ٹرمپ کے نئے مشیر، اغوا کاروں سے مذاکرات کے ماہر اوبرائن
18 ستمبر 2019واشنگٹن سے بدھ اٹھارہ ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ویسٹ کوسٹ فنڈ ریزنگ مہم کے تیسرے اور آخری دن ریاست کیلیفورنیا سے ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک پیغام میں اعلان کیا کہ رابرٹ سی اوبرائن ان کے قومی سلامتی سے متعلقہ امور کے نئے مشیر ہوں گے۔
امریکا کے ایک معروف ریپ گلوکار اے ایس اے پی روکی کی کچھ عرصہ قبل سویڈن میں گرفتاری اور پھر اس فنکار پر مجرمانہ نوعیت کے الزامات عائد کیے جانے کے بعد اس پورے واقعے کی مانیٹرنگ کا کام صدر ٹرمپ نے رابرٹ اوبرائن ہی کو سونپا تھا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں کہا، ''مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ میں اپنی انتظامیہ میں قومی سلامتی کے مشیر کے عہدے کے لیے رابرٹ سی اوبرائن کو نامزد کروں گا، جو اس وقت امریکی محکمہ خارجہ میں یرغمالیوں سے متعلقہ معاملات میں خصوصی صدارتی مندوب کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔‘‘
ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے اپنی ایک دوسری ٹویٹ میں یہ بھی لکھا، ''میں نے رابرٹ اوبرائن کے ساتھ کافی طویل عرصے تک اور بڑی محنت سے کام کیا ہے۔ میری رائے میں وہ قومی سلامتی کے مشیر کے طور پر اپنی ذمے داریاں بہترین طور پر انجام دے سکتے ہیں۔‘‘
صدر ٹرمپ نے قومی سلامتی کے اپنے گزشتہ مشیر جان بولٹن کو ابھی ایک ہفتہ پہلے سے ان کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔ تب ٹرمپ نے بولٹن کی برطرفی کی وجہ ان کے ساتھ پالیسی امور سے متعلق اختلافات بتائے تھے۔
ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے آج بدھ کے روز ٹوئٹر پر یہ اعلان بھی کیا کہ جان بولٹن کی برطرفی کے ایک ہفتے بعد یہ عہدہ اب رابرٹ اوبرائن سنبھالیں گے، جو صدر کے طور پر ٹرمپ کا نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر مقرر کی جانے والی چوتھی شخصیت ہو گی۔
رابرٹ اوبرائن نے کیلیفورنیا یونیورسٹی کے برکلے کیمپس سے قانون کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے، وہ ماضی میں اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کمیشن کے ایک سینئر قانونی اہلکار بھی رہ چکے ہیں اور ٹرمپ سے پہلے جارج ڈبلیو بش اور باراک اوباما جیسے امریکی صدور کے ادوار میں بھی اہم حکومتی مذاکراتی عہدوں پر فائز رہے ہیں۔
م م / ع ح (اے پی)