1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کا حامی ورلڈ بینک کا ناقد ہی بینک کی صدارت کا امیدوار

7 فروری 2019

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی بینک کی صدارت کے لیے اس ادارے پر تنقید کرنے والی مشہور شخصیت ڈیوڈ میلپاس کو ہی امیدوار نامزد کر دیا ہے۔ میلپاس امریکی وزارت خزانہ میں ریاستی امور کے سیکرٹری اور صدر ٹرمپ کے حامی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3CuYo
USA Trump schlägt David Malpass als neuen Chef der Weltbank vor
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Vucci

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی بینک کی صدارت کے لیے اس ادارے پر تنقید کرنے والی مشہور شخصیت ڈیوڈ میلپاس کو ہی امیدوار نامزد کر دیا ہے۔ میلپاس امریکی وزارت خزانہ میں ریاستی امور کے سیکرٹری ہیں اور صدر ٹرمپ کے بڑے حامی سمجھے جاتے ہیں۔

بدھ چھ فروری کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی بینک کی سربراہی کے لیے اسی ادارے پر تنقید کرنے والی شخصیت ڈیوڈ میلپاس کو امریکی امیدوار نامزد کر دیا۔ عام طور پر ورلڈ بینک کے صدر کا تعلق امریکا ہی سے ہوتا ہے۔

امریکی وزارت خزانہ میں ریاستی امور کے سیکرٹری ڈیوڈ میلپاس صدر ٹرمپ کے بڑے حامی ہیں اور وہ عالمی مالیاتی ادارے میں متعدد اصلاحات کرنے کا عزم ظاہر کر چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے میلپاس کو نامزد کرتے ہوئے انہیں ’ایک غیر معمولی آدمی‘ قرار دیا اور یہ دعویٰ بھی کیا کہ عالمی بینک کی صدارت کے لیے وہ ’سب سے موزوں‘ شخصیت ہیں۔

مزید پڑھیے: ورلڈ بینک پاکستان کو 825 ملین ڈالر قرض فراہم کرے گا

ڈیوڈ میلپاس کی نامزدگی کے اعلان کے وقت خود میلپاس بھی صدر ٹرمپ کے ہمراہ تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میلپاس نے ’جدوجہد کی ہے کہ جو جگہیں اور منصوبے مالی تعاون کے حقیقی حقدار ہیں اور جو لوگ خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں، سرمایہ کاری بھی انہیں پر مرکوز رہے‘۔

عالمی بینک کے بنیادی فرائض میں سے عالمی سطح پر غربت کے خلاف جنگ اس کی اہم ترین ذمے داری ہے۔

میلپاس کو ورلڈ بینک کا صدر بننے کے لیے 188 ممالک پر مشتمل اس عالمی مالیاتی ادارے کے اکثریتی ارکان اور بالخصوص یورپی ممالک کی حمایت درکار ہو گی۔ اس کثیر القومی مالیاتی ادارے کے نئے سربراہ کا حتمی انتخاب اس ترقیاتی بینک کا ایگزیکٹیو بورڈ کرتا ہے۔

ورلڈ بینک میں اصلاحات کے وعدے

صدر ٹرمپ نے میلپاس کی نامزدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ’’امریکا ورلڈ بینک میں سب سے زیادہ حصہ ڈالنے والا ملک ہے اور اسی وجہ سے میری انتظامیہ کی یہ اولین ترجیح ہے کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے پیسوں کو مؤثر اور دانشمندانہ طور پر استعمال کیا جائے۔‘‘

مزید پڑھیے: ’چینی قرض سے پہلے ہی پاکستان آئی ایم ایف قرضہ لوٹا چکا ہو گا‘

ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد سے عالمی مالیاتی ادارے کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں اور ڈیوڈ میلپاس ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے قرضے دینے کے طریقہ کار کو ’کرپٹ‘ تک قرار دے چکے ہیں۔ میلپاس کے مطابق چین سمیت کئی دیگر ممالک اس عالمی ادارے سے قرضے لینے کے اہل نہیں ہونا چاہییں۔ اپنی نامزدگی کے اعلان کے بعد ڈیوڈ میلپاس نے کہا کہ ورلڈ بینک کا صدر منتخب ہونے کے ایک برس کے اندر اندر وہ اس عالمی ادارے میں اصلاحات متعارف کرا دیں گے۔

’زہریلا انتخاب‘

رواں ہفتے کے اوائل میں ورلڈ بینک کے سابق صدر جم یونگ کم کی قبل از وقت رخصتی کے بعد ہی ایسی خبریں سامنے آ رہی تھیں کہ صدر ٹرمپ میلپاس کو اس عہدے کے لیے نامزد کر دیں گے۔ ان کی نامزدگی کے اعلان سے قبل ہی امریکا کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں ریپبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی کے کئی ارکان نے اس ممکنہ فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ میں امریکی وزارت خزانہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری ٹونی فراٹو کے مطابق، ’’ڈیوڈ میلپاس تباہ کن ثابت ہوں گے اور عالمی بینک کی صدارت کے لیے وہ ایک زہریلا انتخاب ہیں۔‘‘

ورلڈ بینک کی آئندہ صدارت کے لیے امیدواروں کی نامزدگیوں کا سلسلہ چودہ مارچ تک جاری رہے گا جب کہ انتخابی عمل عالمی بینک کے بارہ تا چودہ اپریل ہونے والے اگلے اجلاس سے قبل مکمل کر لیا جائے گا۔

ش ح / م م (اے ایف پی، روئٹرز)