ٹریزا مے بریگزٹ پلان کے ساتھ برسلز پہنچ گئیں
13 دسمبر 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذارئع کے حوالے سے بتایا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے آج جمعرات 13 دسمبر کی صبح برسلز پہنچی ہیں، جہاں یورپی یونین کی دو روزہ سربراہی سمٹ کا آغاز ہو رہا ہے۔ بدھ کی شب مے کے خلاف اپنی ہی پارٹی کی طرف سے پیش کردہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گئی تھی۔
تاہم ناقدین کے مطابق قدامت پسند پارٹی میں مے کے خلاف جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔ اگرچہ مے نے اپنی پارٹی کے دو سو ممبران کی حمایت حاصل کی لیکن ایک سو سترہ ووٹ ان کے خلاف بھی پڑے۔ اگر قدامت پسند سیاستدان مے کو مسترد کر دیتے تو انہیں وزارت عظمیٰ کے منصب سے دستبردار ہونا پڑ جاتا۔
ناقدین کے مطابق مے کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ انہوں نے یہ تسلیم کر لیا تھا کہ وہ دو ہزار بائیس کے الیکشن سے قبل ہی پارٹی کی سربراہی سے الگ ہو جائیں گی۔
برطانوی وزیر اعظم مے نے درخواست کی تھی کہ بریگزٹ تک انہیں ملک کی وزیر اعظم رہنے کا موقع دیا جائے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق ٹریزا مے سیاسی طور پر زخمی ضرور ہوئی ہیں لیکن ابھی تک ہاری نہیں ہیں۔
برسلز میں یورپی یونین کی سربراہی سمٹ میں اب مے کی کوشش ہو گی کہ یورپی رہنماؤں کا اعتماد بھی جیتا جائے۔ برطانوی وزیر اعظم کی کوشش ہو گی کہ وہ اس دوران بریگزٹ کے بعد آئرلینڈ کی سرحدوں سے متعلق معاملے پر یورپی رہنماؤں کی سیاسی حمایت حاصل کریں۔
ٹرزا مے کے بریگزٹ منصوبے کی مخالفت کرنے والے برطانوی سیاستدان اسی معاملے پر نالاں ہیں۔ اگر مے اس معاملے پر یورپی رہنماؤں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئیں تو یہ ایک بڑی پیشرفت ہو گی۔
دوسری طرف یورپی رہنماؤں نے کہہ رکھا ہے کہ وہ بریگزٹ ڈیل پر دوبارہ مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے تاہم اس ڈیل کی تشریح پر بات ہو سکتی ہے۔ ٹریزا مے آج بروز جمعرات برسلز میں یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے رہنماؤں سے دوبدو ملاقات میں برطانیہ کے یورپی یونین سے الگ ہونے کے معاملے پر اپنی مشکلات بیان کریں گی۔ اس کے بعد یورپی رہنما مے کی عدم موجودگی میں ان تحفظات پر بحث کریں گے اور کسی نتیجے تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔
یورپی یونین کی سربراہی سمٹ میں اگرچہ زیادہ تر توجہ بریگزٹ معاملے پر ہی مرکوز رہے گی لیکن ساتھ ہی کچھ دیگر معاملات بھی زیر بحث آئیں گے۔ بدھ کے دن ہی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ یورپی سربراہی سمٹ میں وہ روس پر عائد پابندیوں کی مدت میں توسیع کی وکالت کریں گی۔
ملکی پارلیمان سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ماسکو حکومت کی طرف سے یوکرائنی بحری جہازوں پر قبضے اور اس پر سوار عملے کی گرفتاری کی وجہ سے روس پر پابندیاں قائم رہنا چاہییں۔
ع ب / ا ب ع / خبر رساں ادارے