ٹیسٹ میچ سے ایک روز قبل متعدد برطانوی کھلاڑی وائرس کا شکار
30 نومبر 202217 سالوں بعد پاکستان میں پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے سے قبل انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے متعدد کھلاڑی ایک وائرس کا شکار ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے میچ کے آغاز کو ایک دن کے لیے ملتوی کرنے کے بارے میں بحث شروع ہو گئی ہے۔ بدھ کو راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں ٹریننگ کے لیے انگلینڈ کے صرف پانچ کھلاڑی ہیری بروک، زیک کرولی، کیٹن جیننگز، اولی پوپ اور جو روٹ ہی آ سکے۔ برطانوی اسکواڈ کے باقی ارکان بشمول کپتان بین اسٹوکس ہوٹل میں ٹھہرے کیونکہ ٹیم حکام کے مطابق چھ یا سات کھلاڑی وائرس سے متاثر ہوئے ۔
بروک، کرولی، پوپ اور روٹ سبھی کو پہلے ٹیسٹ کے لیے انگلینڈ کے گیارہ کھلاڑیوں میں شامل کیا گیا تھا۔ روٹ نے نامہ نگاروں کو بتایا، ''واضح طور پر کچھ لوگ 100 فیصد بہتر محسوس نہیں کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ گزشتہ روز خود بھی اچھا محسوس نہیں کر رہے تھے لیکن بدھ کو ٹریننگ پر آنے سے قبل وہ کافی بہتر محسوس کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا، ''یہ فوڈ پوائزننگ یا کووڈ کی طرح کچھ نہیں ہے۔ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے کام کر رہے ہیں کہ ہم اس گیم کے لیے واقعی اچھی طرح سے تیار ہوں۔‘‘
انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فائنل جیت لیا
کھیلنے کے لیے بے چین
روٹ کے مطابق ، ''کبھی کبھی آپ ایک وائرس کا شکار ہوتے ہیں اور جب آپ سب ایک ساتھ بندھے ہوئے ہوتے ہیں تو پھر آپ اسے پھیلا سکتے ہیں۔ ہم نے اسے کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن آپ کو یہ دیکھنا ہوگا کہ آج رات اور کل چیزیں کیسے چلتی ہیں۔‘‘
انگلینڈ ٹیم کے ترجمان ڈینی روبین نے کہا کہ انگلینڈ کے دستے میں شامل عملے کے کئی افراد بھی وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا ہےکہ وہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے ساتھ جمعرات کو پہلے ٹیسٹ کے آغاز پر بات چیت کر رہا ہے اور اس بارے میں مناسب وقت پر مزید پیش رفت سے آگاہ کیا جائےگا۔
روٹ نے کہا کہ وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کے کھیل کو ایک دن کی تاخیر سے جمعہ کو شروع کرنا ممکن ہے یا نہیں۔
انہوں نے مزید کہا، ''ہم سب اس کھیل کے لیے بے چین ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ یہ پاکستان اور ان کی ٹیم کے شائقین کے لیے بھی کتنا اہم ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ یہ دنیا کی سب سے بری چیز ہے اگر ہمیں یہ یقینی بنانے کے لیے مزید ایک دن انتظار کرنا پڑے کہ کھیل منسوخ نہ ہو اور ہر کسی کو وہ ملے جو وہ چاہتے ہیں، جو کہ تین میچوں کی ایک دلچسپ سیریز ہے۔‘‘
اہم ٹیسٹ سیریز
انگلینڈ نے پہلے ہی تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے میچ کے لیے اپنی پلیئنگ الیون کے نام جاری کردے ہیں۔ اس میں لیام لیونگ اسٹون اپنا ٹیسٹ ڈیبیو کرنے کے لیے تیار ہیں اور بین ڈکٹ کو کرولی کے ساتھ اوپنر کے طور پررکھا گیا ہے۔ تجربہ کار جیمز اینڈرسن اور اولی رابنسن دو ماہر فاسٹ باؤلر ہیں، جن کے ساتھ سٹوکس دوسرے سیمنگ آپشن کے طور پر ہیں۔
انگلینڈ پہلے ہی اگلے سال ہونے والے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل کے لیے مقابلہ سے باہر ہے اور ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن ٹیبل میں ساتویں نمبر پر ہے۔ اس ٹیبل پر پاکستان پانچویں نمبر پر ہے۔ پاکستان اگر ہوم سیریز کے باقی پانچ ٹیسٹوں میں سے اکثریت جیتنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کے پاس 2023 ء میں اوول میں ہونے والے فائنل میں جگہ بنانے کا حقیقت پسندانہ موقع ہے۔ انگلینڈ کے خلاف کراچی میں تین ٹیسٹ میچوں کے اختتام کے بعد پاکستان رواں ماہ کے آخر میں نیوزی لینڈ کی دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے لیے میزبانی کرے گا۔
ہوم سیریز جیتنے کا 'سنہری‘ موقع
پاکستان کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے ، ''ہم جانتے ہیں کہ ہمیں باقی پانچ میں سے چار ٹیسٹ میچ جیتنے ہیں اور یہ ہمارے لیے گھر پر ایسا کرنے کا سنہری موقع ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ انگلینڈ کے کئی کھلاڑی ٹھیک نہیں ہیں لیکن ہم بھر پور طاقت والی انگلینڈ ٹیم کے خلاف کھیلنے کی امید کرتے ہیں۔‘‘
پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کی پچ اس وقت تنقید کی زد میں آئی جب مارچ میں آسٹریلیا کے دورہ پاکستان کے دوران صرف 14 وکٹیں گریں اور پچ کو آئی سی سی کے میچ ریفری رنجن مدوگالے نے ''اوسط سے کم ‘‘ کا درجہ دیا۔ پاکستان کے مایہ ناز فاسٹ باؤلر شاہین آفریدی گھٹنے کی انجری کی وجہ سے یہ سیریز نہیں کھیل رہے۔ ان کی عدم موجودگی سے تیز رفتاری سے سکور کرنے کے لیے انگلینڈ کو مدد مل سکتی ہے۔ پاکستان نے پہلے ہی اپنے 18 رکنی اسکواڈ میں تین اسپنرز کو نامزد کیا ہے جس میں بائیں بازو کے امان علی اور 24 سالہ نئے اسپنر ابرار احمد شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
ش ر⁄ اب ا (اےپی)