ٹریسٹن، ڈائنو سارز کے بادشاہ کی برلن آمد
صفحہ ہستی سے معدوم ہو جانے والے حیوان ڈائنو سارز کے دنیا بھر میں صرف پچاس ڈھانچے موجود ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر امریکا میں ہیں۔ اب ایسا ہی ایک قدیم ڈھانچہ آئندہ تین سال کے لیے نیچرل ہسٹری میوزیم برلن میں رکھا گیا ہے۔
وزنی سر
اس ڈائنو سار کے جسم کی لمبائی بارہ میٹر ہے لیکن اس کے باوجود ڈھانچے کے لیے سر بہت وزنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا سر ایک علیحدہ کیس میں رکھا گیا ہے۔ ایک تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے سر کی ایک ہلکے وزن والی کاپی بھی تیار کی گئی ہے۔
امریکا سے ایکسپرس ڈیلیوری
ڈھانچے کے تمام حصوں کو جوڑنے کے لیے نیچرل ہسٹری میوزیم برلن کی ٹیم کے پاس صرف ایک ماہ کا وقت تھا۔ اس ڈائنو سار کا ڈھانچہ امریکی ریاست مونٹانا سے دریافت ہوا تھا۔ اس کے حصوں کو کئی بکسوں میں بند کرتے ہوئے برلن بھیجا گیا۔
شہرت یافتہ ڈائنو سار
ویسے تو یہ قدیم حیوان کی نسل تقریباﹰ پینسٹھ ملین برس پہلے ختم ہو گئی تھی لیکن ان کو شہرت ’’جراسک پارک‘‘ جیسی ایڈونچر فلم نے دی۔ محقیقین کا کہنا ہے کہ ہالی وڈ میں ڈائنو سارز کی کردار سازی کے برعکس یہ جانور مردار خور تھے نہ کہ حملہ آور۔
کروڑ پتی مالک
ڈین نیلز نیلسن بچپن ہی سے ڈائنو سارز سے متاثر تھے۔ بعد میں وہ لندن کے کامیاب سرمایہ کار بینکر بن گئے۔ یہ ان کی دولت اور قسمت تھی کہ وہ سب سے اچھی حالت میں ملنے والے ڈائنو سار کے ڈھانچے کے مالک بنے اور اس کو اپنے بیٹے ٹریسٹن کا نام دیا۔
تین برس برلن میں
ٹریسٹن کی تین برس تک برلن میں نمائش جاری رہے گی اور اس میں کئی دیگر ڈائنو سارز کے بھی ڈھانچے رکھے جائیں گے۔ ان کو برلن لانے کے لیے اچھی خاصی سرمایہ کاری کی گئی ہے اور اب برلن ایک نئی کشش فخر کے ساتھ پیش کر سکتا ہے۔
ایک نئی کشش
امید کی جا رہی ہے کہ نمائش میں ٹریسٹن کی شمولیت سے نیچرل ہسٹری میوزیم برلن میں آنے والے سیاحوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوگا۔ اس نمائش میںDysalotosaurus نامی ڈائنو سار کا ڈھانچہ رکھا گیا ہے۔ اس کے دانتوں سے پتہ چلتا ہے کہ جانور اور پودے دونوں ہی اس کی خوراک تھے۔
ڈائنوسارز سے محبت
نیچرل ہسٹری میوزیم برلن ایک طویل عرصے سے ڈائنو سارز کی محبت میں مبتلا ہے۔ بیسویں صدی کے آغاز میں بھی اس میوزیم نے آج کے تنزانیہ میں ڈائنو سارز کے ڈھانچوں کی تلاش میں ایک مہم کا آغاز کیا تھا۔ اس وقت یہ مشن اپنے حوالے سے کامیاب ترین رہا تھا اور دو سو پچاس ٹن فوصل برلن بھیجی گئیں تھیں۔
برلن کا پرکشش مقام
نیچرل ہسٹری میوزیم کا افتتاح 1889ء میں کیا گیا تھا۔ یہ قدرتی تاریخ کے حوالے سے جرمنی کا سب سے بڑا میوزیم ہے۔ اس نمائش کا مرکز ’ارتقاء‘ ہے۔ سالانہ تقریباﹰ پانچ لاکھ افراد اس میوزیم کا رخ کرتے ہیں۔