بات پر متفق ہیں کہ تبدیلی کی ضرورت ہے۔ اس ایپ کو بلاک کردیا جائے۔ ہم میں سے ہر ایک متفق ہے کہ موجودہ شکل میں اسے نہیں رہنا چاہیے۔"
امریکا کے دونوں اعلی رہنماوں کے یہ بیانات صدر ٹرمپ کی طرف سے ٹک ٹاک پرپابندی عائد کرنے سے متعلق ان کے عندیہ کے بعد آئے ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز کہا تھا کہ وہ مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کے لیے جلد ہی ایک ایگزیکیوٹیو آرڈر جاری کریں گے۔ اس ویڈیو شیئرنگ ایپ کے خلاف ان کا یہ قدم ٹیلی کوم کمپنیاں ہواوے اور زیڈ ٹی ای سمیت دیگر چینی کمپنیوں کے خلاف وسیع ترکارروائی کا حصہ ہے۔
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کی دھمکی کے ایک روز بعد ہی ٹک ٹاک نے اپنا دفا ع کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امریکی شہریوں کے ڈیٹا صرف امریکا میں ہی جمع کرتا ہے اور اس کے ملازمین کی ان تک رسائی نہیں ہوتی۔
کمپنی کے ایک ترجمان کا کہنا تھا”ہم اپنے یوزرس کی پرائیویسی اور سلامتی کی حفاظت کرنے کے اپنے عہد کے پابند ہیں۔ ہم سیاسی نہیں ہیں، ہم سیاسی تشہیر کو قبول نہیں کرتے اور ہمارا کوئی ایجنڈا نہیں، ہمارا واحد مقصد ہے کہ ہر ایک کے لطف کے لیے متحرک پلیٹ فارم فراہم کیا جائے۔"
کمپنی نے ایک ویڈیو پوسٹ کر کے کہا ”ہمیں کہیں نہیں جارہے ہیں۔"
دریں اثنا ٹک ٹاک کی اصل کمپنی نے اپنی امریکی تجارت کو مائیکرو سافٹ کو فروخت کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں گردش کررہی تھیں کہ صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد ٹک ٹاک کے فروخت کا معاملہ التوا میں پڑ گیا ہے لیکن مائیکروسافٹ کے سی ای او ستیا نڈیلا نے صدر ٹرمپ سے براہ راست بات چیت کی اور اس امر کی تصدیق کی ہے کہ اس معاہدے پر بات چیت آگے بڑھ سکتی ہے۔ مائیکرو سافٹ کا کہنا ہے کہ وہ 15ستمبر تک اس معاہدے کو مکمل کرلینا چاہتی ہے۔
ج ا / ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)