1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹی ریکس کی کھوپڑی کا اسکین، ’ایک جادوئی عمل‘

عاطف بلوچ20 جون 2015

جرمنی میں ٹائرینوسارس ریکس نامی ڈائنوسار کی نصف ٹن وزنی محفوظ شدہ کھوپڑی کا اسکین کیا گیا ہے۔ سائنسدان جاننے کی کوشش میں ہیں کہ یہ دیو قامت گوشت خور جاندار کس قدر تیز و طرار تھا۔

https://p.dw.com/p/1FkBT
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Weihrauch

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے سائنسدانوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ فیورتھ میں قائم فراؤن ہوفر انسٹی ٹیوٹ میں کیا جانے والا یہ اسکین اپنی نوعیت کا سب سے بڑا اسکین تھا۔ بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر یہ عمل پینتالیس گھنٹے جاری رہا۔ ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے سائسندان عین شُولپ کے مطابق ٹائرینوسارس ( ٹی ریکس) کی کھوپڑی کا یہ اسکین انتہائی پیچیدہ اور مشکل تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ’ایک جادوئی قسم‘ کا عمل ثابت ہوا ہے۔

سائنسدانوں کے اندازوں کے مطابق یہ مادہ ڈائنوسار تیس برس کی عمر میں انتقال کر گئی تھی۔ اس کی باقیات امریکی ریاست مونٹانا میں 2013ء میں دریافت ہوئی تھیں۔ خیال ہے کہ اس ٹی ریکس کے فوسل 66.4 ملین سال پرانے ہیں۔ اس ٹی ریکس کی محفوظ شدہ کھوپڑی کا اسکین XXL ٹومو گراف نامی مشین میں کیا گیا ہے، جو دنیا میں اس طرح کے ایکس رے کے لیے بنائی جانے والی سب سے بڑی مشین ہے۔

جرمنی کے سرکاری سائنسی مرکز فراؤن ہوفر انسٹی ٹیوٹن کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اس اسکین کے دوران انتہائی ہائی ریزولیشن استعمال کی گئی اور کھوپڑی کے پندرہ سو مختلف اطراف کا بغور مشاہدہ کیا گیا۔

ہالینڈ کے شہر لیڈن میں واقع ’نیچرلز بائیو ڈائیوسٹی سینٹر‘ سے وابستہ ماہر قدیم حیاتیات عین شُولپ نے ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں اس ٹائرینو سارس کی کھوپڑی کا تجزیہ کرنے کے لیے اس کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم دیا گیا تھا تاہم سٹی اسکین میں اس کا تجزیہ ایک اکائی کے طور پر کیا گیا ہے۔

Fraunhofer-Institut Computertomographie Tyrannosaurus rex
سائنسدانوں کے اندازوں کے مطابق یہ مادہ ڈائنوسار تیس برس کی عمر میں انتقال کر گئی تھیتصویر: Naturalis Biodiversity Center/Fraunhofer IIS

اگرچہ اس ڈائنو سار کے دماغ کے بارے میں کوئی اہم سراغ نہیں مل سکا ہے لیکن کھوپڑی کے اندرونی ساخت کے تجزیے سے معلوم ہو سکے گا کہ اس کا دماغ کتنا طاقتور تھا اور اس خونخوار جاندار کی نظر کتنی تیز تھی۔ اس اسکین کی مدد سے کھوپڑی کی درست ساخت کا علم بھی ہو سکے گا جبکہ اس کے جبڑے اور لاپتہ اعضا کی تھری ڈی پینٹنگ تیار ہو سکے گی۔

عین شُولپ کے مطابق اس ڈائنو سار کا ڈھانچہ کافی حد تک محفوظ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف اس کی ایک ٹانگ، ایک پنجہ، دانت اور دم کا آخری حصہ نہیں ملا ہے۔ اس ٹی ریکس کا ڈھانچہ اس وقت دنیا میں موجود پانچ ایسے ڈائنو سار کی فہرست میں شامل ہے، جو بہت زیادہ بہترین حالت میں تصور کیے جاتے ہیں۔ اس ڈھانچے کو آئندہ برس لیڈن کے ایک میوزیم میں نمائش کے لیے رکھا جائے گا۔ یہ ایسے واحد ٹی ریکس کا ڈھانچہ ہے جو شمالی امریکی ممالک کے علاوہ کسی اور براعظم میں لوگوں کو دیکھنے کو ملے گا۔