1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹویٹر نے چین، ترکی اور روسی حکومت کے ہزاروں اکاؤنٹ ہٹا دیے

12 جون 2020

ٹویٹر نے چین، روس اور ترکی کی حکومتوں سے منسلک ایک لاکھ 70 ہزار سے بھی زائد اکاؤنٹ کو ہٹانے کا اعلان کیا ہے، ان میں سے بیشتر کا تعلق چین سے ہے۔

https://p.dw.com/p/3dev8
Symbolbild Twitter Fake News
تصویر: Imago Images/ZUMA Press/A. M. Chang

ٹویٹر کا کہنا ہے کہ اس نے ڈیڑھ لاکھ سے زائد جن اکاؤنٹ کو حذف کیا ہے وہ ناقدین پر حملہ کرنے، اپنی حکومتوں کے لیے پروپیگنڈہ کرنے اور غلط معلومات پھیلانے کا کام کرتے تھے۔

 امریکی میڈیا کمپنی ٹویٹر کا کہنا ہے کہ یہ تمام اکاؤنٹ ایکو چیمبرز کے ایک ایسے نیٹ ورک پر مشتمل تھے جو پروپیگنڈہ پھیلانے، غلط معلومات کی تشہیر کرنے اور حکومت پر نکتہ چینی کرنے والوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے تھے۔

ٹویٹر نے جو اکاؤنٹ ہٹائے ہیں ان میں سب سے زیادہ اکاؤنٹ کا تعلق چین سے ہے جس کے 23 ہزار 750 اہم اکاؤنٹ کو مزید تقویت پہنچانے اور ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے تقریبا ًڈیڑھ لاکھ اکاؤنٹ سرگرم تھے۔ کمپنی نے ترکی کے سات ہزار 340 اکاؤنٹ اور روس کے ایک ہزار 152 اکاؤنٹ کو بھی ہٹانے کے ساتھ ہی ان سب کا مواد حذف کر دیا ہے۔ لیکن ریسرچ کے مقصد سے اس سے متعلق تمام ڈیٹا کو محفوظ کر لیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں جب بھی ضرورت ہو اسے پیش کیا جا سکے۔

گزشتہ برس بھی ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حق میں ہونے والے مظاہروں کے دوران ٹویٹر کو چین کے ایسے ہی ایک نیٹ ورک کا پتہ چلا تھا اور کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نیٹ ورک کا پردہ فاش کرنے کے لیے بھی اسی طریقہ کار کو استعمال کیا گیا تھا۔

آن لائن صارفین اب کنٹرول کر سکتے ہیں اپنے ڈیٹا کو

ٹویٹر کے تجزیے کے مطابق یہ نیٹ ورک ایک طرح سے ''مربوط اور پر فریب سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔'' نیٹ ورک ہانگ کانگ کے مظاہروں کے حوالے سے نہ صرف بیجنگ کے بیانیے کی تشہیر میں ملوث رہا بلکہ کورونا وائرس کے حوالے سے غلط معلومات پھیلانے اور تائیوان پر نکتہ چینی بھی کرتا رہا ہے۔

اس حوالے سے ٹویٹر نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''وہ بیشتر چینی زبانوں میں ٹویٹ پوسٹ کرتے تھے اور ہانگ کانگ کی سیاسی محرکات پر فریب انگیز بیانیہ جاری رکھنے کے ساتھ ہی، وہ علاقائی سیاست پر اس بیانیے کی تشہیر میں لگے رہتے تھے جو چین کی کمیونسٹ جماعت کے حق میں ہو۔''

چین میں ٹویٹر، یو ٹیوب اور فیس بک جیسی سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹس پر پابندی عائد ہے۔ ٹویٹر کا کہنا ہے کہ ترکی کی ایسی سرگرمیوں کا انکشاف رواں برس کے اوائل میں ہوا تھا اور ان کا نیٹ ورک صدر طیب اردوان کی شبیہ کو بہتر کرنے کی کوشش میں لگا رہتا تھا۔

اس سلسلے میں روسی نیٹ ورک اور اکاؤنٹ ملک میں سیاسی نظریات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرنے کے ساتھ ساتھ حکمراں جماعت

 یونائیٹیڈ رشین پارٹی کو فروغ دینے اور حزب اختلاف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ 

ص ز/ ج ا  (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید