ٹیڑھی ناک سیدھی کروانے کی بہترین جگہ:مراکش
9 اگست 2011مراکش کا شمار شمالی افریقہ کے اُن ملکوں میں ہوتا ہے جو ہمیشہ سے سیاحوں کے لیے غیر معمولی کشش کے حامل رہے ہیں۔ مراکش کے پُرفضا ساحلی علاقے، وہاں پائے جانے والے تاریخی مقامات اور وہاں کے ذائقہ دار کھانے تو غیر ملکی سیاحوں کی دلچسپی کا باعث ہیں ہی تاہم مراکش کے پلاسٹک سرجری کلینکس بھی بہت تیزی سے مقبول ہوئے ہیں اور ان کی وجہ سے غیر ملکیوں، خاص طور سے یورپی باشندوں کی ایک بڑی تعداد نے اس شمالی افریقی ملک کی طرف بہت زیادہ جانا شروع کر دیا ہے۔
یورپ سے محض چند گھنٹوں کی فلائٹ مسافروں کو شمال مغربی افریقی ملک مراکش پہنچا دیتی ہے۔ وہاں جاکر یہ یورپی باشندے نہایت کم قیمت پر چہرے کی پلاسٹک سرجری کروا سکتے ہیں اور اِس ماڈرن طریقہ جراحی کی مدد حاصل کرتے ہوئے ناک کی ساخت کو بہتر بنانے یا پھر جسم کے دیگر اعضاء میں پائے جانے والے نقائص کو دور کرنے کی امید کر سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ پیٹ اور کمر کے ارد گرد پائی جانے والی چربی کو بھی پلاسٹک سرجری کے ذریعے نکلوایا جا سکتا ہے۔
تین بچوں کی 31 سالہ ماں مارسیلا کا تعلق اسپین سے ہے۔ انہیں بھی مراکش جا کر پلاسٹک سرجری کروانے میں نہایت آسانی رہی اور اُنہیں سرجری کے اخراجات اپنے ملک اسپین کے مقابلے میں بہت کم ادا کرنا پڑے۔ وہ کہتی ہیں،’مراکش میں پلاسٹک سرجری کے دوران ہمارے بچوں کی دیکھ بھال کا بندوبست بھی تھا اوراس جراحی پر اسپین کے مقابلے میں بہت کم اخراجات بھی آئے۔ ہمارےخیال میں یہ کلینک دنیا کے بہتریں کلینکس میں سے ایک ہے‘۔ مارسیلا نے مراکش کے دارالحکومت رباط میں پلاسٹک سرجری کے ایک مشہور کلینک کے سرجن کے ساتھ حتمی صلاح و مشورے کے بعد Abdominoplasty کروانے کا فیصلہ کیا، جسے Tummy Tuck بھی کہتے ہیں۔ اس طریقہ جراحی کو ’کاسمیٹک سرجری‘ بھی کہتے ہیں اور اس میں پیٹ کے درمیانی اور نچلے حصے کی فاضل چربی اور کھال کو کاٹ کر علیٰحدہ کر دیا جاتا ہے تاکہ پیٹ کے مسلز یا پٹھوں کی بیرونی سطح کا تناؤ برقرار رکھا جا سکے۔
ہسپانوی نژاد مارسیلا کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنی پلاسٹک سرجری کے لیے رباط کے کلینک کا انتخاب اس لیے کیا کہ وہاں ان کے آپریشن پر ڈھائی ہزار یورو کا خرچ آیا،جبکہ اُن کے اپنے ملک اسپین میں اسی سرجری پر تین گنا زیادہ اخراجات آتے ہیں۔
مارسیلا کا یہ آپریشن خاصا سیریس تھا تاہم مراکشی سرجنوں کی مہارت کے سبب وہ تیزی سے صحت یاب ہوئیں اور چار روز کے اندر اندر اس قابل ہو گئیں کہ اپنی فیملی کے ساتھ بیچ پر چہل قدمی کرنے جا سکیں۔
مراکش میں پلاسٹک سرجری کی تاریخ خاصی پرانی ہے۔ 1950ء کے عشرے سے لے کر حالیہ سالوں تک ایک دوسرے شمالی افریقی ملک تیونس کے ساتھ ساتھ مراکش پلاسٹک سرجری کروانے والے مریضوں کا من پسند ملک بن گیا ہے۔ صلاح الدین سلاوی کاسمیٹک سرجری کے ماہر ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا،’جس وقت یورپ میں جنس کی تبدیلی کے لیے آپریشن کروانے پر پابندی عائد تھی، اُس وقت ہمارے ہاں یہ سرجری عام تھی‘۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی